پاکستان میں دہشت گردوں کی پناہ گاہیں نہیں ہیں، وزیر دفاع

ملکی سلامتی خطرے میں ہے، سحر کامران، متعدد کمیٹیوں کی رپورٹیں منظور، معلومات تک رسائی، پوسٹ آفس ترمیمی بل منظور۔ فوٹو : اے پی پی/فائل

ملکی سلامتی خطرے میں ہے، سحر کامران، متعدد کمیٹیوں کی رپورٹیں منظور، معلومات تک رسائی، پوسٹ آفس ترمیمی بل منظور۔ فوٹو : اے پی پی/فائل

 اسلام آباد: سینیٹ اجلاس میں منظورکردہ تحریک التوا پر بحث سمیٹتے ہوئے وزیر دفاع خرم دستگیر خان نے کہا ہے کہ پاکستان اپنے چپے چپے کا دفاع کر رہا ہے اورکوئی بھی حصہ کسی اور ملک کے تسلط میں نہیں ہے۔

چیئرمین سینیٹ نے امریکی صدر ٹرمپ کے تازہ بیان پر موقف کیلیے آج وزیر خارجہ  کو طلب کر لیا،ایوان بالا کا اجلاس چیئرمین سینیٹ کی زیر صدارت ہوا، توجہ دلاؤ نوٹس کے جواب میں وزیر دفاع خرم دستگیر نے کہا کہ پاکستان بھارت کی طرف سے خطرات سے بخوبی آگاہ ہے اوروہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں صف اول کے ملک کا کردار ادا کر رہا ہے، دہشت گردوں کے خلاف فوجی کارروائی کی جا رہی ہے، پاکستان میں دہشت گرد تنظیموں کی اب کوئی محفوظ پناہ گاہ نہیں۔

وزیر دفاع نے کہا کہ بھارت کی اشتعال انگیزی امن کیلیے فائدہ مند نہیں، بھارت کو کسی بھی جارحیت کے نتائج کا بخوبی علم ہے اس لیے امید ہے کہ وہ کوئی مہم جوئی نہیں کرے گا،آن لائن کے مطابق سحرکامران نے کہا کہ پاکستان کے اندر بھارت عدم استحکام پیدا کرنا چاہتا ہے۔

چیئرمین سینیٹ نے سحرکامران کو مزید تقریر سے روک دیاجس پر وہ مشتعل ہوگئیں اور کہا کہ پاکستان کی سلامتی خطرے میں ہے اور یہاں ہمیں ایوان میں بات نہیں کرنے دی جا رہی جس پر چیئرمین سینیٹ نے ان کا مائیک بندکر دیا اور وہ چلا چلا کر اپنا نقطہ نظر بیان کرتی رہیں۔

سینیٹرز اعظم سواتی، نعمان وزیر، سراج الحق، شیری رحمن اور طاہر مشہدی کی جانب سے پیش کی گئی تحریک پر بحث سمیٹتے ہوئے خرم دستگیر نے کہاکہ مردم شماری کے موقع پرچمن کے مقام پرافغان فورسز نے حملہ کیا اور 2 دیہات پر قبضہ کر لیا جبکہ اس دوران 2 پاکستانی فوجی شہید اور 13 زخمی ہوئے، اسی طرح 13 پاکستانی شہری بھی شہید ہوئے ہیں، اس معاملے کو ہر فورم پر اٹھایا گیا جبکہ پاک فوج کی موثرکارروائی سے اپنا علاقہ بھی واگزار کرا لیا گیا تھا جبکہ اس وقت وہاں امن ہے۔

خبر ایجنسی کے مطابق چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ ٹرمپ کی جانب سے جنوبی ایشیا اور افغانستان پالیسی کی نظرثانی کے بعد پاکستان کے حوالے سے بیان دیا گیا اور یہ انتہائی اہم نوعیت کا معاملہ ہے۔ اس معاملے پر مشاہد حسین کی جانب سے تحریک التوا موصول ہوئی، انھوں نے امریکی صدرکے تازہ بیان پر وزیر خارجہ خواجہ آصف کو موقف سے آگاہ کرنے کیلیے آج طلب کر لیا۔

ادھر سسی پلیجو اورعاجز دھامرا کے نکتہ اعتراض کے جواب میں چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ لاپتہ افرادکا مسئلہ سنجیدہ ہے، اگر کسی کیخلاف کوئی الزامات ہیں تو انھیں عد الت میں لایا جانا چاہیے،وزیرمملکت کیڈ نے بتایا کہ اسلام آبادمیں آئی 12، ہمک اور شہزاد ٹاؤںمیں 5,5 سو بستروں کے اسپتال بنائے جائیں گے، پولی کلینک اسپتال کی توسیع کے منصوبے پی سی ون کی منظوری کے بعد کام کا آغاز ہو جائے گا، وفاقی وزیر مشاہداللہ خان نے کہا کہ این ڈی ایم اے نے قدرتی آفات سے پیدا ہونے والی صورت حال سے بچاؤ اور پیشگی اطلاع کیلیے ایک 10 سالہ منصوبہ تیارکیا، حکومت نے غیر ملکی خواتین سے شادیاںکرنے والے وفاقی سرکاری ملازمین کی تفصیلات ایوان بالا میں جمع کرا دیں۔

قبل ازیں اجلاس میں وزیر مملکت اطلاعات مریم اورنگزیب نے معلومات تک رسائی کا قانونی دائرے میں رہ کر بل پیش کیا جس کی پورے ایوان نے شق وار متفقہ طور پر منظوری دی، جس پرچیئرمین سینیٹ نے مریم اورنگزیب کو مبارکباد دی جبکہ اراکین نے ڈیسک بجا کر اظہار مسرت کیا، سینیٹ نے پوسٹ آفس (ترمیمی) بل 2017 کی بھی اتفاق رائے سے منظوری دے دی، اجلاس میںدستور (ترمیمی) بل 2016 سے متعلق قائمہ کمیٹی برائے قانون، عائلی قوانین (ترمیمی) بل 2016 سے متعلق قائمہ کمیٹی مذہبی امور، تحفظ برائے اقتصادی اصلاحات (ترمیمی) بل 2016 سے متعلق قائمہ کمیٹی خزانہ کی رپورٹس پیش کرنے کی مدت میں توسیع کی منظوری دی گئی، موٹرگاڑیوں کیلیے استثنیٰ کی اسکیم سے متعلق قائمہ کمیٹی خزانہ، کارپوریٹ بحالی بل 2017، اداروں کے بجٹ تخصیصات اور اس کے استعمال سے متعلق رپورٹ پیش، باچاخان ایئرپورٹ کی خستہ حالی کے معائنے کیلیے خصوصی کمیٹی کی رپورٹ کی منظوری بھی دی گئی جبکہ امریکی ڈرونزکی پاکستان کی سرحدی اور فضائی خلاف ورزی سے متعلق تحریک التوا بحث کیلیے منظور کر لی۔

علاوہ ازیں اجلاس میں8 عرب ممالک کی طرف سے قطرکے ساتھ سفارتی اور تجارتی تعلقات منقطع کرنے سے متعلق تحریک التوا اور مسلمان ممالک میں موجودہ تناؤ سے متعلق تحریک التوا خلاف ضابطہ قرار دے دیا گیا، چیئرمین سینیٹ نے بحری بیمہ بل 2017 متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپردکردیا، سینیٹ میں وفاقی وزیر تجارت پرویز ملک نے مالی سال 2015-16 کیلیے وفاقی کھاتوں اور اس پرآڈٹ سال 2016-17 کیلیے آڈیٹر جنرل کی رپورٹس، اسٹیٹ بینک کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی تیسری سہ ماہی رپورٹ 2016-17 پیش کی گئیں، بعد ازاں اجلاس آج (بدھ) سہ پہر3 بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔