- کرپٹو کرنسی فراڈ اسکینڈل میں سام بینک مین فرائڈ کو 25 سال قید
- کراچی، تاجر کو قتل کر کے فرار ہونے والی بیوی آشنا سمیت گرفتار
- ججز کے خط کی انکوائری، وفاقی کابینہ کا اجلاس ہفتے کو طلب
- امریکا میں آہنی پل گرنے کا واقعہ، سمندر سے دو لاشیں نکال لی گئیں
- خواجہ سراؤں نے اوباش لڑکوں کے گروہ کے رکن کو پکڑ کر درگت بنادی، ویڈیو وائرل
- پی ٹی آئی نے ججز کے خط پر انکوائری کمیشن کو مسترد کردیا
- عدالتی امور میں ایگزیکٹیو کی مداخلت کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی، فل کورٹ اعلامیہ
- وفاقی حکومت نے کابینہ کی ای سی ایل کمیٹی کی تشکیل نو کردی
- نوڈیرو ہاؤس عارضی طور پر صدرِ مملکت کی سرکاری رہائش گاہ قرار
- یوٹیوبر شیراز کی وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات
- حکومت کا بجلی کی پیداواری کمپنیوں کی نجکاری کا فیصلہ
- بونیر میں مسافر گاڑی کھائی میں گرنے سے ایک ہی خاندان کے 8 افراد جاں بحق
- بجلی 2 روپے 75 پیسے فی یونٹ مہنگی کردی گئی
- انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا
- حکومت نے 2000 کلومیٹر تک استعمال شدہ گاڑیاں درآمد کرنے کی اجازت دیدی
- کراچی: ڈی آئی جی کے بیٹے کی ہوائی فائرنگ، اسلحے کی نمائش کی ویڈیوز وائرل
- انوار الحق کاکڑ، ایمل ولی بلوچستان سے بلامقابلہ سینیٹر منتخب
- جناح اسپتال میں خواتین ڈاکٹروں کو بطور سزا کمرے میں بند کرنے کا انکشاف
- کولیسٹرول قابو کرنیوالی ادویات مسوڑھوں کی بیماری میں مفید قرار
- تکلیف میں مبتلا شہری کے پیٹ سے زندہ بام مچھلی برآمد
کینسر کا سبب بننے والی پٹرولیم مصنوعات کی درآمد کا انکشاف
اسلام آباد: ملک میں کینسر کا سبب بننے والی کروڑوں ٹن پٹرولیم مصنوعات درآمد کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔
رپورٹ کے مطابق پٹرولیم مصنوعات کے فروخت کے لیے ایچ ڈی آئی پی سے کوئی ٹیسٹ بھی نہیں لیاگیا اور جو پٹرولیم مصنوعات درآمد کی گئیں وہ منظورشدہ فہرست میں شامل نہیں تھیں۔ پاکستان پٹرولیم ریفائننگ بلینڈنگ اور مارکیٹنگ رولز1971کے رول43کے مطابق کوئی بھی شخص کسی اور مصنوعات کی آمیزش والی پٹرولیم مصنوعات کی فروخت نہیں کرسکتا اور نہ ہی اس کی مارکیٹنگ کرسکتاہے اور نہ ہی غیرقانونی طریقے سے مصنوعات مکس کرسکتاہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اتھارٹی کی جانب سے پٹرولیم مصنوعات کی آمیزش کو روکنے کیلیے اسٹوریج کے ٹینکوں کی اسکیلنگ اور مصنوعات کے طریقہ استعمال کے لیے وقتاً فوقتاً ضروری اقدامات جاری کرتا رہتا ہے اوگرا اتھارٹی تحریری طور پر کسی شخص کو یا کسی ڈیلرکوقواعد کی پابندی کرنے کے بارے میں ہدایت کرسکتاہے۔
اوگرا پٹرولیم مصنوعات کو ریگولیٹ کرنے کا ذمے دار ہے اوگرا کو خطرناک مصنوعات کو فروخت سے روکناچاہیے تھا، اوگرا کی جانب سے حیسکول کمپنی پر صرف20 لاکھ روپے کا معمولی جرمانہ عائد کیا گیا،اوگرا کو مذکورہ کمپنی کے خلاف سخت ایکشن لینا چاہیے تھا۔
ترجمان اوگرا نے بتایاکہ اوگرا نے مقررہ قوانین کے تحت ایکشن لیا تھا اور مروجہ قانون کے تحت متعلقہ کمپنی پر جرمانہ عائد کیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ حیسکول کمپنی کو24 کروڑ روپے سے زائد کی غیر قانونی مصنوعات فروخت کرنے کی اجازت دی گئی تاہم آڈیٹر جنرل نے حیسکول کمپنی کے خلاف کارروائی اور ریکوری کی سفارش کی ہے۔ آڈیٹر جنرل کی رپورٹ کے مطابق حیسکو ل پٹرولیم نے2کروڑ 35 لاکھ ٹن سے زائد کا پانی رولیزز گیسولین غیر قانونی طور پر درآمد کیا اورماحول کے لیے خطرناک اثرات رکھنے والی پٹرولیم مصنوعات درآمد کرنے کی اجازت دی گئی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔