آئی پی پیز کے واجبات پھر55ارب روپے سے تجاوز

بزنس رپورٹر  جمعـء 15 فروری 2013
فرسودہ پلانٹس چلانے کی پالیسی کاخمیازہ نگراں وآئندہ حکومت کوبھی بھگتنا پڑسکتاہے فوٹو: فائل

فرسودہ پلانٹس چلانے کی پالیسی کاخمیازہ نگراں وآئندہ حکومت کوبھی بھگتنا پڑسکتاہے فوٹو: فائل

کراچی: بجلی کی قیمت نہ ملنے پرحکومت کیخلاف سپریم کورٹ سے رجوع کرنیوالے آزادپاور پروڈیوسرز(آئی پی پیز)کے واجبات ایک بار پھر 55ارب روپے سے تجاوزکرگئے۔

نئے اورزیادہ کارگرپاورپلانٹس کے بجائے فرسودہ اورپست کارکردگی کے حامل پلانٹس چلانے کی ناقص حکمت عملی کاخمیازہ نگراں دور حکومت سے ہوکرنئی حکومت کوبھی بھگتناہوگا۔پاورانڈسٹری کے ذرائع کاکہناہے کہ 13 جولائی 2012 کو 45 ارب روپے کے واجبات کی وصولی کیلیے سپریم کورٹ سے رجوع کرنے والے آئی پی پیزکے واجبات ایک بارپھر55ارب روپے سے تجاوزکرگئے اورحکومت کی مدت کاخاتمہ قریب ہونے سے موجودہ حکومت سے واجبات کی وصولی کی تمام امیدیں بھی دم توڑچکی ہیں۔

1

2002کی پالیسی کے تحت لگنے والے آئی پی پیزحکومت کے پاورپلانٹس سے45 فیصداوراس سے قبل لگنے والے نجی پاورپلانٹس سے15 فیصدتک سستی بجلی مہیاکرتے ہیں اسی طرح ان پاورپلانٹس کی صلاحیت اور کارکردگی بھی زیادہ ہے اس کے برعکس پرانے اورپست کارکردگی کے حامل پلانٹس کے ذریعے بجلی پیداکرنے کی پالیسی سے حکومت کوماہانہ 1.5ارب روپے خسارے کا سامنا کرنا پڑا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔