مریخ پر بھی برفانی طوفان آتے ہیں، تحقیق

ویب ڈیسک  ہفتہ 26 اگست 2017

پیرس: فرانسیسی ماہرین کی قیادت میں سائنسدانوں کی ایک عالمی ٹیم نے دریافت کیا ہے کہ زمین کی طرح مریخ پر بھی شدید برفانی طوفان آتے ہیں۔ البتہ یہ طوفان عموماً اُس وقت آتے ہیں جب مریخ پر رات ہوتی ہے۔

پیری سائمن لاپلاس یونیورسٹی فرانس کے ایمیرک اسپیجا کی قیادت میں ماہرینِ فلکیات نے مریخ پر بھیجے گئے مختلف تحقیقی جہازوں کی حاصل کردہ معلومات کا جائزہ لیا اور بتایا کہ جب مریخ کے کسی حصے میں سورج غروب ہوتا ہے اور رات شروع ہوتی ہے تو وہاں کی مہین سی فضا میں موجود گرمی بڑی تیزی سے خلا میں فرار ہوجاتی ہے جس سے وہاں شدید ٹھنڈک کا ماحول پیدا ہوجاتا ہے۔

وہ علاقے جن کی فضا میں نمی کا تناسب نسبتاً زیادہ ہوتا ہے اور ہوا بھی تیز چل رہی ہوتی ہے وہاں پر ہوا میں (اسی ماحول کے زیر اثر) آبی بخارات تیزی سے منجمد ہوجاتے ہیں اور شدید برفانی طوفان کی شکل میں مریخی زمین پر برسنے لگتے ہیں۔

واضح رہے کہ ایک طویل بحث کے بعد آخرکار چند سال پہلے حتمی طور پر یہ معلوم ہوگیا تھا کہ مریخی قطبین پر سفید ٹوپیاں دراصل پانی کے منجمد ہو کر بننے والی برف پر ہی مشتمل ہیں۔ قبل ازیں ان سفید خد و خال کو مریخ پر منجمد کاربن ڈائی آکسائیڈ کی پرتیں سمجھا جاتا تھا۔

اگرچہ زمین پر آنے والے برفانی طوفانوں کے مقابلے میں ان مریخی طوفانوں کی شدت اور دورانیہ بہت کم ہوتے ہیں لیکن پھر بھی ان کے نتیجے میں مریخی سطح پر برف کی مناسب مقدار جمع ہوجاتی ہے جو سورج نکلتے ہی دوبارہ سے بخارات میں تبدیل ہو کر وہاں کی فضا میں شامل ہوجاتی ہے۔

اس کے باوجود یہ دریافت مستقبل میں ان خلانوردوں کےلیے مفید ثابت ہوسکتی ہے جنہیں انسانی بستیاں بسانے کےلیے مریخ پر بھیجا جائے گا۔ ممکنہ طور پر یہ برف جمع کرکے اسے مریخ پر ممکنہ انسانی بستیوں کے استعمال میں بھی لایا جاسکے گا۔

مریخ پر برفباری کا اوّلین امکان 2008 میں اس وقت سامنے آیا تھا جب امریکی خلائی تحقیقی ادارے ’’ناسا‘‘ کے خودکار لینڈر ’’فینکس‘‘ نے مریخی سطح پر کچھ ایسے آثار دریافت کیے تھے جو وہاں برف باری ہی کا نتیجہ ہوسکتے تھے۔ مذکورہ عالمی ٹیم نے فینکس لینڈر کے علاوہ مارس گلوبل سرویئر اور مارس ریکونیسیس آربٹر خلائی کے فراہم کردہ ڈیٹا سے استفادہ کیا اور تصدیق کی کہ مریخ پر واقعی میں برفانی طوفان آتے ہیں۔

تحقیقی جریدے ’’نیچر جیو سائنس‘‘ میں شائع شدہ رپورٹ کے مطابق مریخ پر رات ہوتے ہی درجہ حرارت بڑی تیزی سے گرتا ہے اور صرف 4 ڈگری سینٹی گریڈ پر پہنچ جاتا ہے۔ اس موقعے پر چلنے والی تیز ہواؤں کی رفتار 36 کلومیٹر فی گھنٹہ تک ہوسکتی ہے اور اگر ان میں آبی بخارات موجود ہوں تو وہ منجمد ہو کر برف کی صورت میں مریخ کی سطح پر برس جاتے ہیں۔

اس طرح مریخی سطح پر برسنے والا پانی اگرچہ خاصا کم ہوتا ہے لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ پھر بھی اس کی مقدار اتنی ضرور ہوتی ہے کہ اگر اسے جمع کرلیا جائے تو وہاں رہنے والے انسانوں کی محدود تعداد اس سے ضرور مستفید ہوسکتی ہے۔

اس دریافت سے فوری طور پر تو کوئی فائدہ نہیں البتہ اتنا ضرور ہے یہ پیش رفت مریخ پر تحقیق کرنے اور وہاں انسانوں کو آباد کرنے کی تیاریاں کرنے والے اداروں کو بہتر منصوبہ بندی کے قابل بنائے گی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔