- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
- چائلڈ میرج اور تعلیم کا حق
- بلوچستان؛ ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن، بڑی تعداد میں جعلی ادویات برآمد
- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
- پاکستان کو کم از کم 3 سال کا نیا آئی ایم ایف پروگرام درکار ہے، وزیر خزانہ
- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
- کپتان کی تبدیلی کے آثار مزید نمایاں ہونے لگے
- قیادت میں ممکنہ تبدیلی؛ بورڈ نے شاہین کو تاحال اعتماد میں نہیں لیا
- ایچ بی ایف سی کا چیلنجنگ معاشی ماحول میں ریکارڈ مالیاتی نتائج کا حصول
- اسپیشل عید ٹرینوں کے کرایوں میں کمی پر غور کر رہے ہیں، سی ای او ریلوے
- سول ایوی ایشن اتھارٹی سے 13ارب ٹیکس واجبات کی ریکوری
- سندھ میں 15 جیلوں کی مرمت کیلیے ایک ارب 30 کروڑ روپے کی منظوری
آئی پی پیز کے واجبات پھر55ارب روپے سے تجاوز
کراچی: بجلی کی قیمت نہ ملنے پرحکومت کیخلاف سپریم کورٹ سے رجوع کرنیوالے آزادپاور پروڈیوسرز(آئی پی پیز)کے واجبات ایک بار پھر 55ارب روپے سے تجاوزکرگئے۔
نئے اورزیادہ کارگرپاورپلانٹس کے بجائے فرسودہ اورپست کارکردگی کے حامل پلانٹس چلانے کی ناقص حکمت عملی کاخمیازہ نگراں دور حکومت سے ہوکرنئی حکومت کوبھی بھگتناہوگا۔پاورانڈسٹری کے ذرائع کاکہناہے کہ 13 جولائی 2012 کو 45 ارب روپے کے واجبات کی وصولی کیلیے سپریم کورٹ سے رجوع کرنے والے آئی پی پیزکے واجبات ایک بارپھر55ارب روپے سے تجاوزکرگئے اورحکومت کی مدت کاخاتمہ قریب ہونے سے موجودہ حکومت سے واجبات کی وصولی کی تمام امیدیں بھی دم توڑچکی ہیں۔
2002کی پالیسی کے تحت لگنے والے آئی پی پیزحکومت کے پاورپلانٹس سے45 فیصداوراس سے قبل لگنے والے نجی پاورپلانٹس سے15 فیصدتک سستی بجلی مہیاکرتے ہیں اسی طرح ان پاورپلانٹس کی صلاحیت اور کارکردگی بھی زیادہ ہے اس کے برعکس پرانے اورپست کارکردگی کے حامل پلانٹس کے ذریعے بجلی پیداکرنے کی پالیسی سے حکومت کوماہانہ 1.5ارب روپے خسارے کا سامنا کرنا پڑا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔