- آج غیر حاضر یا اعتماد کا ووٹ نہ دینے والا نا اہل، عمران خان کا PTI ایم این ایز کو خط
- ایم کیوایم ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کی متمنی، پیپلزپارٹی تیار
- رواں ماہ کیلیے انتہائی بلند قیمت پر ایل این جی کے 11 کارگو بک
- IMF قرض بحالی،80 شعبوں کیلیے اربوں روپے کی ٹیکس چھوٹ ختم
- اعتماد کا ووٹ یا محفوظ راستہ؟
- آرمی چیف کا چولستان کے صحرا میں جاری تربیتی مشقوں کا دورہ
- پی ڈی ایم کا آج قومی اسمبلی اجلاس میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ
- وزیراعظم اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے میں ناکام ہوں گے یا کامیاب؟ فیصلہ آج ہوگا
- سبی میں بارودی سرنگ کا دھماکہ، 5 افراد جاں بحق
- وزیراعظم کو اعتماد کا ووٹ لینے کے لیے کتنے ووٹ درکار؟
- ینگ ڈاکٹرز کا او پی ڈیز سے بائیکاٹ کا تیسرا روز، مزیض رل گئے
- الیکشن کمیشن کا سینیٹ انتخابات سے قبل خواتین ارکان کو فنڈز دینے کا نوٹس
- ڈالر کی قدر کو ایک بار پھر تنزلی کا سامنا
- عورت مارچ کا 8 مارچ کو کراچی میں دھرنے کا اعلان
- امریکا نے عالمی عدالت کی اسرائیل کے جنگی جرائم پرتفتیش کی مخالفت کردی
- کراچی کرپشن کیس میں فرانس کے سابق وزیردفاع کو سزا، وزیراعظم بری
- وزیراعظم کی زیرصدارت پارلیمانی پارٹی اجلاس، عامر لیاقت شریک نہیں ہوئے
- کراچی میں گرمی کا پارہ 38 ڈگری سینٹی گریڈ بھی عبور کرگیا
- پیدائشی بچوں میں یرقان کا پتا لگانے والا دنیا کا پہلا سسٹم
- کیا الٹراساؤنڈ سے موٹاپا کم کیا جاسکتا ہے؟
قومی اسمبلی میں انتخابی اصلاحات کا بل کثرت رائے سے منظور

بل کی منظوری کے وقت تحریک انصاف کے ارکان نے اپنے مجوزہ نکات تسلیم نہ کیے جانے پر اجلاس سے واک آؤٹ کردیا۔ فوٹو: فائل
اسلام آباد: قومی اسمبلی نے انتخابی اصلاحات کے بل 2017 کی کثرت رائے سے منظوری دے دی ہے۔
قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران وزیر قانون زاہد حامد نے انتخابی اصلاحات بل 2017 منظوری کے لیے پیش کیا۔ بل میں اپوزیشن اورحکومت کی 40سےزائد ترامیم شامل کی گئی ہے، بل کی منظوری کے وقت تحریک انصاف کے ارکان نے اپنے مجوزہ نکات تسلیم نہ کیے جانے پر اجلاس سے واک آؤٹ کردیا تاہم اسمبلی میں بل کو کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا۔
انتخابی اصلاحات بل کے تحت شفاف انتخابات کے لیے الیکشن کمیشن کوہائی کورٹ کےاختیارات ہوں گے، الیکشن کمیشن غیر قانونی عمل کے خلاف ازخود نوٹس لے سکے گا، الیکشن کمیشن کو توہین عدالت کی کارروائی کے اختیارات حاصل ہوں گے، مذہب اور فرقے کو استعمال کرنے والوں کے لئے تین سال قید ہوگی، انتخابی شیڈول کےاعلان کےبعدحلقےمیں ترقیاتی منصوبوں کےاعلان پرپابندی ہوگی، ایک سےزیادہ ووٹ ڈالنے والے کے لیے 6ماہ قیدکی سزا ہوگی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔