7 ارب روپے کی امریکی امداد ضائع ہونے کا خدشہ

اسٹاف رپورٹر  جمعـء 15 فروری 2013
امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے سندھ کے سیلاب متاثرین کیلیے امداد کا اعلان کیا تھا فوٹو: اے ایف پی/ فائل

امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے سندھ کے سیلاب متاثرین کیلیے امداد کا اعلان کیا تھا فوٹو: اے ایف پی/ فائل

کراچی: امریکی امداد سے سندھ کے سیلاب متاثرین کے لیے66 ملین ڈالرز (تقریباً7  ارب روپے) کا منصوبہ سوا 2 سال بعد بھی شروع نہیں ہوسکا۔

سندھ حکومت کی سست روی کی وجہ سے یہ امریکی امداد استعمال ہوئے بغیر واپس چلے جانے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے ۔ اکتوبر2010  میں اس وقت کی امریکی وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن پاکستان آئی تھیں اور انھوں نے سندھ کے ضلع جیکب آباد کا دورہ کیا تھا۔ متاثرین سیلاب کی حالت زار دیکھ کر انھوں نے امریکی حکومت کی طرف سے 66 ملین ڈالرز کی امداد کا اعلان کیا تھا ۔ یہ رقم ’’سندھ میونسپل سروسز ڈلیوری پروگرام‘‘ کے تحت سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں ٹائون ہائوسز ، پینے کے صاف پانی ، ڈرینج اور سالیڈ ویسٹ منیجمنٹ پر خرچ کی جانی تھی ۔

15

ذرائع نے بتایا ہے کہ حکومت سندھ نے 28  جنوری2011  کو وزیراعلیٰ ہائوس میں امریکی حکام کے ساتھ ایک معاہدے پر دستخط کیے ۔ معاہدے کے تحت لاڑکانہ ، سکھر اور میرپور خاص ڈویژنز میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں یہ منصوبے شروع کیے جانے تھے ۔ معاہدے کے تقریباً7  ماہ بعد اگست2011  میں صوبائی محکمہ منصوبہ بندی و ترقیات نے منصوبیکا پی سی ون تیار کیا اور وفاقی حکومت کے پلاننگ ڈویژن کو ارسال کردیا ۔ پلاننگ ڈویژن نے 2 ماہ بعد یعنی اکتوبر2011  میں حکومت سندھ کو بتایا کہ اس پروگرام کی ’’ایکنک‘‘ سے منظوری لی جائے ۔ ایکنک نے8  مئی2012  کو اس پروگرام کی مشروط منظوری دی ، جس میں کہا گیا کہ حکومت سندھ 10 ملین ڈالرز کی رقم اپنے حصے کے طور پر شامل کرے پہلے مرحلے میں ضلع جیکب آباد کے مختلف منصوبوں کے لیے 35 ملین ڈالرز مختص کیے جائیں ۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔