- ایس ایس یو کے انسپکٹر نے خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی
- امیرترین شوہر سے طلاق لیکرارب پتی بننے والی خاتون نے دوسری شادی کرلی
- آسٹریلوی شخص اٹلی میں ایک یورو کا گھرخریدنے پر مسرور
- دنیا کے سب سے بڑے جوتے متعارف
- بھارت میں رخصتی کے وقت زیادہ رونے سے دلہن ہلاک
- شام کے صدر بشار الاسد اور اہلیہ اسما میں کورونا کی تصدیق
- ملکی تاریخ میں پہلی بار کراچی کی خواتین پولیس اہلکار پیٹرولنگ ڈیوٹی کیلئے تعینات
- پاکستانی خواتین میں چھاتی کا سرطان تیزی سے پھیل رہا ہے
- عالمی ادارہ صحت کا کورونا کے خلاف جنگ میں ڈاکٹر یاسمین کی خدمات کا اعتراف
- میانمار میں فوجی بغاوت کے خلاف احتجاج جاری، مزید 2 مظاہرین ہلاک
- لیگی خاتون رہنما حنا بٹ نے محمد حفیظ کو آڑے ہاتھوں لے لیا
- عالمی مارکیٹ میں اضافہ اور پاکستان میں سونے کی قیمت میں مزید کمی
- سوئٹزرلینڈ میں نقاب پہننے پر پابندی عائد کردی گئی
- ابھرتے ہوئے فاسٹ بولر شاہنواز دھانی کا آبائی علاقے پہنچنے پر بھرپور استقبال
- 2009 سے قتل و غارت گری میں مصروف ایم کیوایم لندن کا ٹارگٹ کلرگرفتار
- کراچی گلشن حدید سے خاتون اورکم عمرلڑکے کی تشدد زدہ برہنہ لاشیں برآمد
- وفاقی سیکرٹری خزانہ کو گرفتار کرنے کا حکم
- سندھ اسمبلی کا ایوان مچھلی بازار بن گیا، شدید نعرے بازی اور تلخ جملوں کا تبادلہ
- یمن ؛ تارکین وطن کیمپ میں خوفناک آتشزدگی سے 8 ہلاک اور 107 زخمی
- ٹیسٹ دینے کے لئے پشاورآنے والا نوجوان پولیس فائرنگ سے قتل
سیاسی محاذ آرائی اور سیاستدانوں کا امیج

یہ کھیل برسوں سے جاری ہے اور اس کھیل میں سیاست دان اور سیاسی جماعتیں اپنا امیج خراب کرتی رہی ہیں ۔ فوٹو؛ فائل
ملک کی سیاست میں خاصی ہلچل مچی ہوئی ہے اور اس ہلچل میں کئی تشویش کے پہلو بھی نظر آ رہے ہیں۔ سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف اپنی نااہلی کے فیصلے پر خاصا جارحانہ انداز اختیار کیے ہوئے ہیں جب کہ عمران خان نے گزشتہ روز سندھ کے شہر سکھر میں خاصی جارحانہ تقریر کی ہے۔ یوں دیکھا جائے تو ملکی سیاست بری طرح دست وگریباں ہو چکی ہے۔اگر دوسرے پر بے دریغ الزامات کی بوچھاڑ کی جارہی ہے۔
یہ صورت حال اہل سیاست کے لیے خوش کن نہیں ہے۔ اور ملک کے فہمیدہ حلقے اس طرز سیاست کو ملک کے لیے نقصان دہ سمجھ رہے ہیں۔ سیاست دان جس طرح ایک دوسرے پر الزامات عائد کر رہے ہیں اس سے ہمارے سیاست دانوں کا امیج بری طرح مجروح ہو رہا ہے۔ اگر غور کیا جائے اور سیاست دانوں کی ایک دوسرے پر الزام تراشیوں کو دیکھا جائے تو کوئی ایسا لیڈر یا جماعت نہیں بچتی جس پر کوئی نہ کوئی الزام نہ ہو۔ جمہوریت کی بقاء اور جمہوری اداروں کی بالادستی کے لیے سیاست دانوں اور سیاسی جماعتوں کا کردار سب سے اہم ہے۔
اگر سیاست دان اور سیاسی جماعتوں کی کریڈیبلٹی ہو گی تب ہی اداروں کی کریڈیبلٹی اور وقار قائم ہو گا۔سیاستدان ذاتیات اور الزام تراشیوں کے بجائے اپنے منشور کی بنیاد پر سیاست کریں تو صورتحال بہتر ہوسکتی ہے ۔سیاست دانوں کو صورت حال کے اس نازک پہلو پر غور کرنا چاہیے۔ ماضی میں بھی سیاست دان ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کے لیے غیر جمہوری قوتوں کے ساتھ وقتی نوعیت کی ایڈجسٹمنٹ کرتے رہے ہیں لیکن جب کوئی جماعت اقتدار میں آ جاتی ہے تو خود کو منوانے کی کوشش کرتی ہے تو اسے آئین اور قانون کی بالادستی یاد آتی۔ لیکن اس دوران دوسری جماعتیں اس کے خلاف غیرجمہوری قوتوں کے ایجنڈے کے ساتھ مل کر جدوجہد شروع کر دیتی ہیں۔
یہ کھیل برسوں سے جاری ہے اور اس کھیل میں سیاست دان اور سیاسی جماعتیں اپنا امیج خراب کرتی رہی ہیں۔ آج قیام پاکستان کو سات عشرے کا طویل وقت گزر چکا ہے جو کسی فردکے لیے عقل و دانش کے مراحل طے کر لینے کی مناسب مہلت فراہم کرتا ہے لہذا سیاسی دانش کا تقاضہ ہے کہ ہمارے رویے میں ایک پختگی اور میچورٹی آنی چاہیے جو معروضی حالات میں نظر نہیں آتی ورنہ سیاسی جماعتیں اپنا امیج خراب نہ کر رہی ہوتیں اور معاملات کو احسن انداز میں سلجھانے کی کوشش کرتیں۔ جس طرح سیاست دان ایک دوسرے کو الزامات کا شکار بنا رہے ہیں اس سے ان سب کا تاثر خراب ہوتا ہے نہ صرف ان کا جن پر الزام لگایا جا رہا ہے بلکہ ان کا بھی جو الزام عاید کر رہے ہیں لہذا ملک کی سیاسی قیادت کو اپنی طرز سیاست پر ضرور غور کرنا چاہیے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔