خیبر پختونخوا میں ڈینگی بے قابو؛ پنجاب سے بھیجا گیا ڈاکٹر خود شکار ہوگیا

ویب ڈیسک  ہفتہ 26 اگست 2017
ڈاکٹرعابد کو میڈیکل رپورٹس میں ڈینگی کی تصدیق پر پنجاب بھجوادیا گیا،ذرائع؛فوٹوفائل

ڈاکٹرعابد کو میڈیکل رپورٹس میں ڈینگی کی تصدیق پر پنجاب بھجوادیا گیا،ذرائع؛فوٹوفائل

پشاور: خیبرپختونخوا میں ڈینگی کے مرض میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے اور صورت حال یہاں تک جاپہنچی ہے کہ پشاور میں ڈینگی کے خاتمے کیلئے آنے والا ڈاکٹر خود خطرناک مرض کا شکار ہوگیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق خیبرپختونخوا میں ڈینگی عفریت کی شکل اختیار کرگیا ہے،  پشاور میں ڈینگی سے متاثرہ افراد کی تعداد ایک ہزار سے تجاوز کرگئی ہے، پشاور کے علاقے تہکال میں  ڈینگی کے مرض پر قابو پانے کیلئے آنے والا ڈاکٹر عابد خود ڈینگی کے مرض کا شکار ہوگیا۔

اس خبرکوبھی پڑھیں: پشاور میں ڈینگی کے مریض سیاست کی بھینٹ چڑھ گئے

پنجاب ہیلتھ یونٹ کے مطابق ڈاکٹر عابد پشاور کے علاقے تہکال میں ڈینگی کے خاتمے کیلئے تعنیات ہوئے تھے لیکن خود ڈینگی کا شکار ہوگئے ،جس کے باعث وہ اپنے آبائی علاقے میانوالی واپس چلے گئے ہیں ،ذرائع کے مطابق میڈیکل رپورٹس میں ڈاکٹر عابد کو ڈینگی کے مرض کی تصدیق ہوگئی ہے جس کے باعث انہیں پنجاب بھجوادیا گیا ہے۔

دوسری جانب پنجاب ہیلتھ یونٹ کے انچارج  ڈاکٹر فاروق سلطان کا کہنا ہے کہ ڈاکٹرعابد کو ڈینگی نہیں بلکہ ملیریا ہوا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ ڈاکٹروں کے شب و روز ڈینگی اور ملیریا سے متاثرہ مریضوں کے درمیان گزرتے ہیں لہٰذا فرائض منصبی کی انجام دہی کے دوران ڈینگی یا ملیریا ہونا کوئی بڑی بات نہیں۔

اس خبرکوبھی پڑھیں: پشاور میں ڈینگی کے مریضوں کی تعداد 800 سے تجاوز کرگئی

دوسری جانب ایڈیشنل ڈی جی ہیلتھ پنجاب ڈاکٹر فرح نے بھی ڈاکٹر عابد کو ڈینگی کے بجائے ملیریا ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ ڈاکٹر عابد ملیریا کا شکار ہوکر 4 روز قبل پنجاب واپس چلے گئے تھے۔

واضح رہے کہ پشاور میں ڈینگی سے متاثرہ مریضوں کی تعداد میں آئے روز اضافہ ہورہا ہےا ور اب تک 1000 سے افراد میں ڈینگی کے وائرس کی تصدیق ہوچکی ہے ، چند روز قبل محکمہ صحت پنجاب نے صوبے کے ماہر ڈاکٹروں کو پشاور بھیجنے کا فیصلہ کیا تھا ۔جب کہ کے ٹی ایچ انتظامیہ نے اس بات کی تصدیق کی تھی اسپتال میں اس وقت ڈینگی کے سب سے زیادہ مریض موجود ہیں جن کی تعداد 150 سے زائد ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔