گاؤں کی لڑکی کو سبق سکھانے فلموں میں آیا،نوازالدین صدیقی

ویب ڈیسک  جمعـء 25 اگست 2017

ممبئی: بالی ووڈ اداکار نواز الدین صدیقی نے انکشاف کیا ہے کہ وہ اداکاری کے شوق کی وجہ سے نہیں بلکہ اپنے گاؤں کی ایک لڑکی کو سبق سکھانے کے لیے فلموں میں آئے۔

نوازالدین صدیقی کا شمار بالی ووڈ کے صف اول کے اداکاروں میں ہوتاہے، انتہائی غریب اور پسماندہ گھرانے سے تعلق رکھنے والے نوازالدین صدیقی آج بالی ووڈ میں تینوں خانزکے بعد سب سے زیادہ معاوضہ لینے والے اداکاروں میں شامل ہیں، انہوں نے یہ مقام کڑی محنت اور کوششوں کے بعد حاصل کیا ہے تاہم انہوں نے انکشاف کیا ہے کہ وہ اداکاری کے شوق کی وجہ سے نہیں بلکہ اپنے گاؤں کی ایک لڑکی کو سبق سیکھانے کے لیے فلموں میں آئے۔

اس خبرکوبھی پڑھیں: اسٹارتو دورمکمل اداکار بھی نہیں ہوں،نواز

بھارتی میڈیا کے مطابق نوازالدین صدیقی اپنی نئی فلم ’’بابو موشائی بندوق باز‘‘ کی تشہیر کے سلسلے میں ایک تقریب میں شریک تھے جہاں انہوں نے اپنی اہلیہ انجلی صدیقی کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ بیوی تو بیوی ہوتی ہے چاہے میری ہو یا اوباما کی اور کوئی بھی بیوی پسند نہیں کرتی کہ اس کا شوہر کسی بھی خاتون کے ساتھ رومانوی سین کرے، انجلی بھی مجھے اسکرین پر رومانوی سین کرتے دیکھ کر جذباتی ہوجاتی ہےاور مجھ سے ناراض ہوجاتی ہے۔

نواز نے اپنی زندگی کا ایک اور دلچسپ قصہ سناتے ہوئے کہا کہ پہلے ہرگھرمیں ٹی وی نہیں ہوتا تھا سب گاؤں والے ایک ہی جگہ پر ٹی وی دیکھنے کے لیے اکٹھا ہوتے تھے میں بھی وہاں جاتا تھا ہمارے گاؤں کی ایک لڑکی بھی ٹی وی دیکھنے آتی تھی ہم دونوں ٹی وی کم ایک دوسرے کو زیادہ دیکھتے رہتے تھے، ایک دن میں نے ہمت کرکے کہا کہ ہم دونوں ایک دوسرے کو 4 سال سے دیکھ رہے ہیں چلو کچھ بات کرتے ہیں جس پر لڑکی نے بات کرنے سے منع کردیا مجھے بہت غصہ آیا اور میں نے اسے کہا ایک دن آئے گا جب میں ٹی وی میں آؤں گا اس وقت تم سمجھوگی اور آج میں فلم اسٹار ہوں لیکن مجھے نہیں پتہ وہ لڑکی اب کہاں ہے لیکن وہ میری پہلی محبت تھی۔

اس خبرکوبھی پڑھیں: نوازالدین بچپن میں پیسوں کیلئے کیا کرتے تھے؟

واضح رہے کہ فلم ’’بابوموشائی بندوق باز‘‘ آج ریلیز کردی گئی ہے تاہم فلم ریلیز سے قبل ہی آن لائن لیک ہوگئی تھی، یہ پہلی بار نہیں ہے کہ کوئی فلم ریلیز سے قبل آن لائن لیک ہوئی ہو بلکہ اس سے قبل اکشے کمار کی ’’ٹوائلٹ ایک پریم کتھا‘‘ بھی آن لائن لیک ہوگئی تھی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔