’’پاک بھارت مشترکہ ایٹمی بجلی گھروں کی تجویز دی جائے‘‘

ثناء نیوز  جمعـء 15 فروری 2013
انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز کے سیمینار سے شیریں مزاری، پروفیسر خورشید اوردیگر کا خطاب فوٹو: فائل

انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز کے سیمینار سے شیریں مزاری، پروفیسر خورشید اوردیگر کا خطاب فوٹو: فائل

اسلام آباد: انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز، اسلام آباد میں ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا ہے کہ ملکی بقا کیلیے ایٹمی صلاحیت لازمی ہے۔

دفاعی ماہر ڈاکٹر شیریں مزاری نے خیال پیش کیا کہ پاکستان کو بھارت کے سامنے یہ تجویز پیش کرنی چاہیے کہ باہمی دفاعی اعتماد سازی کے اقدام کے طور پر دونوں ملکوں کی سرحد وںپر مشترکہ سول ایٹمی بجلی گھروں کی تنصیب کا عمل شروع کیا جائے۔ سیمینار کے شرکا نے خیال ظاہر کیا کہ بھارتی رویے کے پیشِ نظر یہ تجویز بھی ان بہت سی تجاویز کی طرح سرد خانے میں چلی جائے گی جو اس سے پہلے بھی خطے میں امن کے قیام کے لیے پاکستان کی طرف سے دی جا چکی ہیں۔ جب تک کشمیر کے بنیادی مسئلے کے حل کے لیے حقیقی پیش رفت نہ ہو، دو طرفہ تجارت سمیت باہمی اعتماد سازی کے نظام میں کوئی ترقی نہیں ہو سکتی۔

8

ڈاکٹر شیریں مزاری نے بھارت امریکا ایٹمی معاہدے کو مثال کے طور پر پیش کیا۔ جس میں امریکا نے ایٹمی سپلائرز گروپ پر سے بہت سی پابندیوں کو اٹھا لیا ہے جو متعلقہ بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز کے چیئر مین پروفیسر خورشید احمد نے کہا کہ پاکستان کے لیے ایٹمی صلاحیت کی موجودگی اس کی بقا کے لیے لازمی ہے۔ البتہ سفارتی سطح پر ہماری کمزوریاں ہمارے دشمنوں کو حوصلہ دیتی ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔