گھر کی چھت کو نظرانداز نہ کریں

سدرہ بانو ناگوری  پير 21 اگست 2017
صاف ستھری، سبزے سے سجی چھت پر اہل خانہ کے ساتھ مل بیٹھنے کا لطف دوبالا ہوجاتا ہے۔ فوٹو: نیٹ

صاف ستھری، سبزے سے سجی چھت پر اہل خانہ کے ساتھ مل بیٹھنے کا لطف دوبالا ہوجاتا ہے۔ فوٹو: نیٹ

خواتین اپنے بیڈ رومز، ڈرائنگ روم، کامن روم ، کچن، لاؤنج غرض پورے گھرکی صفائی اور سجاوٹ کا خاص خیال رکھتی ہیں۔ یہ بہت اچھی بات ہے کیوں کہ صاف ستھرا اور سجا ہوا گھر ہر ایک پر اہل خانہ کا مثبت تأثر قائم کرتا ہے۔

اکثر خواتین گھر کی سجاوٹ کرتے ہوئے اس کے ایک اہم ترین حصے کو نظر انداز کرجاتی ہیں اور وہ ہے چھت۔ سجے سجائے گھروں کی چھتیں اکثر دھول مٹی سے اٹی نظر آتی ہیں۔ ان کی صفائی ستھرائی اور سجاوٹ پر توجہ نہیں دی جاتی اور انھیں کاٹھ کباڑ اور فالتو سامان کے لیے مختص کردیا جاتا ہے۔ پاکستان میں متوسط طبقے کے ہزاروں لاکھوں گھر ایسے ہیں جہاں اہل خانہ رات چھت پر گزارتے ہیں۔ خاص طور سے گرمیوں میں شب بسری کے لیے چھتوں پر ڈیرا لگالیتے ہیں۔ اگر چھت کو بھی کمروں کی طرح خوب صورت بنالیا جائے تو یہاں وقت گزارنے کا مزہ دوبالا ہوجائے گا۔

کام کاج کی طرح گھر کی سجاوٹ بھی خواتین کی ذمہ داری ہوتی ہے، کیوں کہ مرد حضرات باہر کے کاموں میں مصروف ہوتے ہیں۔ خواتین اگر چاہیں تو اپنے گھر کی چھت کو خوب صورت بناسکتی ہیں۔ سب سے پہلے چھت کی اچھی طرح سے صفائی کرکے دھول مٹی ختم کریں۔ گھروں کی اکثر فضول چیزیں اور پرانا کاٹھ کباڑ چھت پر ڈال دیا جاتا ہے۔ آپ کے گھر کی چھت پر ایسا کچھ ہے تو اس سے نجات حاصل کریں۔

اگر چھت کی منڈیر اونچی ہے تو اس پر بہت اچھا اور شوخ کلر کا پینٹ کروادیں۔ نقلی پھولوں سے بنی بیلیں مارکیٹ میں آسانی سے مل جاتی ہیں وہ خرید لائیں اور کیلوں کی مدد سے انھیں دیواروں پر جھالر کی شکل میں لٹکا دیں۔ چھوٹے چھوٹے بلب یا ایل ای ڈیز کی جھالر بھی بازار میں عام مل جاتی ہے۔

منڈیر کی لمبائی کے اعتبار سے جھالریں منگوالیں اور ان میں لگے ہوئے بلبوں پر مختلف رنگوں کی پنی لپیٹ دیں۔ ایل ای ڈیز پر پنی لپیٹنے کی ضرورت نہیں ہوتی۔ یہ مختلف رنگوں کی مل جاتی ہیں۔ اب برقی قمقموں کی ان لڑیوں کو کو جھالروں سے ذرا اوپر تھوڑے تھوڑے فاصلے پر لگادیجیے۔ جب آپ بلب روشن کریںگی تو رنگ برنگی روشنی سے آپ کی چھت کو چار چاند لگ جائیںگے۔

منڈیر اگر چھوٹی ہے تو اسے پینٹ کرواکر یونہی چھوڑ دیں ۔ پھول دار پودوں کے گملے منگاکر دیواروں کے ساتھ رکھ دیں۔ صبح صبح ان گملوں کے پاس کھڑے ہوکر چند لمحے تازہ ہوا اپنے اندر اتارنے سے آپ کی صحت کو بھی فائدہ پہنچے گا اور پھولوں کی مسحور کن خوشبو آپ کی چھت کا حسن بڑھادے گی۔ دو تین چارپائیاں چھت پر ڈالیں اور ان پر نفاست سے خوب صورت سی چادریں بچھادیں۔ ساتھ ہی چھوٹی سی تپائی رکھ کر اس پر جگ گلاس یا کولر رکھ دیں۔

یہ بات ہمیشہ یاد رکھیے کہ کھلی فضا میں کتاب پڑھنے کا جو لطف ہے وہ کبھی بند کمرے میں ایزی چیئر پر بیٹھ کر نہیں آسکتا۔ اس لیے جب بھی کوئی اچھی کتاب ہاتھ لگے چھت پر بچھی چارپائی پر بیٹھ کر پڑھیں۔ شام میں تو ہمیشہ ہی موسم سہانا ہوتا ہے۔ اس وقت اگر مہمان بھی چلے آئیں تو انھیں چھت پر بٹھانے میں کوئی مذائقہ نہیں بلکہ آپ خود دیکھ لیںگی کہ مہمان چھت پر بیٹھ کر زیادہ اچھا محسوس کریںگے ۔

اگر آپ ٹیوشن پڑھاتی ہیں تو شام کے وقت چھت کے فرش پر پلاسٹک کی چٹائی بچھائیں اور اسی پر بچوں کو پڑھانے کا اہتمام کریں۔ گھٹے گھٹے کمرے کے بجائے کھلی فضا میں بیٹھ کر بچے بھی پڑھنے میں آسانی محسوس کریںگے۔ اسی طرح سلائی کڑھائی جیسے کام بھی چھت پر بیٹھ کر کیے جاسکتے ہیں۔ شام کی چائے کمروں کے بجائے چھت پر بیٹھ کر پییں، چائے پینے کا لطف دوبالا ہوجائے گا۔

یوں تو اکثر ہمیں مصروفیات کے باعث اپنوں کے پاس بیٹھنے کا موقع کم کم ہی ملتا ہے اس لیے ٹائم نکال کر چائے کا اہتمام چھت پر کیجیے، مل کر بیٹھیے ، اپنے مسائل اپنوں کو بتائیے اگر آپ کے گھر میں کوئی بزرگ مرد، خاتون یا نانی، دادی ہیں تو انھیں سہارا دے کر چھت پر لے جائیں۔ دھوپ بزرگوں کے لیے بہت ضروری ہے۔ انھیں دھوپ میں بٹھائیں ان کے پاس بیٹھ کر انھیں تھوڑا وقت دیں۔ عید قرباں قریب ہے۔

اگر اس موقع پر باربی کیو یا دعوت وغیرہ کا انتظام کریں تو اس کے لیے چھت سے اچھی جگہ کوئی نہیں ہوسکتی۔ سجی سجائی چھت دیکھ کر مہمانوں سے داد بھی ملے گی اور کھانے کا مزہ بھی دوبالا ہوجائے گا۔ ویسے بھی مہنگائی کے اس دور میں اپنی چھت کسی کسی کو ہی نصیب ہوتی ہے اس لیے گھر کے اس اہم اور خوب صورت حصے کو نظر انداز ہرگز نہ کریں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔