- کوروناوبا؛ مزید 48 افراد جاں بحق؛ ایک ہزار سے زائد مثبت کیسز رپورٹ
- وفاقی کابینہ کا اجلاس منگل کو طلب، 17 نکاتی ایجنڈا پر غور کیا جائے گا
- راولپنڈی میں فائرنگ سے باپ بیٹا قتل، ملزم موقع سے فرار
- پاور ٹیرف میں اضافے سے ایکسپورٹ متاثر ہونے کا خدشہ
- علی زیدی کو کراچی کمیٹی تو درکنار کابینہ میں بھی نہیں ہونا چاہیے، سعید غنی
- کیا کورونا ویکسین نئے کووِڈ 19 کے خلاف ناکارہ ہوجائے گی؟
- گھریلو ملازم نے مالک کی 5 سالہ بچی کو زیادتی کے بعد بیدردی سے قتل کردیا
- پاکستان مخالف نعرے و اشتعال انگیز تقریر؛ گواہ پولیس انسپکٹر نے 7 ملزمان کو شناخت کرلیا
- بھارت میں نو سربازوں نے جیولر کو 50 لاکھ میں سونے کی جگہ مٹی دیدی
- عالمی اور مقامی منڈی میں سونے کے نرخ پھر بڑھ گئے
- ہفتے بھر میں ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر کو تنزلی کا سامنا
- كوئٹہ سمیت شمالی بلوچستان پھر شدید سردی كی لپیٹ میں، درجہ حرارت منفی 6 تک گر گیا
- گوگل نے موبائل پر سرچنگ کی سہولت میں تبدیلیوں کا فیصلہ کرلیا
- بلاول کے پاس تحریک عدم اعتماد کے نمبر پورے ہیں تو پیش کریں، احسن اقبال
- لڑکی سے دوران ڈکیتی اجتماعی زیادتی کے ملزم پولیس حراست سے فرار
- سابق صدر ٹرمپ کیخلاف کانگریس عمارت حملے پر مواخذہ آئندہ ماہ سے ہوگا
- قومی کھیل ہاکی کی ترقی کے لیے اداکارشان میدان میں آگئے
- نئی قسم کا کورونا وائرس زیادہ ہلاکت خیز ثابت ہو رہا ہے، برطانوی وزیراعظم
- براڈ شیٹ میں 100ملین ڈالرز کی مزید جائیدادیں سامنےآرہی ہیں، شیخ رشید
- کینیڈا کی گورنر جنرل ملازمین کو ہراساں کرنے پر مستعفی
نوازشریف نے پاناما فیصلے پر نظرثانی کی ایک اور درخواست دائر کردی

وصول نہ کی گئی تنخواہ کو زیادہ سے زیادہ غلطی قرار دیا جا سکتا ہے بے ایمانی نہیں، سابق وزیراعظم۔ فوٹو: فائل
اسلام آباد: سابق وزیراعظم نوازشریف نے پاناما فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں نظرثانی کی ایک اور درخواست دائر کردی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سابق وزیراعظم نوازشریف نے پاناما فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں نظرثانی کی ایک اور درخواست دائر کرتے ہوئے عدالت سے 28 جولائی کا حکم کالعدم قرار دیتے ہوئے واپس لینے کی استدعا کردی ہے۔
نوازشریف نے پہلی نظر ثانی درخواست میں پانچ رکنی بنچ کا فیصلہ چیلنج کیا تھا جب کہ دوسری نظرثانی درخواست تین رکنی بنچ کے فیصلے کے خلاف دائر کی گئی ہے۔
نواز شریف نے اپنی درخواست میں کہا کہ ٹرائل کورٹ کو چھ ماہ میں پاناما کیس کا فیصلہ کرنے کا حکم مقدمے پر اثرانداز ہوگا جب کہ قانون ٹرائل کورٹ کی کارروائی کی مانیٹرنگ کی بھی اجازت نہیں دیتا، لہذا عدالتی احکامات شفاف ٹرائل کے بنیادی حق کی خلاف ورزی ہیں۔
درخواست میں کہا گیا کہ عدالت نے جے آئی ٹی پر شریف فیملی کے اعتراضات قبل ازوقت قرار دیکر مسترد کردیے، پاناما کیس سے متعلق سپریم کورٹ میں دائر درخواستوں میں ایف زیڈ ای کیپیٹل کا کہیں کوئی تذکرہ ہی نہیں تھا، لیکن عدالت نے درخواست میں جو بات موجود ہی نہیں تھی اس کی بنیاد پر وزیراعظم کو نااہل کردیا۔
سابق وزیراعظم نے موقف اختیار کیا کہ اثاثوں کی جو تعریف عدالتی فیصلے میں کی گئی وہ بلیک لاء ڈکشنری میں کہیں موجود نہیں، عدالت اپنے فیصلوں میں قرار دے چکی کہ نااہلی ٹھوس شواہد پر ہی ہو سکتی ہے، اِنکم ٹیکس قانون کے مطابق تنخواہ وہی ہے جو وصول کی گئی ہو، ایف زیڈ ای کی تنخواہ قابل وصول تسلیم کر لی جائے تو بھی نااہلی نہیں بنتی۔
نواز شریف نے درخواست میں کہا کہ اثاثے ظاہر نہ کرنے کے حوالے سے متعلقہ فورم موجود ہے، معاملہ متعلقہ فورم پر جاتا تو دفاع کا موقع بھی ملتا، تنخواہ نہ لینا اور اسکا دعوی بھی نہ کرنا اس کام کو بے ایمانی قرار نہیں دیا جا سکتا، وصول نہ کی گئی تنخواہ کو زیادہ سے زیادہ غلطی قرار دیا جا سکتا ہے بے ایمانی نہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔