کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے اے این پی کی آل پارٹیز کانفرنس مستردکردی

طاہر خان  جمعـء 15 فروری 2013
مذاکرات کی پیشکش کمزوری نہیں بلکہ اسلام اور ملک کے مفاد میں بڑھایا گیا ایک مثبت قدم ہے۔ کالعدم تحریک طالبان پاکستان فوٹو: اے ایف پی / فائل

مذاکرات کی پیشکش کمزوری نہیں بلکہ اسلام اور ملک کے مفاد میں بڑھایا گیا ایک مثبت قدم ہے۔ کالعدم تحریک طالبان پاکستان فوٹو: اے ایف پی / فائل

اسلام آ باد: کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے عوامی نیشنل پارٹی کی جانب سے بلائی گئی آل پارٹیز کانفرنس کو مسترد کرتے ہوئے  کہا ہے کہ اے این پی کی جانب سے بلائی گئی   کانفرنس محض آئندہ انتخابات میں مقبولیت حاصل کرنے کا ایک طریقہ تھا۔

کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے ترجمان احسان اللہ احسان کے مطابق تحریک طالبان پاکستان کی پولیٹیکل کونسل نے اس کانفرنس میں مرتب کی گئی تجاویز پر غور کرنے کے لئے ایک اجلاس منعقد کیا جس میں کونسل اس نتیجے پر پہنچی کہ اے این پی کی جانب سے بلائی گئی یہ کانفرنس محض آئندہ انتخابات میں مقبولیت حاصل کرنے کا ایک طریقہ تھا، کانفرنس کے اعلامیے میں کسی ٹھوس قدم کی طرف بڑھنے کے بجائے وہی پرانی باتیں دہرائی گئیں اور نہ ہی طالبان کے ساتھ مذاکرات کے لئے کوئی خاطرہ خواہ حکمت عملی پیش کی گئی۔

طالبان ترجمان احسان اللہ احسان نے اے این پی کو ویلنٹائن ڈے کے دن کانفرنس منعقد کرنے پر تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ جماعت اسلامی کی جانب سے کانفرنس کا بائیکاٹ بھی ایک سوالیہ نشان ہے، طالبان کو ابھی بھی حکومت اور سیکیورٹی فورسز کی جانب سے سنجیدہ اور معنی خیز مذاکرات کی طرف پیش رفت کا انتظار ہے، انہوں نے کہا کہ طالبان کی طرف سے مذاکرات کی پیشکش ان کی کمزوری نہیں بلکہ اسلام اور ملک کے مفاد میں بڑھایا گیا ایک مثبت قدم تھا،مذاکرات کے حوالے سے ٹيم کے لئے نام منتخب کر لئے گئے ہیں اور اس  معاملے پر طالبان میں کوئی اختلاف رائے نہیں پایا جاتا، ترجمان نے ان پاکستانی صحافیوں کو امریکا کا غلام قرار دیا جو طالبان کی مذاکرات کی پیشکش کو شک کی نگاہ سے دیکھ رہے ہیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ روزعوامی نیشنل پارٹی کی جانب سے بلائی گئی آل پارٹیز کانفرنس میں مختلف سیاسی اور مذہبی جماعتوں کے رہنماؤں نے شرکت کی اوراس بات پر اتفاق کیا کہ ملک میں امن کی بحالی کے لئے طالبان سے مذاکرات حکومت کی پہلی ترجیح ہونی چاہئے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔