- گودام پر چھاپہ، 1 کروڑ روپے کا بالوں میں لگانے والا زائد المیعاد رنگ برآمد
- پی ڈی ایم کی چھتری تلے
- رحمن ڈکیت کا بیٹا باپ کے نقش قدم پر چل پڑا
- پہلا ٹیسٹ؛ عابد علی کو نئے پارٹنر کا ساتھ میسر ہوگا
- ٹی 20 اسپیشلسٹ کی ٹیسٹ اسکواڈ میں شمولیت
- پاکستان کے ذمے واجب الادا 1ارب ڈالر کا اماراتی قرضہ موخر ہونیکا امکان
- الیکشن کمیشن کے باہراحتجاج، بلاول کا شرکت نہ کرنے کا فیصلہ
- انجینئر بننے کی خواہش دل میں لیے طالبعلم غیرت کی بھینٹ چڑھ گیا
- عمر ایوب نے کہا تھا کہ 2020 تک گردشی قرضہ ختم ہو جائے گا، شہباز رانا
- گلوبل فنڈ کا انڈس اسپتال پر42 لاکھ ڈالرکی دھوکہ دہی کا الزام
- جنوبی افریقی کرکٹ ٹیم کی 14 سال بعد پاکستان آمد
- میٹرک اور انٹر کے سالانہ امتحانات گزشتہ پیٹرنز پر ہی لینے کا فیصلہ
- چنگان نے نئی اسمارٹ سیڈان السوین کی قیمت کا اعلان کر دیا
- موسم گرما میں گیس فراہمی، صنعتی شعبے نے حکومت کو پیشگی تحفظات سے آگاہ کر دیا
- افواہوں پر کان نہ دھریں، کورونا ویکسین سے نقصان نہیں ہوگا، ایکسپریس فورم
- علامہ اقبال کو اتنی ہی عزت دیتے ہیں جتنا ہم ایمیسکو کی شخصیت کا احترام کرتے ہیں، رومانین ہائی کمشنر
- پاکستان پبلک ورکس ڈپارٹمنٹ نے 500 اسکیموں پر کام مکمل کرلیا
- 2020؛ ٹیلی کام سیکٹر نے 278 ارب خزانے میں جمع کرائے، پی ٹی اے
- مزید 2432 افراد میں کورونا کی تشخیص، 45 افراد جاں بحق
- یوٹیوب نے ویڈیوز اور ای کامرس کے دواہم فیچرز پیش کردیئے
6 بڑی شوگر ملز کی نادہندگی

پاکستان میں ہوتا یہ ہے کہ گنے کے کاشتکاروں کو شوگر ملز کو گنا فروخت کرنے کا پابند بنایا جاتا ہے۔ فوٹو: فائل
پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کے اجلاس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ملک کی6 بڑی شوگر ملز، ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان (ٹی سی پی) کی دو ارب 65 کروڑ روپے کی نادہندہ ہیں۔ اس کے ساتھ ہی ہدایت کی گئی ہے کہ شوگر ملزکوایڈوانس ادائیگی بند کر دی جائے۔ اس مقصد کے لیے اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کو خط لکھنے کافیصلہ کیا گیا ہے۔
اس کے ساتھ ہی پی اے سی نے2014ء سے اب تک چینی کی برآمد کی تفصیلات بھی طلب کر لی ہیں۔ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی)نے گزشتہ روز کابینہ کی اقتصادی تعاون کمیٹی (ای سی سی) سے کہا ہے کہ وہ شوگر ملوں کو ایڈوانس رقم دینا بند کر دے کیونکہ ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان کا کہنا ہے کہ شوگر ملوں نے ٹی سی پی کے 2.65 ارب روپے کی ادائیگی نہیں کی۔ سیکریٹری تجارت یونس ڈھاگا نے پی اے سی کو بتایا کہ ٹی سی پی نے نادہندہ شوگر ملوں کے خلاف عدالت میں مقدمہ دائر کر دیا ہے۔
یہ تو صرف ایک سیکٹر کی بات ہے‘ اگر ملک کے دیگر صنعتی و کاروباری سیکٹر کا آڈٹ کیا جائے تو مزید انکشافات ہوں گے‘ شوگر ملز کا جہاں تک تعلق ہے تو اس حوالے سے جہاں یہ سرکاری ادارے کی نادہندہ ہیں ، وہاں گنے کے کاشتکاروں کے بھی بہت سے تحفظات ہیں‘ کسانوں کو ناپ تول اور ادائیگیوں کے حوالے سے ہمیشہ شکوے رہے ہیں‘ اصولی طور پر کاشتکار اپنی فصل کا خود مالک ہوتا ہے‘ اسے اپنی فصل کھلی مارکیٹ میں فروخت کرنے کی اجازت ہونی چاہیے۔
پاکستان میں ہوتا یہ ہے کہ گنے کے کاشتکاروں کو شوگر ملز کو گنا فروخت کرنے کا پابند بنایا جاتا ہے‘ حکومت بعض اوقات فصلوں کی نقل و حرکت روکنے کے لیے دفعہ144نافذ کر دیتی ہے۔ جس کی وجہ سے کاشتکار گنا شوگر مل کو فروخت کرنے پر مجبور ہوتا ہے ، ایسا کرنا کاشتکار کے ساتھ زیادتی ہے۔ اگر کاشتکار کو اپنی فصل کسی بھی ضلع کی منڈی میں لے جاکر فروخت کی اجازت ہو، اسے گڑ اور چینی تیار کرنے کی اجازت ہو تو اس سے مارکیٹ میں چینی اور گڑ وافر ہو جائے اور سستا ہو جائے۔ اور کسان بھی خوشحال ہوگا، بہرحال حکو مت کو نادہندہ شوگر ملز سے وصولیاں یقینی بنانی چاہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔