ہزاروں لیٹر اسمگل شدہ ایرانی ڈیزل برآمد، 8 ملزمان گرفتار

اسٹاف رپورٹر  منگل 22 اگست 2017
دیر کالونی میں ایرانی ڈیزل، پٹرول اور آئل کا سب سے بڑا ڈپو پولیس کی آنکھوں سے اوجھل ہے، ذرائع
فوٹو: ایکسپریس/فائل

دیر کالونی میں ایرانی ڈیزل، پٹرول اور آئل کا سب سے بڑا ڈپو پولیس کی آنکھوں سے اوجھل ہے، ذرائع فوٹو: ایکسپریس/فائل

 کراچی: ایس ایس پی سینٹرل مقدس حیدر کی نگرانی میں نارتھ ناظم آباد ڈویژن پولیس کی بھاری نفری نے شارع نور جہاں کے علاقے ڈسلوا ٹاؤن میں متعدد مکانات اور دکان پر چھاپہ مار کر8ملزمان کو گرفتار کرکے ان کی نشاندہی پر مختلف ہزاروں لیٹر ایرانی ڈیزل، موٹریں، پائپ، ڈرم، ٹنکیاں، ڈسپنسر یونٹس اور دیگر سامان برآمد کرلیا.

ایس ایچ او شارع نور جہاں عامر شاہ سے رابطہ کیا گیا تو انھوں نے بتایاکہ برآمد کیے جانے والے اسمگلنگ شدہ ایرانی ڈیزل میں مجموعی مقدار نہیں بتا سکتے۔ پولیس کے پاس ایسا کوئی نظام نہیں ہے کہ وہ درست مقدار بتا سکے تاہم ضابطے کی کارروائی کے بعد ملزمان اور برآمد کیے جانے والے ایرانی ڈیزل اور دیگر سامان کو مزید قانونی کارروائی کے لیے کسٹم حکام کے حوالے کیا جا رہا ہے.

ڈسٹرکٹ سینٹرل پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ نارتھ ناظم آباد ڈویژن پولیس کی جانب سے شارع نور جہاں کے علاقے نارتھ ناظم آباد بلاک آر میں ایرانی ڈیزل کی برآمدی کے حوالے سے کی جانے والی کارروائی محض دکھاوا تھی، اگر پولیس واقعی ایرانی ڈیزل ، پٹرول اور آئل کی اسمگلنگ میں ملوث عناصر کے خلاف کارروائی میں سنجیدہ ہے تو انھیں عبدﷲ کالج کے عقب میں نارتھ ناظم آباد بلاک یو واقع دیر کالونی میں بڑے پیمانے پر آپریشن کی ضرورت ہے جہاں پر گھر گھر بنائے گئے زیر زمین ٹینکوں اور ٹینکرز کی بڑی بڑی ٹنکیوں میں بڑے پیمانے پر ایرانی ڈیزل ، پٹرول اور آئل ذخیرہ ہے اور حیرت انگیز طور پر اس علاقے میں پولیس کی جانب سے کسی بھی قسم کی کارروائی سے گریز کیا جاتا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ مذکورہ علاقہ میں جانے کے لیے بنارس فلائی اوور کے نیچے سے راستہ ہے اور اس کا عقبی حصہ زون ویسٹ سے ملتا ہے اور منگھوپیر کے مختلف خفیہ راستوں سے آنے والے ایرانی ڈیزل و پٹرول کے ٹینکرز کو مذکورہ علاقے میں لاکر ذخیرہ کر دیا جاتا ہے اور بعدازاں منی ٹرکوں کے علاوہ ٹنکیاں لگی ہوئی سوزوکی پک اپس کے ذریعے شہر سمیت اندرون ملک سپلائی کیا جاتا ہے جبکہ ہیوی پمپس اور بڑے بڑے پائپوں کی مدد سے آئل ٹینکرز بھی بھرے جاتے ہیں.

ذرائع کے مطابق مذکورہ علاقے ایک ڈپو کی شکل اختیار کیا ہوا ہے اور اسمگل شدہ ایرانی ڈیزل کے اس کاروبار کو زاہد نامی شخص چلا رہا ہے اور اس کے ڈیڑھ درجن سے زائد کارندے ہر وقت علاقے میں موجود ہوتے ہیں جہاں پر عام آدمی کے علاوہ مبینہ طور پر پولیس کا داخلہ بھی ناممکن بتایا جاتا ہے جب کہ ڈسٹرکٹ سینٹرل پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ مذکورہ علاقے میں اتنی بڑی مقدار میں ایرانی ڈیزل اور پیٹرول موجود ہے اور کسی بھی قسم کی عجلت یا بے احتیاطی غیر معمولی صورتحال کا سبب بن سکتی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔