ادب کے شہنشاہ غالب کو دنیا سے گزرے 144 سال ہوگئے

ویب ڈیسک  جمعـء 15 فروری 2013
غالب نے اپنی زندگی کے تلخ تجربات کو بھی بڑے شوخ انداز میں ادب کے زریعے لوگوں تک پہنچایا۔ فوٹو: فائل

غالب نے اپنی زندگی کے تلخ تجربات کو بھی بڑے شوخ انداز میں ادب کے زریعے لوگوں تک پہنچایا۔ فوٹو: فائل

مرزا اسد اللہ خاں غالب جن کا اردو اور فارسی ادب کی شاعری میں کوئی ثانی نہیں ہے کودنیا سے گزرے آج 144 سال ہوگئے لیکن اپنی معنی خیز شاعری اور منفرد انداز بیان کے ساتھ آج بھی غالب کا احساس بھرپور طریقے سے ہمارے آس پاس موجود ہے۔

شاعری کے اندر دلی کی تنگ گلیوں اور اٹھارہویں صدی کے ہندوستان کو جس خوبصورتی سے غالب نے پیش کیا آج ایک صدی گزرجانے کے بعد بھی کوئی ایسا شاہکار کام پیش نہیں کرسکا۔ غالب کی زندگی کا زیادہ تر وقت دلی میں گزرا اور دلی کی بربادی کا دکھ بھی غالب نے کافی شدت سے محسوس کیا جو ان کی باتوں اور شاعری میں نمایاں نظر آتا ہے۔ غالب نے اپنی زندگی کے تلخ تجربات کو بھی بڑے شوخ انداز میں ادب کے زریعے لوگوں تک پہنچایا۔

غالب نے نہ صرف اپنے دور کے مغل بادشاہ بہادرشاہ ظفر کے دربار میں اپنا سکہ منوایا بلکہ اس دورکے شاعر جو غالب سے چڑتے تھے انہیں بھی غالب نے اپنے کلام کا قائل کر ڈالا۔

15 فروری 1869 کو غالب دلی میں ہی دوسرے جہان کوچ کرگئے لیکن جاتے جاتے اپنے پیچھے ادب کا ایسا خزانہ چھوڑ گئے جس سے رہتی دنیا تک فائدہ اٹھایا جاتارہے گا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔