ٹرمپ کی پالیسی سے آسمان نہیں گرے گا،ہم ایٹمی طاقت ہیں،ایکسپریس فورم

اجمل ستار ملک  جمعرات 24 اگست 2017
امریکا کشمیر کاز کو سبوتاژ کرنا چاہتا ہے، ڈاکٹر اعجاز، کشیدگی نہیں، سفارتکاری کرنے کی ضرورت ہے، ڈاکٹر حنان احمد کی گفتگو
 ۔  فوٹو : ایکسپریس

امریکا کشمیر کاز کو سبوتاژ کرنا چاہتا ہے، ڈاکٹر اعجاز، کشیدگی نہیں، سفارتکاری کرنے کی ضرورت ہے، ڈاکٹر حنان احمد کی گفتگو ۔ فوٹو : ایکسپریس

 لاہور: ٹرمپ کی پالیسی سے آسمان نہیں  گرے گا، ہم ایک ایٹمی طاقت ہیں اور اپنا دفاع جانتے ہیں لہٰذا گھبرانے کی کوئی ضرورت نہیں ہے، یہ اوباما پالیسی کا ہی تسلسل ہے، یہ پالیسی اس خطے میں بھارت کے کردار کو بڑھانے کیلیے ہے تاکہ سی پیک منصوبے اور کشمیرکاز کو سبوتاژ کیا جا سکے۔

پاکستان نے دہشت گردی کی جنگ میں95 فیصد کامیابی حاصل کی ہے، ہم اپنے عوام اور پاک فوج کی قربانیوں کو فراموش نہیں کرنے دیں گے، ہمیں سفارتی محاذ کو بہتر حکمت عملی کے ساتھ موثر طریقے سے استعمال کرنا چاہیے۔ان خیالات کا اظہار ماہرین امور خارجہ اور سیاسی و دفاعی تجزیہ نگاروں نے ’’جنوبی ایشیا کے حوالے سے ڈونلڈ ٹرمپ کی نئی پالیسی اور اس کے اثرات‘‘ کے موضوع پر منعقدہ ’’ایکسپریس فورم‘‘ میں کیا، فورم کی معاونت کے فرائض احسن کامرے نے انجام دیے، ماہر امور خارجہ و رہنما پاکستان مسلم لیگ (ن) محمد مہدی نے کہا کہ ٹرمپ کی پالیسی اوباما پالیسی کا تسلسل ہے مگر اس میں کچھ تبدیلیاں ہوئی ہیں، افغان جنگ میں اربوں ڈالرخرچ ہوئے اور ان کا 5 فیصد بھی پاکستان پر خرچ نہیں ہوا جبکہ ہم نے قربانیاں دے کر دہشت گردی کا خاتمہ کیا ہے، ٹرمپ کی پالیسی میں زیادہ مسئلہ سی پیک منصوبہ ہے کیونکہ امریکا اور دنیا اس پر تشویش میں مبتلا ہیں اور اس منصوبے پر تیزی سے کام نے امریکا کو پریشان کر رکھا ہے۔

انھوں نے کہا کہ ہمیں عالمی سازشوں کو سمجھ کر من حیث القوم ملکی مفاد میں کام کرنا ہوگا، دفاعی تجزیہ نگار جنرل (ر) زاہد مبشر شیخ نے کہا کہ گزشتہ 5 ماہ سے امریکا میں اس پالیسی پرکام ہورہا تھا مگربدقسمتی سے پاکستان سے ایک بھی وفد اس حوالے سے بات چیت کرنے امریکا نہیں گیا، ٹرمپ کی پالیسی پاکستان کے حوالے سے نامکمل معلومات پر مبنی ہے اور خصوصاََ وہ معلومات جو اسے ہمارے دشمن ملک بھارت نے دی ہیں، پر منحصر ہے۔

سیاسی تجزیہ نگار و ماہر امور خارجہ ڈاکٹر اعجاز بٹ نے کہا کہ ٹرمپ کی پالیسی ’’یوٹرن‘‘ ہے کیونکہ سابق امریکی صدر اوباما نے افغانستان سے فوجی انخلا کی بات کی مگر اب ٹرمپ ہر حال میں جنگ جیتنے کی بات کر رہے ہیں اور 16برس میں امریکی فوج کی ناکامیوں کا ذمے دار پاکستان کو ٹھہرا رہے ہیں، انھوں نے کہا کہ امریکا کی اس پالیسی کا مقصد بھارت کو خوش کرنا تھا کیونکہ اس کے ذریعے وہ اس خطے میں سی پیک منصوبہ، چین اور روس کے بڑھتے ہوئے کردار کو روکنا چاہتا ہے، امریکا پاکستان پر بھی دباؤ بڑھا رہا ہے تاکہ کشمیر کاز کو سبوتاژ کیا جا سکے۔

سیاسی و دفاعی تجزیہ نگار ڈاکٹر میاں حنان احمد نے کہا کہ ٹرمپ کی پالیسی، پرانی پالیسی کا تسلسل ہے تاہم اس میں سختی نظر آئی ہے اور اب وہ پاکستان اور اس خطے کے حوالے سے آپریشن و اقدامات میں مزید سختی برتیں گے، سی پیک منصوبے کی وجہ سے امریکا چاہتا ہے کہ وہ اس خطے میں موجود رہے، ہمیں امریکا کے ساتھ لڑائی میں نہیں پڑنا چاہیے بلکہ اس کے ساتھ بہتر تعلقات قائم کرنے کی ضرورت ہے، پاکستان کو واضح موقف اپنا کرکشیدگی کی طرف نہیں بڑھناچاہیے بلکہ ڈپلومیسی سے معاملے کو سنبھالنا چاہیے، امریکا سرجیکل اسٹرائیک و ڈرون حملے کر سکتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔