- اسپیکر کے پی اسمبلی کو مخصوص نشستوں پر منتخب اراکین سے حلف لینے کا حکم
- امریکا میں چاقو بردار شخص کے حملے میں 4 افراد ہلاک اور 5 زخمی
- آئی پی ایل؛ ’’پریتی زنٹا نے مجھے اپنے ہاتھوں سے پراٹھے بناکر کھلائے‘‘
- اسلام آباد میں ویزا آفس آنے والی خاتون کے ساتھ زیادتی
- اڈیالہ جیل میں عمران خان سمیت قیدیوں سے ملاقات پر دو ہفتے کی پابندی ختم
- توانائی کے بحران سے نمٹنے میں پاکستان کی مدد کرنا ترجیح میں شامل ہے، امریکا
- ہائیکورٹ کے ججزکا خط، چیف جسٹس سے وزیراعظم کی ملاقات
- وزیر اعلیٰ پنجاب کا مسیحی ملازمین کیلیے گڈ فرائیڈے اور ایسٹر بونس کا اعلان
- سونے کی عالمی ومقامی قیمتوں میں اضافہ
- بلوچستان : بی ایل اے کے دہشت گردوں کا غیر ملکی اسلحہ استعمال کرنے کا انکشاف
- سینئر وزیر سندھ شرجیل میمن کی زیرصدارت محکمہ ٹرانسپورٹ کا اعلیٰ سطح اجلاس
- قومی ٹیم کی کوچنگ؛ جیسن گلیسپی نے اہم فیصلہ کرلیا
- پشاور؛ صوبائی وزیر و دیگر کے نام ای سی ایل سے نکالنے کیلیے حکومت سے جواب طلب
- سوئی ناردرن کی گیس قیمتوں میں اضافے پر وضاحت
- کراچی؛ اورنج اور گرین لائن کو جوڑنے کے لئے شٹل سروس شروع کرنے کا فیصلہ
- قادیانی شہری ضمانت کیس؛ علماء سے 2 ہفتے میں تحریری رائے طلب
- سویلین ٹرائلز؛ سپریم کورٹ کی فوجی عدالتوں کو محفوظ شدہ فیصلے سنانے کی مشروط اجازت
- ایف بی آر سے کرپشن کے خاتمے کیلیے خفیہ ایجنسی کو ٹاسک دیدیا گیا
- کاکول ٹریننگ کیمپ؛ اعظم خان 2 کلومیٹر ریس میں مشکلات کا شکار
- اسٹاک ایکسچینج؛ 100 انڈیکس ملکی تاریخ کی نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا
ReplyASAP بگڑے بچوں کو سُدھارنے والی ایپ
لندن کے رہائشی نک ہاربرٹ نے دو سال پہلے اپنے بیٹے کو اسکول میں داخل کروایا تھا۔ بیٹے سے رابطے میں رہنے کے لیے نک نے اسے نیا آئی فون بھی لے کر دیا تھا، مگر اس کا کچھ زیادہ فائدہ یوں نہ ہوا کہ اس کا بیٹا گیری باپ کی کال وصول نہیں کرتا تھا اورنہ ہی تحریری پیغامات کا جواب دیتا تھا.
گیری فون کو سائلنٹ رکھتا تھا اور فارغ وقت کا زیادہ تر حصہ فون پر گیم کھیلنے میں صرف کرتا تھا۔ نک نے کئی بار بیٹے سے کہا کہ وہ اس کی کال وصول کیا کرے اور میسیج کا جواب دیا کرے مگر گیری کی عادت نہیں بدلی۔ اس کی بے پروائی برقرار رہی۔بیٹے کے اس طرزعمل سے تنگ نک نے بالآخر ایک ایسی ایپ ڈیزائن کرنے کا فیصلہ کیا جو اسے باپ کے میسج کا جواب دینے پر مجبور کردے۔
کمپیوٹر پروگرامر ہونے کے باوجود نک کو یہ ایپ ڈیزائن کرنے میں آٹھ ماہ لگ گئے اور ایک موٹی رقم بھی خرچ کرنی پڑی۔ اس کی محنت کا نتیجہ ReplyASAP کی صورت میں سامنے آیا۔ بچوں کے غیرذمہ دارانہ رویے سے تنگ والدین کے لیے یہ ایپ کسی نعمت سے کم نہیں۔ مشرق ہو یا مغرب آج کی نوجوان نسل والدین سے زیادہ اپنے دوستوں کو توجہ دیتی ہے۔ بہرحال مغرب میں بچوں کو ہر قسم کی آزادی حاصل ہونے کے باعث والدین کے ساتھ ان کا رویہ نسبتاً زیادہ خراب ہوتا ہے۔ تاہم یہ ایپ انھیں اپنا رویہ تبدیل کرنے پر مجبور کردے گی۔
ReplyASAP بچوں کے اس رویے سے نالاں والدین کو ذہن میں رکھتے ہوئے بنائی گئی ہے۔ نک نے یہ اپنے اور اپنے تیرہ سالہ بیٹے کے فون میں ڈاؤن لوڈ کر رکھی ہے۔ گیری کال وصول نہ کرے تو نک اسے اس ایپ کے ذریعے میسیج کردیتا ہے۔ اس ایپ کی یہ خوبی ہے کہ میسیج آنے کے بعد یہ فون پر قابض ہوجاتی ہے۔ ایک طرح سے یہ فون کو لاک کردیتی ہے۔ تمام دوسرے فنکشنز آف ہوجاتے ہیں اور اسکرین پر صرف یہ ایپ نظر آتی ہے۔ اب جب تک آنے والے میسیج کا جواب نہیں دیا جائے گا اسکرین پر سے اس کا قبضہ ختم نہیں ہوگا۔ اس طرح یہ ایپ ان بگڑے بچوں کے لیے کسی ڈراؤنے خواب سے کم نہیں جو والدین کی کال وصول نہیں کرتے اور ان کے تحریری پیغامات کو بھی نظرانداز کردیتے ہیں۔
یہ ایپ مفت ڈاؤن لوڈ کی جاسکتی ہے مگر اس کا استعمال مفت نہیں ہے۔ ایپ سے جتنے افراد کو تحریری پیغام بھیجا جائے گا ان کی تعداد کی مناسبت سے رقم ادا کرنی ہوگی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔