سیاسی جماعتیں عوامی مفاد ملحوظ رکھیں

ایڈیٹوریل  جمعرات 24 اگست 2017
سیاسی جماعتوں نے اس آل پارٹیز کانفرنس کے بائیکاٹ کا اعلان کیوں کیا اس کی یقیناً وجوہات ہوں گی . فوٹو : ٹویٹر

سیاسی جماعتوں نے اس آل پارٹیز کانفرنس کے بائیکاٹ کا اعلان کیوں کیا اس کی یقیناً وجوہات ہوں گی . فوٹو : ٹویٹر

ایم کیو ایم پاکستان کے زیر اہتمام منعقد ہونے والی آل پارٹیز کانفرنس میں اہم اور بڑی سیاسی جماعتوں کے بائیکاٹ کے اعلان نے جہاں سیاسی تجزیہ نگاروں کو حیرانگی میں مبتلا کیا ہے وہیں یہ بات بھی ثابت ہوگئی کہ سیاست کے میدانوں میں مستقل کچھ بھی نہیں ہوتا، ایک وقت کے بہترین حلیفوں کے بدترین حریف میں بدلتے دیر نہیں لگتی، اسی طرح بدترین مخالف وقت پڑنے پر یار غار نظر آتے ہیں، لیکن سیاست میں جمہور کش فیصلوں سے اجتناب، سیاسی بلوغت اور وسیع النظری کا مظاہرہ بڑی سیاسی جماعتوں اور عوام دوست قیادتوں کے مطمع نظر رہنا چاہیے۔

سیاسی جماعتوں نے اس آل پارٹیز کانفرنس کے بائیکاٹ کا اعلان کیوں کیا اس کی یقیناً وجوہات ہوں گی لیکن ایم کیوایم (پاکستان) نے اہم سیاسی جماعتوں کی عدم شرکت کے باعث کثیرالجماعتی کانفرنس ملتوی کردی ہے جس کی نئی تاریخ کا اعلان جلد کیا جائے گا۔ سربراہ ایم کیو ایم پاکستان ڈاکٹر فاروق ستار کا پریس کانفرنس میں کہنا تھا کہ پیر تک تمام سیاسی جماعتوں کی طرف سے کانفرنس میں شرکت کی یقین دہانی تھی لیکن اچانک ایک ایک کرکے بڑی اور اہم سیاسی جماعتوں نے کثیر الجماعتی کانفرنس کے بائیکاٹ کا اعلان کردیا، سیاسی جماعتوں کے رویے سے بڑی مایوسی ہوئی، اچانک بائیکاٹ کا فیصلہ سمجھ سے بالاتر ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کانفرنس کسی مہاجر اتحاد کے لیے نہیں بلکہ پاکستان مخالف سازشیں کرنے والوں کے خلاف تھی۔ گزشتہ سال 22 اگست کو بانی ایم کیو ایم کی متنازع تقریر کے بعد جہاں متحدہ کی ساکھ متاثر ہوئی وہیں پارٹی کئی دھڑوں میں بٹ گئی۔ بظاہر ایم کیو ایم پاکستان اپنی ساکھ کو بہتر بنانے میں مصروف عمل ہے لیکن اے پی سی میں بڑی سیاسی جماعتوں کا بائیکاٹ ظاہر کرتا ہے کہ ابھی ’’عشق کے امتحاں اور بھی ہیں‘‘۔ خوش آیند امر یہ ہے کہ پی ایس پی اور حقیقی نے اے پی سی میں شرکت کی، جو مستقبل میں ناراض دھڑوں کے قریب آنے کا اشارہ ہے۔

فاروق ستار کا بھی کہنا ہے کہ ایم کیو ایم (پاکستان) پی ایس پی اور مہاجر قومی موومنٹ کے ساتھ بات چیت کا سلسلہ اور پرویز مشرف سمیت تمام جماعتوں کے ساتھ مفاہمتی عمل جاری رکھے گی۔ سیاسی افق جس طرح ابر آلود ہے اور سیاسی موسم تبدیلیوں کے واضح اشارے دے رہا ہے ایسے میں لازم ہوگیا ہے کہ سیاسی جماعتیں عوام کے وسیع تر مفاد میں باہمی چپقلش اور اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے جمہوریت کی بقا کے لیے فیصلے کریں۔ الزام تراشیوں، کردار کشی اور مفاداتی سیاست کا خاتمہ ناگزیر ہوچکا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔