ترقیاتی منصوبوں کیلیے 18 اگست تک 55 ارب جاری

بزنس ڈیسک / اے پی پی  منگل 22 اگست 2017
واپڈاپاور،این ایچ اے،متعددڈویژنزاورانرجی فارآل،کلین واٹرپروجیکٹ کیلیے فنڈزنہیں دیے گئے۔ فوٹو: فائل

واپڈاپاور،این ایچ اے،متعددڈویژنزاورانرجی فارآل،کلین واٹرپروجیکٹ کیلیے فنڈزنہیں دیے گئے۔ فوٹو: فائل

 کراچی /  اسلام آباد:  وزارت منصوبہ بندی، ترقی و اصلاحات نے سرکاری شعبے کیلیے رواں مالی سال 18 اگست تک مجموعی طورپر 55 ارب 12 کروڑ 27 لاکھ روپے سے زائد کے فنڈز جاری کر دیے گئے۔

وزارت منصوبہ بندی، ترقی و اصلاحات نے سرکاری شعبے کے ترقیاتی پروگراموں میں مختلف وزارتوں اور ڈویژنوں کے ترقیاتی منصوبوں کیلیے رواں مالی سال 18 اگست تک مجموعی طورپر 55 ارب 12 کروڑ 27 لاکھ روپے سے زائد کے فنڈز جاری کر دیے جن میں سے سب سے زیادہ ایس ڈی جیز کیلیے 30ارب، بلاک فنڈنگ کی مد میں 14.4 ارب روپے دیے گئے تاہم واپڈا پاور سیکٹر، این ایچ اے کیلیے بھاری رقوم رکھنے کے باوجود اب تک کوئی فنڈز نہیں کیے گئے۔

اسی طرح انرجی فار آل، کلین واٹر اور سی پیک پروجیکٹ کی تکمیل کے لیے اسپیشل پروجیکٹ سمیت ایوی ایشن، کابینہ، کیڈ، کامرس، دفاع، دفاعی پیداوار اور دیگر ڈویژنوں کیلیے بھی کوئی رقم نہیں دی گئی۔ یاد رہے کہ وفاقی حکومت نے سرکاری شعبے کے ترقیاتی پروگرام کے لیے رواں مالی سال 1001ارب روپے کے فنڈز مختص کیے ہیں۔

دوسری جانب پلاننگ کمیشن کی طرف سے جاری کردہ نئے اعداد وشمار کے مطابق حکومت نے پرائم منسٹر یوتھ اور ہنر مند پروگرام کیلیے 3 ارب 21 کروڑ، ایرا کے لیے 90 کروڑ، پرائم منسٹر پائیدار ترقیاتی اہداف کیلیے 30 ارب، عارضی طورپر بے گھر افراد کی بحالی کیلیے 1 ارب ، سیفران فاٹا کیلیے 4 ارب 80 کروڑ، گلگت بلتستان بلاک کے لیے 5 ارب 57 کروڑ، اے جے کے بلاک کے لیے 4 ارب 4 کروڑ، سپارکو کیلیے 50 کروڑ ، پلاننگ کمیشن کے لیے 15 کروڑ، پٹرولیم و قدرتی وسائل کے لیے 72 کروڑ، پاکستان نیوکلیئر ریگولیٹری اتھارٹی کے لیے 4 کروڑ 60 لاکھ، پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے لیے 12 کروڑ 30 لاکھ، ملک میں صحت کی سہولتیں بہتر بنانے کے لیے 60 کروڑ ، نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ ڈویژن کے لیے 32 کروڑ 27 لاکھ، انسانی حقوق ڈویژن کے لیے 6 کروڑ ، فنانس ڈویژن کے لیے 30 کروڑ، کمیونی کیشن ڈویژن کے لیے 2 ارب 60 کروڑ اور موسمیاتی تبدیلی ڈویژن کے لیے 16 کروڑ 30 لاکھ روپے کے فنڈز جاری کردیے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔