حیات بلوچ اغوا کیس میں ہلاک اغوا کاروں میں باپ بیٹا شامل تھے، پولیس

اسٹاف رپورٹر  ہفتہ 26 اگست 2017
مبینہ مقابلے میں ہلاک3اغوا کاروں کی شناخت ہوگئی 2اغواکارشناخت نہیں ہوسکے۔ فوٹو: اسکرین گریب ایکسپریس نیوز

مبینہ مقابلے میں ہلاک3اغوا کاروں کی شناخت ہوگئی 2اغواکارشناخت نہیں ہوسکے۔ فوٹو: اسکرین گریب ایکسپریس نیوز

 کراچی: سندھ پولیس کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ کے معاون خصوصی مرتضیٰ بلوچ کے بیٹے کے اغوا میں ملوث اور مقابلے میں ہلاک اغوا کاروں میں باپ اور بیٹا شامل تھے۔

پولیس کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ کے معاون خصوصی مرتضیٰ بلوچ کے بیٹے حیات بلوچ کے اغوا میں ملوث ملیر پولیس کے ہاتھوں 3 روز قبل مبینہ مقابلے میں مارے جانے والے ایک اور اغواکار کی شناخت کرلی گئی ہے تاہم اس حوالے سے سائٹ سپر ہائی وے صنعتی ایریا تھانے کے انویسٹی گیشن انچارج انسپکٹر محمد حسین چانڈیو اور انسپکٹر اسلم خان نے رابطہ کرنے پر بتایاکہ حیات بلوچ کے اغوا میں ملوث اور مقابلے میں مارے جانے والے ایک اور اغواکار کی شناخت عبدالمجید خان ولد خان محمد کے نام سے ہوئی ہے جو اپنے بیٹے غلام علی عرف کالو خان ، پولیس اہلکار مختار علی اور 2 نامعلوم ساتھیوں کے ہمراہ پولیس مقابلے میں مارا گیا تھا۔

پولیس افسران نے بتایا کہ بدھ کو سپر ہائی وے خدا بخش بروہی گوٹھ میں مقابلے کے دوران5 اغواکاروں کو ہلاک کرکے اغوا کیے گئے حیات بلوچ کو بازیاب کرایا تھا اور موقع سے 2 خواتین رضیہ اور مہناز کو گرفتار کیا گیا تھا، ملزمہ رضیہ مقابلے میں مارے جانے والے غلام علی عرف کالو کی اہلیہ ہے اور مہناز بی بی عبدالمجید کی اہلیہ ہے۔

پولیس نے جمعرات اور جمعے کی درمیانی شب ملزمہ رضیہ اس کی ساس کی نشاندہی پر ان کے گھر ہنگورہ گوٹھ میں چھاپہ مارکر 2 غیر قانونی پستول برآمد کیے ہیں پولیس افسران کے مطابق مقابلے میں مارے جانے والے مزید 2 اغواکاروں کی شناخت نہیں ہوسکی پولیس کی جانب سے ان کی شناخت کے حوالے سے تفتیش جاری ہے۔

پولیس افسران نے مزید بتایاکہ ساس اور بہو بھی عادی جرائم پیشہ ہیں پولیس نے عدالت سے 5 روز کا ریمانڈ حاصل کرکے انھیں مزید تفتیش کے لیے ویمن پولیس کے حوالے کردیا ہے ،ملزمہ ساس اور بہو نے تفتیش میں اپنے مزید ساتھیوں کے بارے میں بتایا ہے جن کی تلاش جاری ہے۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔