- اسمگلنگ کا قلع قمع کرکے خطے کو امن کا گہوارہ بنائیں گے ، شہباز شریف
- پاکستان میں دراندازی کیلیے طالبان نے مکمل مدد فراہم کی، گرفتار افغان دہشتگرد کا انکشاف
- سعودی دارالحکومت ریاض میں پہلا شراب خانہ کھول دیا گیا
- موٹر وے پولیس اہل کار کو ٹکر مارنے والی خاتون جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ
- کراچی میں رینجرز ہیڈ کوارٹرز سمیت تمام عمارتوں کے باہر سے رکاوٹیں ہٹانے کا حکم
- اوگرا کی تیل کی قیمتیں ڈی ریگولیٹ کرنے کی تردید
- منہدم نسلہ ٹاور کے پلاٹ کو نیلام کر کے متاثرہ رہائشیوں کو پیسے دینے کا حکم
- مہنگائی کے باعث لوگ اپنے بچوں کو فروخت کرنے پر مجبور ہیں، پشاور ہائیکورٹ
- کیا عماد، عامر اور فخر کو آج موقع ملے گا؟
- سونے کی قیمتوں میں معمولی اضافہ
- عمران خان، بشریٰ بی بی کو ریاستی اداروں کیخلاف بیان بازی سے روک دیا گیا
- ویمنز ٹیم کی سابق کپتان بسمہ معروف نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا
- امریکی یونیورسٹیز میں ہونے والے مظاہروں پر اسرائیلی وزیراعظم کی چیخیں نکل گئیں
- پولیس یونیفارم پہننے پر مریم نواز کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے، یاسمین راشد
- قصور ویڈیو اسکینڈل میں سزا پانے والے 2 ملزمان بری کردیے گئے
- سپریم کورٹ نے اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالخالق اچکزئی کو بحال کر دیا
- مرغی کی قیمت میں کمی کیلیے اقدامات کر رہے ہیں، وزیر خوراک پنجاب
- عوام کو کچھ نہیں مل رہا، سارا پیسہ سرکاری تنخواہوں میں دیتے رہیں گے؟ چیف جسٹس
- وزیراعلیٰ بننے کیلئے خود کو ثابت کرنا پڑا، آگ کے دریا سے گزر کر پہنچی ہوں، مریم نواز
- کلین سوئپ شکست؛ ویمنز ٹیم کی سلیکشن کمیٹی میں بڑی تبدیلیاں
Unalaska؛ عقابوں کا مسکن
ان الاسکا ( Unalaska) امریکی ریاست الاسکا کا ساحلی قصبہ ہے۔ اس قصبے کی وجۂ شہرت سفید سر والے عقاب ہیں۔ یہاں عقاب ہر طرف ایسے بیٹھے نظر آتے ہیں جیسے پاکستان کے شہروں اور قصبات میں کوے کچرے کے ڈھیروں، بجلی کے کھمبوں اور درختوں پر بیٹھے دکھائی دیتے ہیں۔ عقاب نایاب نسل کا پرندہ ہے۔ اس کا اتنی بڑی تعداد میں اس چھوٹے سے قصبے میں موجود ہونا حیران کُن ہے۔
ان الاسکا پونے پانچ ہزار نفوس پر مشتمل ہے، جب کہ یہاں ان دل کش مگر رعب دار عقابوں کی آبادی ایک ہزار کے قریب ہے۔ یہاں گھروں کی چھتوں، بجلی کے تاروں اور کُھلی جگہوں پر عقابوں کے غول بیٹھے نظر آتے ہیں اور مقامی لوگوں کے لیے یہ کوئی غیرمعمولی منظر نہیں ہوتا۔ بہت سے لوگوں کو شاذ ہی عقاب دیکھنے کا اتفاق ہوتا ہے مگر ان الاسکا کے باسی نہ صرف روزانہ ان سے رُوبرو ہوتے ہیں بلکہ اکثرو بیشتر ان کا نشانہ بھی بن جاتے ہیں۔ قصبے میں اوسطاً ماہانہ دو افراد عقابوں کے ساتھ ’ مڈبھیڑ‘ کے نتیجے میں زخمی ہوجاتے ہیں اور انھیں طبی امداد کی ضرورت پڑتی ہے۔
یہاں ذہن میں سوال پیدا ہوتا ہے کہ اس قصبے میں عقاب اتنی بڑی تعداد میں کیوں ہیں؟ ان الاسکا بہ لحاظ رقبہ خاصا بڑا ہے۔ اس کی لمبائی اسّی کلومیٹر ہے، مگر آبادی محدود رقبے پر ہے۔ اور عقابوں کے گھونسلے آبادی کے قرب و جوار میں چار میل کے علاقے میں ہیں۔ آبادی کے قریب بسیرا کرنے کا سبب، ظاہر ہے کہ خوراک کا حصول ہے۔ ان الاسکا ڈچ ہاربر کے قریب واقع ہے۔ ڈچ ہاربر کا شمار دنیا کی بڑی فشنگ پورٹس میں ہوتا ہے۔ اور مچھلیاں سفید سر والے عقابوں کی پسندیدہ خوراک ہیں۔ بندرگاہ پر لنگرانداز ہونے والے کسی بھی فشنگ ٹرالر یا بوٹ سے جب مال اتارا جاتا ہے تو یہ ممکن نہیں کہ عقاب اس پر حملہ آور ہوکر اپنا حصہ وصول نہ کریں۔ دوسری وجہ یہ ہے کہ قصبے اور بندرگاہ کے کچرے کو جہاں ٹھکانے لایا جاتا ہے وہ جگہ بھی آبادی سے زیادہ دور نہیں۔ کچرے میں سے بھی ان پرندوں کو شکم سیری کے لیے خوراک دستیاب ہوجاتی ہے۔ ان کے جھنڈ یہاں بھی دیکھے جاسکتے ہیں۔
مقامی فرد کے ہاتھ میں گوشت وغیرہ نظر آجائے تو عقاب اس پر جھپٹ پڑتے ہیں۔ ایسے ہی واقعات کے دوران لوگ زخمی ہوجاتے ہیں۔ اسی لیے ان الاسکا کے باسی اشیائے خورونوش خاص طور سے گوشت وغیرہ لاتے لے جاتے ہوئے بہت احتیاط سے کام لیتے ہیں اور ان چیزوں کو اچھی طرح پیک کرواکے سپراسٹور سے باہر نکلتے ہیں۔
ان واقعات کے باوجود مقامی باشندے عقابوں سے پیار کرتے ہیں اور انھیں کبوتروں کے مانند اپنے پالتو خیال کرتے ہیں۔ فرق یہ ہے کہ کبوتر کسی کو قریب آتا دیکھ کر اڑ جاتے ہیں اور عقاب اسے خطرہ سمجھ کر حملہ آور ہوجاتے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔