نئے کالام میں خوش آمدید

ایچ ایم کالامی  ہفتہ 26 اگست 2017
 سیاحت بحال ہونے سے نہ صرف مقامی لوگوں کی تقدیر بدلے گی، بلکہ ملکی معیشت بھی مستحکم ہوگی۔

سیاحت بحال ہونے سے نہ صرف مقامی لوگوں کی تقدیر بدلے گی، بلکہ ملکی معیشت بھی مستحکم ہوگی۔

 راقم کا سیاسی نقطہ نظر اِس مثل تک محدود ہے کہ ” اِس حمام میں سب ننگے ہیں“ یہی وجہ ہے کہ راقم کو سیاسی دعوٶں میں بڑی دلچسپی بھی ہے۔ سیاست دانوں کے چھوڑے ہوئے شگوفوں اور پھلجڑیوں کو صفحہِ قرطاس پر اتارنا اور کیمرے کی آنکھ میں محفوظ کرنا راقم کا بہترین مشغلہ ہے۔ سوات کوہستان میں سیلاب کے سات سال گزنے کے باوجود بھی یہاں کا واحد ذریعہ معاش سیاحت چاروں شانے چت پڑا کسی مسیحا کی منتطر ہے جو اسے پھر سے سہارا دے کر کھڑا کرسکے مگر ہمارے حکومتی نمائندوں کا حال یہ ہے کہ بہتے پانی پر عمارت کی تعمیر جیسے دعوؤں پر اکتفاء کرتے رہے، پرجوش تقاریر اور اخباری بیانات دھڑادھڑ سننے کو ملے مگر عملی کام ندارد۔

اربوں روپے کی بیرونی امداد کے باوجود تباہ شدہ انفراسٹرکچر بحال نہ ہوسکا اور پھر اے این پی حکومت بھی واپس پویلین لوٹ گئی۔ جس کے بعد نئے پاکستان کی تعمیر میں پہلی اینٹ صوبہ خیبر پختونخوا کو نصیب ہوئی اورانصاف کی حکومت قائم ہوئی تو یہاں کے باشندے بھی منصفی کی آس لگائے بیٹھے رہے، مگر شومئی قسمت کہ امیدیں بر نہیں آسکیں۔ حتیٰ کہ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک اور عمران خان صاحب نے سوات کی وادی کالام کا پہلا دورہ بھی کیا اور بڑے بڑے وعدے کرتے چلے گئے مگر ’وہ وعدہ ہی کیا جو وفا ہوسکے‘ یہاں کے سادہ لوح باشندوں کے ہاتھ مایوسی کے سوا کچھ نہیں آیا۔

مایوسی کی اتھاہ گہرائیوں میں ڈوب جانے کے بعد سوات کوہستان کی عوام یہ کفِ افسوس بھی ملتے رہے کہ اُدھر ’خیبر پختونخوا بدل رہا ہے‘ لیکن اِدھر اُن کی تقدیر شاید اس لئے نہیں بدل رہی کہ انہوں نے نئے پختونخوا کی تعمیر میں حکمران جماعت کا ساتھ نہیں دیا تھا اور حسب سابق اے این پی کے امیدوار کو اسمبلی میں بھیج دیا، جس کا خمیازہ تو اب بھگتنا ہی پڑے گا۔

سوات کوہستان کے باشندوں میں امید کی ایک اور نئی لہر تب جاگ اٹھی جب خیبر پختونخوا میں بلدیاتی نظام تشکیل دیدیا گیا۔ ناظم اعلیٰ سوات محمد علی شاہ خان نے حلف اٹھانے کے بعد پہلی فرصت میں سوات کوہستان کے سیاحتی علاقوں بحرین، کالام، مٹلتان، اتروڑ اور گبرال کا تفصیلی دورہ کیا اور اِس بات کا برملا اظہار بھی کیا کہ سوات کو جو اہمیت حاصل ہے وہ سوات کوہستان کے سیاحتی علاقوں کی ہی بدولت ہے اور سوات کوہستان کی سیاحت کو پھر سے پروان چڑھانے کے بلند بانگ دعوے کرکے چلے گئے جن پر عملدرآمد نہ ہوسکا۔

پھر دوسری بار کا ذکر ہے کہ وزیر اعلیٰ پرویز خٹک، عمران خان صاحب اور وزیر تعلیم محمد عاطف خان 84 میگاواٹ پن بجلی گھر کا سنگِ بنیاد رکھنے مٹلتان سوات تشریف فرما تھے۔ ہم بھی موقع کو غنیمت جان کر قلم اور کیمرے سمیت وہاں پہنچ گئے اور تمام مہمانوں کی دھواں دھار تقاریر کیمرے میں محفوظ کرتے چلے گئے۔ تاکہ سند رہے اور بعد میں الفاظ کے خوب تیر و نشتر برسائے جاسکیں۔

دوران تقریر شاید وزیر اعلیٰ صاحب مقامی باشندوں کے چہروں پر چھائی مایوسی محسوس کرگئے اور انہوں نے اپنے پہلے دورہ کالام کے دوران کئے ہوئے وعدوں کا اعتراف بھی کرلیا جو اُن سے ایفاء نہ ہوسکے تھے۔ اور بتایا کہ اِس بار وعدے دعوے نہیں ہوں گے۔ اپریل کے بعد کالام اور بالائی علاقوں کی ترقی اور خوبصورتی پر کام شروع ہوگا اور آپ سب دیکھیں گے۔ یوں تقریب ختم ہوئی اور ہم نے بھی یہ شعر گنگناتے ہوئے آفس کی راہ لی،

تڑپ پھر اے دلِ ناداں کہ غیر کہتے ہیں

اخیر کچھ نہ بنی صبر اختیار کیا

موسمِ سرما ختم ہوا، اپریل شروع ہونے کو تھا۔ ایک دوست نے خوشخبری سنادی کہ ”کالام بیوٹی فیکیشن پروجیکٹ“ کے نام سے اربوں کا منصوبہ منظور ہوچکا ہے۔سیاسی دعوؤں اور وعدوں سے ہمارا تو یقین ہی چِھن گیا تھا لیکن چند دنوں بعد بھاری مشینریاں کالام میں داخل ہوتے دیکھیں تو آنکھیں ملتے رہ گئے۔

تصویر: گوگل

کام کا باقاعدہ آغاز بھی ہوگیا اور پہلی بار کسی سیاسی دعوٶں کے بارے میں ہمارا خیال ”وہم“ ثابت ہوا، اور یہاں کے باشندوں کا وہ خیال بھی بدگمانی ثابت ہوئی کہ موجودہ حکومت ہم سے ’سیاسی انتقام‘ لے رہی ہے، کیوں کہ ہم نے اُن کا ایم پی اے مسترد کردیا تھا۔ اور یہ خیال بھی غلط ثابت ہوا کہ ہمارے علاقوں کا حُسن تحریک انصاف کی حکومت کے لئے کوئی معنی نہیں رکھتا۔

بہرحال دیر آمد درست آمد، سوات کوہستان کی سیاحت کو مسیحا مل گیا، مگر اِس کے باوجود بھی مختلف مافیاز نے اِس منصوبے کے آگے روڑے اٹکانے کی اپنی تئیں بھرپور کوششیں کی لیکن صوبائی حکومت کے اس کار خیر کے سامنے پسپا ہوگئے۔

اب کالام بیوٹی فیکیشن پروجیکٹ پر30 فیصد کام مکمل بھی ہوچکا ہے اور دن رات برق رفتاری سے کام جاری ہے۔ یہ منصوبہ ایک ارب چھبیس کروڑ روپے سے تکمیل کو پہنچے گا۔ جس میں وادی کالام کی تمام اندرونی سڑکوں کی تعمیر، ٹورسٹ   پوائنٹس، فوڈاسٹریٹ، چائلڈ پلے ایریا، فلاور مارکیٹ اور پلے گراؤنڈ سمیت بہت کچھ ہے۔ اِس سے وادیِ کالام کا بگڑا ہوا حُسن سنور جائے گا، اور سیاحت کو فروغ ملے گا۔ سیاحت بحال ہونے سے نہ صرف مقامی لوگوں کی تقدیر بدلے گی، بلکہ ملکی معیشت بھی مستحکم ہوگی۔

تصویر: گوگل

جناب عمران خان صاحب، وزیر اعلیٰ پرویز خٹک صاحب، راقم آپ کی چند پالیسیوں سے شدید اختلاف رکھتا ہے اور ہمیشہ سے آپ کا ناقد رہا ہے، لیکن سچ اور حق گوئی پر کوئی مبالغہ آرائی نہیں کی جاسکتی۔ آپ صاحبان نے اہلیان کالام کے لئے ایک منصوبہ نہیں دیا بلکہ یوں سمجھیں کہ آپ صاحبان نے”بھوکے، ننگے، غربت و افلاس کے ڈسے حکومتی یتیموں کے سر پر ہاتھ رکھ دیا ہے۔

اگر آپ کی طبعیت پر ناگوار نہ گزرے تو ایک اور عرض گوش گزار کرنا چاہتے ہیں کہ وادی کالام کے ماتھے کا جھومر وادی مٹلتان اور مہوڈنڈ جھیل روڈ کا جو وعدہ آپ صاحبان نے کیا تھا اِس کو بھی کو ایفاء کیا جائے۔ اِس کے علاوہ ایک چھوٹی سی گزارش علاقہ عوام کرتی ہے کہ مٹلتان پن بجلی گھر میں مقامی لوگوں کو روزگار کا موقع دیا جائے اور اِس سے پیدا ہونے والی بجلی میں سے چند میگاواٹ سوات کوہستان کو بطور تحفہ دیاجائے۔ اِس منصوبے میں ایک معیاری کالج اور اسپتال کی تعمیر کا جو وعدہ کیا گیا تھا، اگر اُن منصوبوں پر بھی فوری طور پر عمل کیا جائے تو صحت اور تعلیم کا انقلاب بھی برپا ہوگا اور یہاں کے باشندے نئے پختونخوا میں سُکھ کا سانس لے سکے گے۔

اللہ ہمارا حامی و ناصر ہو، آمین

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا لکھاری کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے

اگر آپ بھی ہمارے لیے بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 800 الفاظ پر مشتمل تحریراپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک و ٹویٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف  کیساتھ  [email protected] پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اور ویڈیو لنکس بھی
ایچ ایم کالامی

ایچ ایم کالامی

ایچ ایم کالامی،خیبر پختونخوا, سوات کوہستان سے تعلق رکھنے والے نوجوان صحافی ہیں اور مختلف اخبارات کے لئے کالم لکھتے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔