- فضائیہ ہاؤسنگ اسکیم کے 4400 متاثرین کو 14 ارب روپے واپس مل گئے، پاک فضائیہ
- جرمنی میں کورونا وائرس کی ایک اور نئی قسم دریافت
- زین آفندی قتل کیس، عینی شاہد نے ملزمان کو شناخت کرلیا
- بہادرآباد میں پولیس مقابلہ؛ وائٹ کرولا گینگ کے 7 ملزمان گرفتار
- روپے کے مدمقابل ڈالر کی قدر میں اضافہ
- کائنات کے ’سب سے نرم‘ سیارے نے سائنسدانوں کو پریشان کردیا
- لاک ڈاؤن میں دو ہزار گھروں کی مفت مرمت کرنے والا ’رحم دل پلمبر‘
- جوبائیڈن نے اپنی حکومت میں خواجہ سرا کو اہم عہدہ دیدیا
- پی ڈی ایم کے احتجاج پرالیکشن کمیشن کا ردّعمل آ گیا
- سونے کی قیمتوں میں اضافے کا رجحان برقرار
- مریم نواز براڈ شیٹ پڑھیں، یہ آپ پر دوسرا پاناما کھلنے جارہاہے، وزیر داخلہ
- پی ڈی ایم قیادت الیکشن کمیشن کے باہر احتجاج میں اپنا وعدہ بھول گئی
- سوئس حکومت کی شہریوں سے نقاب پر پابندی کے خلاف ووٹ دینے کی اپیل
- طاقتوراداروں نے انتخابات پر قبضہ کرکے ڈفلی والا ملک پر مسلط کردیا، فضل الرحمان
- ہلاکتوں کے باوجود ناروے کا فائزر کی کورونا ویکسین کا استعمال جاری رکھنے کا فیصلہ
- سانحہ ساہیوال پر برطرف آئی جی سی ٹی ڈی رائے طاہر آئی جی بلوچستان تعینات
- جعلی اکاؤنٹس کیس میں وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ کیخلاف نیب ریفرنس دائر
- بھارت نے آسٹریلیا کو چوتھے ٹیسٹ میں شکست دیکر سیریز1-2 سے اپنے نام کرلی
- چین میں کورونا وبا کی صورت حال تشویشناک ہوگئی
- نومسلم آرزو اور علی اظہر کے نکاح کے گواہان اشتہاری قرار
کینسر کا سبب بننے والی پٹرولیم مصنوعات کی درآمد کا انکشاف

اوگرا نے2کروڑ 35 لاکھ ٹن گیسولین کی درآمد پر حیسکول کمپنی پر صرف20 لاکھ روپے کا معمولی جرمانہ عائد کیا، آڈیٹر جنرل۔ فوٹو: فائل
اسلام آباد: ملک میں کینسر کا سبب بننے والی کروڑوں ٹن پٹرولیم مصنوعات درآمد کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔
رپورٹ کے مطابق پٹرولیم مصنوعات کے فروخت کے لیے ایچ ڈی آئی پی سے کوئی ٹیسٹ بھی نہیں لیاگیا اور جو پٹرولیم مصنوعات درآمد کی گئیں وہ منظورشدہ فہرست میں شامل نہیں تھیں۔ پاکستان پٹرولیم ریفائننگ بلینڈنگ اور مارکیٹنگ رولز1971کے رول43کے مطابق کوئی بھی شخص کسی اور مصنوعات کی آمیزش والی پٹرولیم مصنوعات کی فروخت نہیں کرسکتا اور نہ ہی اس کی مارکیٹنگ کرسکتاہے اور نہ ہی غیرقانونی طریقے سے مصنوعات مکس کرسکتاہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اتھارٹی کی جانب سے پٹرولیم مصنوعات کی آمیزش کو روکنے کیلیے اسٹوریج کے ٹینکوں کی اسکیلنگ اور مصنوعات کے طریقہ استعمال کے لیے وقتاً فوقتاً ضروری اقدامات جاری کرتا رہتا ہے اوگرا اتھارٹی تحریری طور پر کسی شخص کو یا کسی ڈیلرکوقواعد کی پابندی کرنے کے بارے میں ہدایت کرسکتاہے۔
اوگرا پٹرولیم مصنوعات کو ریگولیٹ کرنے کا ذمے دار ہے اوگرا کو خطرناک مصنوعات کو فروخت سے روکناچاہیے تھا، اوگرا کی جانب سے حیسکول کمپنی پر صرف20 لاکھ روپے کا معمولی جرمانہ عائد کیا گیا،اوگرا کو مذکورہ کمپنی کے خلاف سخت ایکشن لینا چاہیے تھا۔
ترجمان اوگرا نے بتایاکہ اوگرا نے مقررہ قوانین کے تحت ایکشن لیا تھا اور مروجہ قانون کے تحت متعلقہ کمپنی پر جرمانہ عائد کیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ حیسکول کمپنی کو24 کروڑ روپے سے زائد کی غیر قانونی مصنوعات فروخت کرنے کی اجازت دی گئی تاہم آڈیٹر جنرل نے حیسکول کمپنی کے خلاف کارروائی اور ریکوری کی سفارش کی ہے۔ آڈیٹر جنرل کی رپورٹ کے مطابق حیسکو ل پٹرولیم نے2کروڑ 35 لاکھ ٹن سے زائد کا پانی رولیزز گیسولین غیر قانونی طور پر درآمد کیا اورماحول کے لیے خطرناک اثرات رکھنے والی پٹرولیم مصنوعات درآمد کرنے کی اجازت دی گئی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔