- عمران خان نے خطاب میں اپنے ہی ارکان اسمبلی کو چور کہہ دیا، یوسف رضا گیلانی
- کیپٹل ہل پر ایک بار پھر حملے کی اطلاعات، واشنگٹں میں سیکیورٹی ہائی الرٹ
- سندھ میں انتخابی نتائج؛ پی ٹی آئی اور جی ڈی اے کو 6 باغیوں کی تلاش
- ترکی کا ہیلی کاپٹر گر کر تباہ، کور کمانڈر سمیت 10 فوجی ہلاک
- الیکشن کمیشن کا وزیراعظم کے خطاب کا نوٹس، خصوصی اجلاس طلب کرلیا
- کھلے سمندر میں لانچ پر چھاپہ، 82 کروڑ روپے کی حشیش برآمد
- ڈالر کی تنزلی کا سلسلہ رک گیا
- پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا احسان مانی اور وسیم خان سے مستعفی ہونے کا مطالبہ
- ایل پی جی کی قیمت میں 22 روپے فی کلو گرام کمی
- پی ایس ایل میچز ملتوی؛ ٹکٹوں کی ری فنڈنگ کا طریقہ کار طے کرلیا گیا
- ترکی کا امریکا سے ایران پر عائد پابندیاں ختم کرنے کا مطالبہ
- کرپشن کیس؛ سابق وزیراعلیٰ بلوچستان اسلم رئیسانی پر فرد جرم عائد
- افغانستان میں مسلح افراد کی فائرنگ سے 7 افراد ہلاک
- سعودی عرب نے حوثی باغیوں کا ایک اور میزائل حملہ ناکام بنا دیا
- وزیر اعظم پر اعتماد کا ووٹ؛ قومی اسمبلی کا اجلاس طلب کرلیا گیا
- مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے کرنل اور 2 اہلکاروں نے خودکشی کرلی
- عمران خان کی حکومت کو اب کوئی نہیں بچا سکتا، بلاول بھٹو زرداری
- 5 سالہ بچی سے زیادتی کرنے والے مجرم کو سزائے موت
- شاہی محل کی دیوار اور سرپھرے نوجوان
- ملک میں سونے کی فی تولہ قیمت میں 1900 روپے کی غیرمعمولی کمی
نوازشریف نے پاناما فیصلے پر نظرثانی کی ایک اور درخواست دائر کردی

وصول نہ کی گئی تنخواہ کو زیادہ سے زیادہ غلطی قرار دیا جا سکتا ہے بے ایمانی نہیں، سابق وزیراعظم۔ فوٹو: فائل
اسلام آباد: سابق وزیراعظم نوازشریف نے پاناما فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں نظرثانی کی ایک اور درخواست دائر کردی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سابق وزیراعظم نوازشریف نے پاناما فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں نظرثانی کی ایک اور درخواست دائر کرتے ہوئے عدالت سے 28 جولائی کا حکم کالعدم قرار دیتے ہوئے واپس لینے کی استدعا کردی ہے۔
نوازشریف نے پہلی نظر ثانی درخواست میں پانچ رکنی بنچ کا فیصلہ چیلنج کیا تھا جب کہ دوسری نظرثانی درخواست تین رکنی بنچ کے فیصلے کے خلاف دائر کی گئی ہے۔
نواز شریف نے اپنی درخواست میں کہا کہ ٹرائل کورٹ کو چھ ماہ میں پاناما کیس کا فیصلہ کرنے کا حکم مقدمے پر اثرانداز ہوگا جب کہ قانون ٹرائل کورٹ کی کارروائی کی مانیٹرنگ کی بھی اجازت نہیں دیتا، لہذا عدالتی احکامات شفاف ٹرائل کے بنیادی حق کی خلاف ورزی ہیں۔
درخواست میں کہا گیا کہ عدالت نے جے آئی ٹی پر شریف فیملی کے اعتراضات قبل ازوقت قرار دیکر مسترد کردیے، پاناما کیس سے متعلق سپریم کورٹ میں دائر درخواستوں میں ایف زیڈ ای کیپیٹل کا کہیں کوئی تذکرہ ہی نہیں تھا، لیکن عدالت نے درخواست میں جو بات موجود ہی نہیں تھی اس کی بنیاد پر وزیراعظم کو نااہل کردیا۔
سابق وزیراعظم نے موقف اختیار کیا کہ اثاثوں کی جو تعریف عدالتی فیصلے میں کی گئی وہ بلیک لاء ڈکشنری میں کہیں موجود نہیں، عدالت اپنے فیصلوں میں قرار دے چکی کہ نااہلی ٹھوس شواہد پر ہی ہو سکتی ہے، اِنکم ٹیکس قانون کے مطابق تنخواہ وہی ہے جو وصول کی گئی ہو، ایف زیڈ ای کی تنخواہ قابل وصول تسلیم کر لی جائے تو بھی نااہلی نہیں بنتی۔
نواز شریف نے درخواست میں کہا کہ اثاثے ظاہر نہ کرنے کے حوالے سے متعلقہ فورم موجود ہے، معاملہ متعلقہ فورم پر جاتا تو دفاع کا موقع بھی ملتا، تنخواہ نہ لینا اور اسکا دعوی بھی نہ کرنا اس کام کو بے ایمانی قرار نہیں دیا جا سکتا، وصول نہ کی گئی تنخواہ کو زیادہ سے زیادہ غلطی قرار دیا جا سکتا ہے بے ایمانی نہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔