ملا منصور کو کارڈ اجرا میں ملوث 6 افراد گرفتار، 2 مفرور

شبیر حسین  جمعـء 25 اگست 2017
انکوائری کی سفارشات کے مطابق ڈپٹی اسسٹنٹ ڈائریکٹر آر ایچ او کراچی فصیح الدین کو ملازمت سے برطرف کر دیا گیا ہے۔ فوٹو: فائل

انکوائری کی سفارشات کے مطابق ڈپٹی اسسٹنٹ ڈائریکٹر آر ایچ او کراچی فصیح الدین کو ملازمت سے برطرف کر دیا گیا ہے۔ فوٹو: فائل

 اسلام آباد: وزارت داخلہ نے طالبان کمانڈر ملا منصور کے پاس پاکستانی پاسپورٹ اور شناختی کارڈ جاری کرنے کے معاملے میں ملوث افراد کیخلاف کارروائی کرتے ہوئے اب تک 6 افراد کو گرفتار کیا ہے جبکہ 2 افراد مفرور ہیں جن میں میڈیکل آفیسر ڈاکٹر فرخ احسان اور محمد ولی کی اہلیہ بنی ثمینہ شامل ہیں۔

وزارت داخلہ کی جانب سے سینیٹ میں پیش کیے گئے تحریری جواب میں آگاہ کیا گیا ہے کہ میڈیا رپورٹس میں آیا کہ ملا منصور کے پاس پاکستانی پاسپورٹ اور شناختی کارڈ تھا جس کے بعد قانون نافذ کرنیوالے اداروں نے تصدیق کیلئے نادرا کو شناختی کارڈ نمبر فراہم کیا۔ یہ کارڈ محمد علی ولد شاہ محمد نامی شخص کو جاری کیا گیا۔ نادرا نے اس جعلی کارڈ کو جاری کرنے میں ملوث اہلکار کیخلاف محکمانہ کاروائی کی۔

انکوائری کی سفارشات کے مطابق ڈپٹی اسسٹنٹ ڈائریکٹر آر ایچ او کراچی فصیح الدین کو ملازمت سے برطرف کر دیا گیا ہے۔ کیس رجسٹرڈ ہے جس پر عدالتی کاروائی زیر التوا ہے۔ انوسٹی گیشن آفیسر ایف آئی اے کرائم آفیسر زبیر احمد علی زئی کی رپورٹ بھی سینٹ میں پیش ہوئی۔

اس کیس میں اب تک چھ افراد کو گرفتار کیا گیا جبکہ دو افراد مفرور ہیں۔ سابق تحصیلدار چمن سردار رفیق ترین، رسالدار میجر فیڈرل لیویز چمن عزیز احمد خان، سابق اسسٹنٹ ڈائریکٹر نادرا غلام محمد بگٹی، سابق سپرنٹنڈنٹ ڈی سی آفس چمن شیر احمد، اسسٹنٹ سپروائزر نادرا کراچی رفعت اقبال اور ملک محبوب خان کو گرفتار کیا گیا۔ اس وقت دو افراد میڈیکل آفیسر ڈاکٹر فرخ احسان اور محمد ولی کی اہلیہ بنی ثمینہ مفرور ہیں۔ یہ افراد محمد ولی (ملا منصور اختر) اور اس کے خاندان کو پاکستانی شناختی کارڈ جاری کرنے میں ملوث ہیں۔تمام گرفتار افراد کو ڈسٹرکٹ جیل کوئٹہ منتقل کر دیا گیا ہے۔ تمام گرفتار افراد کو عدالت سے ضمانت دی گئی۔ مقدمہ عدالت میں زیر سماعت ہے۔

ادھر وزارت دفاع کی جانب سے پاکستان فوج میں کیپٹن، میجر، کرنل اور بریگیڈیئر کو رٹارمنٹ پر ملنے والی رقم اور ماہانہ پنشن کی تفصیلات بھی سینیٹ میں پیش کر دی گئی ہیں جس کے مطابق بریگیڈیئر کو رٹائرمنٹ کے وقت 56 لاکھ روپے رقم دے جاتی ہے جبکہ ماہانہ پنشن 80 ہزار 500 روپے ہے۔ کرنل کو رٹائرمنٹ کے وقت 55 لاکھ 88 ہزار روپے ملتے ہیں اور ماہانہ پنشن68 ہزار روپے ہے۔ میجر کو رٹارمنٹ کے وقت 54 لاکھ روپے دیے جاتے ہیں اور ماہانہ پنشن 59 ہزار روپے ہوتی ہے۔ کیپٹن کو رٹائرمنٹ کے وقت 50 لاکھ روپے دیے جاتے ہیں اور ماہانہ پنشن51 ہزار روپے ہے۔ رٹائرڈ بریگیڈیئر اردلی الاؤنس کے تحت 12 ہزار روپے بھی لینے کے اہل ہیں۔ گزشتہ تین سال کے دوران وزارت دفاع اور منسلک اداروں کے افسران نے106 بیرون ملک دورے کئے۔

علاوہ ازیں وزارت داخلہ کی جانب سے آگاہ کیا گیا ہے کہ قانون نے کے مطابق خفیہ ایجنسیوں کو کالعدم تنظیموں کی سرگرمیوں پر نظر رکھنے کا اختیار حاصل ہے۔ اس حوالے سے وزارت داخلہ کو رپورٹ موصول ہوتی رہتی ہیں جن سے نیکٹااور صوبائی حکومتوں کو باخبر رکھا جاتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔