حکومت سندھ کے اکاؤنٹس سے 6 ارب کی کٹوتی پر وزیر اعلیٰ برہم

اسٹاف رپورٹر  جمعـء 25 اگست 2017
معاملہ مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں اٹھایا جائے گا، عدالت سے رجوع کیاجائے گا، اجلاس سے خطاب۔ فوٹو: فائل

معاملہ مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں اٹھایا جائے گا، عدالت سے رجوع کیاجائے گا، اجلاس سے خطاب۔ فوٹو: فائل

 کراچی:  وزیراعلیٰ سندھ مرادعلی شاہ نے ایف بی آرکی جانب سے حکومت سندھ کے اکاؤنٹس سے 6 ارب روپے کی کٹوتی کو غیرآئینی اور غیر قانونی اقدام قرار دیتے ہوئے کہاہے کہ یہ معاملہ مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) کے اجلاس میں اٹھایا جائے گا۔

گزشتہ روز مشترکہ مفادات کونسل میٹنگ کی تیاری کے حوالے سے وزیر اعلیٰ سندھ کی صدارت میں اجلاس ہوا۔ اجلاس کے ایجنڈے میں اعلیٰ تعلیم کے مسائل، ایل این جی گیس کی درآمد، چھٹی مردم شماری،گیس فیلڈ کے 5کلومیٹر کے اندر واقع دیہات کو گیس کی فراہمی، ای اوبی آئی اور ورکرز ویلفیئر فنڈ کے 18 ویں ترمیم کے بعد کا اسٹیٹس، مالی تعاون کمیٹی کا قیام، کراچی کے لیے1200کیوسک اضافی پانی کی منظوری، بزرگ شہریوں کا استحکام، آئین کے آرٹیکل 154 پرعمل درآمد اور جنگلات پالیسی شامل تھے۔

صوبائی سیکریٹری خزانہ حسن نقوی نے بتایاکہ ایف بی آر نے گاڑیوں پر ودھ ہولڈنگ ٹیکس کے نفاذکی مد میںایٹ سورس کٹوتی کی ہے جس پر وزیراعلیٰ نے کہاکہ یہ غیر قانونی اور سندھ حکومت اور اسٹیٹ بینک کے مابین معاہدے کے بھی خلاف ہے۔ ایف بی آر نے محکمہ ایکسائز سندھ سے حال ہی میں گاڑیوں پر ودھ ہولڈنگ ٹیکس کے نفاذکے حوالے سے ٹیکس کٹوتی کی مد میں292 ملین روپے ایٹ سورس کاٹے ہیں۔ اس سے قبل16-2015 کے دوران6.2 بلین کی کٹوتی کی جاچکی ہے۔ یہ غیر قانونی عمل ہے، یہ کٹوتی ہم برداشت نہیں کریں گے اس معاملے پر سندھ حکومت عدالت میں کیس داخل کرے گی۔ علاوہ ازیں سندھ میں ای او بی آئی کے جتنے بھی اثاثے ہیں وہ سندھ حکومت کے حوالے کیے جائیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔