- عمران خان کی سعودی عرب سے متعلق بیان پر شیر افضل مروت کی سرزنش
- چین: ماڈلنگ کی دنیا میں قدم رکھنے والا 88 سالہ شہری
- یوٹیوب اپ ڈیٹ سے صارفین مسائل کا شکار
- بدلتا موسم مزدوروں میں ذہنی صحت کے مسائل کا سبب قرار
- چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائزعیسیٰ نے پروٹوکول واپس کردیا، صرف دو گاڑیاں رہ گئیں
- غزہ کی اجتماعی قبروں میں فلسطینیوں کو زندہ دفن کرنے کا انکشاف
- اسمگلنگ کا قلع قمع کرکے خطے کو امن کا گہوارہ بنائیں گے ، شہباز شریف
- پاکستان میں دراندازی کیلیے طالبان نے مکمل مدد فراہم کی، گرفتار افغان دہشتگرد کا انکشاف
- سعودی دارالحکومت ریاض میں پہلا شراب خانہ کھول دیا گیا
- موٹر وے پولیس اہل کار کو ٹکر مارنے والی خاتون جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ
- کراچی میں رینجرز ہیڈ کوارٹرز سمیت تمام عمارتوں کے باہر سے رکاوٹیں ہٹانے کا حکم
- اوگرا کی تیل کی قیمتیں ڈی ریگولیٹ کرنے کی تردید
- منہدم نسلہ ٹاور کے پلاٹ کو نیلام کر کے متاثرہ رہائشیوں کو پیسے دینے کا حکم
- مہنگائی کے باعث لوگ اپنے بچوں کو فروخت کرنے پر مجبور ہیں، پشاور ہائیکورٹ
- کیا عماد، عامر اور فخر کو آج موقع ملے گا؟
- سونے کی قیمتوں میں معمولی اضافہ
- عمران خان، بشریٰ بی بی کو ریاستی اداروں کیخلاف بیان بازی سے روک دیا گیا
- ویمنز ٹیم کی سابق کپتان بسمہ معروف نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا
- امریکی یونیورسٹیز میں ہونے والے مظاہروں پر اسرائیلی وزیراعظم کی چیخیں نکل گئیں
- پولیس یونیفارم پہننے پر مریم نواز کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے، یاسمین راشد
ماں کا دودھ بچے کے لیے بہترین اینٹی بایوٹکس کا خزانہ
واشنگٹن: ماں کے دودھ کی افادیت مسلمہ ہے اور اب تازہ خبر یہ ہے کہ شیرِمادر میں بعض شکریات یا کاربوہائیڈریٹس بیکٹیریا کو ختم کرکے بچے کو انفیکشنز اور بیماریوں سے محفوظ رکھتے ہیں۔
ماں کا دودھ پروٹین، چکنائیوں اور شکر (کاربوہائیڈریٹس) کا ایک پیچیدہ مجموعہ ہوتا ہے۔ لیکن پہلی مرتبہ انسانی دودھ میں موجود کاربوہائیڈریٹس کی بیکٹیریا کی افادیت سامنے آئی ہے۔ امریکہ میں واقع وینڈربلٹ یونیورسٹی کے پروفیسر اسٹیون ٹاؤن سینڈ نے کہا ہے کہ دنیا میں سب سے مفید اور صاف اینٹی بایوٹک دوا ماں کے دودھ میں موجود قدرتی طور پر موجود ہوتی ہے۔
اس تحقیق کا بنیادی محرک دنیا بھر جراثیم کے سامنے اینٹی بایوٹکس دواؤں کا بے اثر ہونا ہے اور اب بہترین اینٹی بایوٹکس کے سامنے جراثیم بہت سخت جاں واقع ہوئے ہیں۔
اسٹیون کے مطابق جب انہوں نے بیکٹیریا کو شکست دینے پر کام شروع کیا تو پہلے گروپ بی اسٹریپ بیکٹیریا پر غور شروع کیا۔ حاملہ خواتین پر یہ بیکٹیریا گروپ زیادہ حملہ آور ہوتا ہے اور پوری دنیا میں نومولود بچوں کےانفیکشنز میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ ساتھ ہی ماہرین یہ دیکھنا بھی چاہتے تھے کہ آیا مائیں اپنے جسم میں ان بیکٹیریا کے خلاف کوئی قدرتی ہتھیار تیار کرتی ہیں یا نہیں؟
لیکن اس کےلیے ماں کے دودھ میں موجود پروٹین کی بجائے کاربوہائیڈریٹس کا جائزہ لیا گیا تو معلوم ہوا کہ شیرِمادر میں کاربوہائیڈریٹس پہلے بیکٹیریا کو تلاش کرکے کمزور کرتے ہیں اور بعد میں انہیں تباہ کرڈالتے ہیں یعنی وہ دو طرح سے جراثیم کا شکار کرتے ہیں۔
ماہرین نے تجربہ گاہ میں یہ بھی دیکھا کہ ماں کے دودھ میں موجود ایک قسم کی شکر اولیگوسیکرائیڈز براہِ راست بھی بیکٹیریا کو ہلاک کرتی ہے لیکن بعض بیکٹیریا کی اوپری پرت توڑ کر انہیں ختم کرڈالتی ہے۔ یہاں تک کہ ایک جگہ اسٹریپ بیکٹیریا کی پوری کالونی کو براہِ راست ختم ہوتے دیکھا گیا۔
اس سے قبل کی گئی ایک اور تحقیق سے یہ بھی ثابت ہوا ہے کہ ماں کا دودھ بچوں کو فلو سے بچاتا ہے اور اس کی وجہ بھی غالباً یہی کاربوہائیڈریٹس ہوسکتے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔