لاہور ہائی کورٹ تنازع پر وکلا کی ہڑتال اور احتجاج

ویب ڈیسک  منگل 22 اگست 2017

 لاہور /  کراچی: لاہور ہائی کورٹ اور وکلا کے درمیان ڈیڈلاک مسلسل برقرار ہے جبکہ وکلا نے ملک کے مختلف شہروں میں ہڑتال کرتے ہوئے عدالتی کارروائی کا مکمل بائیکاٹ کیا جس کے باعث سائلین کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق ملتان بار کے صدر کو بچانے کے لیے وکلا ایک ہوگئے۔ ملتان بار صدر کے وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کے خلاف ملک کے مختلف شہروں میں وکلا نے ہڑتال کی، ریلیاں نکالیں اور دھرنے دے کر احتجاج کیا، جب کہ گوجرانوالہ میں غنڈہ گردی کا مظاہرہ کرتے ہوئے نہ صرف ایکسپریس میڈیا گروپ کو کوریج سے روک دیا گیا بلکہ ضلع کچہری کے سامنے چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کا پتلا بھی نذر آتش کیا۔ وکلا کے حاضر نہ ہونے کے باعث کیسوں کی سماعت نہ ہو سکی اور عدالتوں میں مقدمات کی نئی تاریخیں دی گئیں۔ وکلا رہنماؤں نے چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ پر جانبداری کا الزام لگاتے ہوئے صدر ملتان بار کے خلاف قانونی کارروائی روکنے کا مطالبہ کیا۔

یہ بھی پڑھیں: لاہور ہائی کورٹ واقعے کے بعد وکلا کا مال روڈ پر دھرنا

ملتان میں ڈنڈا بردار وکلاء نے چوک کچہری میں دھرنا دیا اور چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کیخلاف احتجاج کیا۔ سرگودھا میں ڈسٹرکٹ بار سے ڈی پی او چوک تک ریلی نکالی گئی۔ سرگودھا میں بھی ملتان بار اور لاہور کے وکلا کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے ڈسٹرکٹ بار کے وکلا نے ریلی نکالی۔کراچی میں ایم اے جناح روڈ پر وکلا نے احتجاج کیا۔ گوجرانوالہ میں وکلاء نے ایکسپریس میڈیا گروپ کو کوریج سے روک دیا۔ سیکرٹری بار نے کہا کہ ایکسپریس نیوز نے وکلاء کے احتجاج کو وکلاء گردی کیوں کہا۔ کراچی میں وکلا رہنما محمود الحسن نے کہا کہ نہ تو ہائی کورٹ اور نہ سپریم کورٹ کا کوئی جج مقدس گائے ہے۔ صدر کراچی بار نعیم قریشی نے چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ پر جانبداری الزام لگایا۔ فیصل آباد میں وکلاء نے ہڑتال کی اور عدالتوں میں پیش نہیں ہوئے، جبکہ سیشن کورٹ کے گیٹ کے سامنے احتجاجی کیمپ لگایا گیا۔ راولپنڈی بار میں بھی وکلاء نے مکمل ہڑتال کی جس کے باعث ججز بھی عدالتوں میں نہیں بیٹھے اور سائلین کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔ سندھ ہائی کورٹ میں وکلا کی ہڑتال کے باوجود مقدمات کی سماعت جاری رہی۔

ملتان بار کے صدر شیر زمان قریشی کو تاحال گرفتار نہیں کیا جاسکا۔ عدالت نے گرفتاری کے لیے پولیس کو 8 ستمبر تک مہلت دیدی۔ واضح رہے کہ شیرزمان قریشی نے 24جولائی کو ملتان کے جج سے بدتمیزی کی تھی جس کے بعد ان کے اور سینئر جج جسٹس قاسم خان کے درمیان شدید تلخ کلامی ہوئی تھی اور معاملہ بڑھنے پر فاضل جج سماعت چھوڑ کر اپنے چیمبر میں چلے گئے تھے جب کہ وکلا نے کمرہ عدالت کے باہر لگی جج کے نام کی تختی اکھاڑ کر پھینک دی تھی۔ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس منصور علی خان نے عدالتی تقدس مجروح کرنے کا نوٹس لیتے ہوئے ملتان بار کے صدر شیر زمان قریشی کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔