کراچی میں طوفانی بارش، اقدامات غیر موثر کیوں؟

ایڈیٹوریل  بدھ 23 اگست 2017
اس بار باران رحمت سے پہلے تیزآندھی آئی، شدید بارش کے باعث میگا سٹی کراچی کے ان گنت علاقے زیرآب آگئے ۔ فوٹو : فائل

اس بار باران رحمت سے پہلے تیزآندھی آئی، شدید بارش کے باعث میگا سٹی کراچی کے ان گنت علاقے زیرآب آگئے ۔ فوٹو : فائل

اس بار باران رحمت سے پہلے تیزآندھی آئی، شدید بارش کے باعث میگا سٹی کراچی کے ان گنت علاقے زیرآب آگئے، حسب معمول بارش کی پہلی بوند گرتے ہی تین سو سے زائد فیڈرز ٹرپ کرگئے ، روشنیوں کا شہر اندھیرے میں ڈوب گیا ۔ مکانوں کی  ٹین کی چھتیں اڑگئیں، درخت گرگئے ،کرنٹ لگنے  اور دیگر حادثات رونما ہونے سے 11 افراد جان سے گئے ۔ ٹریفک کا نظام درہم برہم ہوگیا ۔ اسطرح ایک بار پھر سارے بلدیاتی اورصوبائی حکومتوں کے دعوؤں کی قلعی کھل گئی ۔ خوب شوروغوغا تھا کہ بارش سے قبل حفاظتی انتظامات کرلیے گئے ہیں، عملہ مستعد ہے ، نالوں کی صفائی ہوچکی ہے، یہ سب کچھ خبروں کی حد تک تھا ۔ یہ یقین دہانی ملک گیر ہوتی ہے،مگر سارے انتظامات ایڈ ہاک ہوتے ہیں۔

اس بار تو بارش کی واضح اطلاعات نہ تھیں،اچانک ہونے والی بارش کے باعث گزشتہ روز شہرقائد کی اہم شاہراہوں پر پانی کھڑا ہوگیا ، جس کے باعث ٹریفک کی روانی متاثر ہوئی اور بد ترین ٹریفک بھی جام ہوگیا، ٹریفک اہلکار غائب ہوگئے اور منٹوں کا سفرگھنٹوں میں طے کیا ،کئی گاڑیاں خراب ہوگئیں۔ سیکڑوں مقامات پر بجلی کے تار ٹوٹ گئے، پی ایم ٹیز پھٹنے اوردیگر فنی خرابیوں کے باعث شہر کئی علاقوںمیں بجلی کی فراہمی بھی معطل ہوگئی ۔ طوفانی بارش کے باعث وزیر اعلیٰ ہاؤس کے قریب درخت گرگیا ، وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے فیڈرز ٹرپ ہونے پر سخت برہمی کا اظہارکیا ۔ بد قسمتی کراچی میں سرے نظام حکومت نامی کیوں چیز باقی نہیں رہی، نہ کسی بھی ادارے کو عوام کے دکھوں ، مصائب اور آلام سے کوئی دلچسپی اور نہ ہی نااہلی پرکسی بھی سرکاری اہلکارکی کوئی باز پرس ہوتی ہے ۔ بارش کو شہری انجوائے نہیں کرسکتے بلکہ یہ ان کے لیے ایک زحمت ہی ثابت ہوتی ہے۔

سب مسائل کا جنم لینا اور ان کا حل نہ ہونا ، اداروں کی نا اہلی کا ناقابل تردید ثبوت ہے ۔ موسمیاتی رپورٹیں مسلسل تبدیلیوں سے خبردار کررہی ہیں، ناسا کا کہنا ہے کہ سال 2016گزشتہ 137 سالہ تاریخ میں گرم موسم کا بدترین سال تھا۔ وزیراعلیٰ سندھ کی برہمی بجا تھی کہ نئی شاہراہوں اور انڈر پاسزکی تعمیر کے وقت نکاسی آب کا خیال نہیں رکھا گیا، جو لوگ کرنٹ لگنے سے جاں بحق ہوئے ہیں ۔ان کے لواحقین کو معاوضہ کے الیکٹرک کی انتظامیہ کو ادا کرنا چاہیے ۔ ڈائریکٹر محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ کل اور پرسوں بھی بارش ہوسکتی ہے، بارش برسانے والا سسٹم ابھی بھارت میں ہے۔ عوام تک بروقت اطلاع ، حفاظتی تدابیر اور اداروں کے متحرک ہونے تک مسائل حل نہیں ہوں گے۔ اس لیے تمام صوبائی حکومتوں کو مون سون بارشوں کی تباہ کاریوں سے بچاؤ کے لیے شفاف ترین اقدامات کرنے چاہئیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔