- مستونگ میں سی ٹی ڈی کا آپریشن، 5 دہشتگرد ہلاک
- پائلٹ لائسنسنگ کیس کی تحقیقات میں سائبر کرائم ماہرین کو شامل کرنے کا فیصلہ
- اسلام آباد میں پولیس پٹرولنگ ٹیم پر فائرنگ، ایک اہل کار شہید دو شدید زخمی
- ایم کیو ایم پاکستان کا نشتر پارک میں جلسے کا اعلان
- راولپنڈی میں فائرنگ سے ایس ایچ او عمران عباس شہید
- بھارت میں رخصتی کے وقت زیادہ رونے سے دلہن ہلاک
- شمالی وجنوبی وزیرستان میں فورسز کے آپریشن، 4 دہشت گرد ہلاک
- عمران خان نے اداروں کو استعمال کر کے اعتماد کا ووٹ لیا، مریم نواز
- کیمیائی آلودگی جسم کو 8 طرح سے نقصان پہنچاتی ہے
- کیا یہ تین منزلہ عمارت دریا میں ڈوب رہی ہے؟
- گوادر سے بیرون ملک کروڑوں روپے کی منشیات اسمگلنگ ناکام، 4 ملزمان گرفتار
- حکومت کے اتحادی ہیں اور سینیٹ میں بھی اُن کے ساتھ کھڑے ہیں، چوہدری شجاعت
- اب اسمارٹ فون پاکستان میں بنیں گے، 3 کمپنیوں کا پلانٹس لگانے کا اعلان
- مرغی کے گوشت کی قیمت میں ہوشربا اضافہ، عوام کی دسترس سے باہر
- راولپنڈی میں نامعلوم افراد کی فائرنگ، ایس ایچ او شہید
- بیٹی کیلیے شاہین آفریدی کا رشتہ آیا ہے، شاہد آفریدی کی تصدیق
- ملک میں 10 مارچ سے 60 سال سے زائد عمر کے افراد کو کورونا ویکسین لگانے کا اعلان
- بریسٹ کینسر سے آگاہی، بروقت تشخیص اور علاج کے لیے ایپ متعارف
- چین اور امریکا میں تعاون ’’اہم ترین مشترکہ انتخاب‘‘ ہونا چاہیے، چین
- پی ایس ایل 6 کی تحقیقات کیلیے فیکٹ فائنڈنگ پینل کا اعلان
پاکستانی وبائی امراض کے ساتھ ’زہریلے پانی‘ کا شکار

بارشوں سے پیدا ہونے والی صورتحال پر قابو نہ پایا گیا تو شہر میں صحت کے مسائل تیزی سے جنم لیں گے ۔ (فوٹو: فائل)
ملک میں پھیلے وبائی امراض کے ساتھ اب عالمی ادارہ صحت کی رپورٹ میں یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ پاکستان میںپینے کے صاف پانی میں خطرناک اور زہریلے مادے آرسینک کی بہت زیادہ مقدار موجود ہے جس سے 6کروڑ شہریوں کی زندگی کو خطرات لاحق ہیں۔ پانی میں سنکھیا کی سب سے زیادہ مقدار لاہور اور حیدرآباد میں دیکھی گئی ہے جس کے باعث وہاں اس سے وابستہ خطرہ بھی سنگین ترین ہے۔ واضح رہے کہ سنکھیا یا آرسینک قدرتی طور پر پائی جانے والی معدنیات میں شامل ہے جو بے ذائقہ ہوتا ہے اور گرم پانی میں حل ہوجاتا ہے۔
لمبے عرصے تک سنکھیا سے آلودہ پانی استعمال کرنے کے نتیجے میں خطرناک بیماریاں لاحق ہوسکتی ہیں، جب کہ کسی انسان کو ہلاک کرنے کے لیے سنکھیا کے ایک اونس کا 100 واں حصہ یعنی صرف 284 ملی گرام بھی کافی ہوتا ہے۔ صحت کے عالمی اداروں کی جانب سے اس قدر واضح الرٹ کے باوجود وفاقی و صوبائی سطح پر کسی قسم کی ہلچل محسوس نہیں کی گئی، اقدامات سے یوں لگتا ہے کہ صحت کا میدان کسی بھی حکومت کی ترجیحات میں شامل نہیں ہے۔ اس وقت خیبرپختونخوا ڈنگی وائرس سے بری طرح متاثر ہے جہاں ڈنگی کے ہزاروں مریض رپورٹ ہوچکے ہیں، خیبرپختونخوا میں ڈنگی کے مریضوں کا علاج کرنے والے ڈاکٹر بھی ڈنگی سے متاثر ہونے لگے ہیں، خیبر ٹیچنگ اسپتال میں ایک ہاؤس آفیسر ڈاکٹر بھی ڈنگی کا شکار ہوگیا۔ جب کہ صوبائی وزیر صحت کا کہنا ہے کہ صوبہ بھر کے اسپتالوں میں 24 گھنٹوں کے دوران ڈنگی سے متاثرہ 118 افراد میں سے47 ڈسچارج ہوچکے ہیں، اس وقت 71افراد اسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔ حکومت نے ڈنگی کی روک تھام کے اقدامات کی مانٹیرنگ کے لیے ’’صحت پورٹل‘‘ کی نئی ایپ بنالی ہے۔
علاوہ ازیں ماہرین صحت نے انتباہ کیا ہے کہ کراچی میں مون سون کی بارشوں سے پیدا ہونے والی صورتحال پر قابو نہ پایا گیا تو شہر میں صحت کے مسائل تیزی سے جنم لیں گے۔ بارش کے موسم میں مچھروں کی افزائش نسل بڑھ جاتی ہے جس سے ڈنگی، چکن گنیا اور ملیریا پھیلنے کا خدشہ ہے۔ ماہرین صحت نے یہ خدشہ بھی ظاہر کیا ہے کہ اگر گندگی اور مچھروں کی افزائش کو ختم نہ کیا گیا تو آیندہ برسوں میں مچھروں سے پیدا ہونے والی دیگر بیماریاں بھی پاکستان منتقل ہوسکتی ہیں۔ صائب ہوگا کہ وفاقی اور صوبائی سطح پر وبائی امراض اور پانی کی آلودگی ختم کرنے کے لیے فوری اور راست اقدامات کیے جائیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔