- بچوں سے زیادتی کے قانون کا ترمیمی بل خیبر پختونخوا اسمبلی میں پیش کرنے کی تیاریاں
- جوبائیڈن نے پہلے ہی روز امریکی سرجن جنرل ایڈمز سے استعفیٰ طلب کرلیا
- بختاور بھٹو زرداری کی شادی کی تیاریاں عروج پر پہنچ گئیں
- فیصل آباد میں پیٹرولنگ پولیس کی فائرنگ سے شہری جاں بحق، اہلکارقصوروارقرار
- سعودی فلم کمیشن نے 28 فلمی منصوبوں کی منظوری دیدی
- گوجرانوالہ میں ماں 4 بچوں سمیت قتل
- میرے دوست! اب وقت تمہارا ہے، براک اوباما کی نئے امریکی صدرکونیک تمنائیں
- فاف ڈوپلیسی پاکستان کی سرزمین پر پہلا ٹیسٹ میچ کھیلنے کیلیے بیتاب
- نیویارک میں فوجی ہیلی کاپٹر گر کرتباہ، تین اہلکار ہلاک
- جوبائیڈن کا پہلادن؛مسلمانوں پرسفری پابندی کےخاتمےسمیت 15 صدارتی حکم نامے جاری
- آج اور کل سرد موسم کی ’’چھٹی‘‘ درجہ حرارت بڑھے گا
- بار بار پیشاب آنے کی تکلیف سے چھٹکارا کیسے؟
- کورونا لاک ڈاؤن کے باوجود فضائی آلودگی میں متوقع کمی نہیں ہو سکی
- کورونا وائرس کی نئی قسم پہلے سے زیادہ خطرناک؟
- بورڈ نے فرنچائزز کو سبز باغ دکھا کر بہلا دیا
- محمد حفیظ نے فکسرزکی ٹیم میں واپسی کی مخالفت کردی
- ہوا سے بخارات جذب کرکے تازہ پانی بنانے والا اسفنج
- کیا بجلی کے دماغی جھٹکے شدید ڈپریشن کا علاج بن سکتے ہیں؟
- پروگرامرز نے بٹ کوائن مائننگ کمپیوٹر کو مرغی خانے کا ہیٹر بنا دیا
- کورونا میں مبتلا برطانوی پائلٹ 243 دن اسپتال میں زیرِعلاج رہنے کے بعد شفایاب
انسانی اسمگلنگ اور غلامی ختم کرنے کی کوشش

غلامی کے عالمی انڈیکس سے ظاہر ہوتا ہے کہ دنیا بھر میں 45 ملین افراد غلامی کی لعنت میں گرفتار ہیں . فوٹو : انٹر نیٹ
آسٹریلیا کے شہر پرتھ میں دنیا کے امیر ترین تاجروں، کامیاب سیاستدانوں کا اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا جس میں انھوں نے فیصلہ کیا کہ دنیا سے انسانی اسمگلنگ، جبری مشقت اور جدید دور کی غلامی کے خاتمے کے لیے مشترکہ طور پر کوشش کی جانی چاہیے۔ ان کا تعلق دنیا کے 48 ممالک سے تھا۔ یہ اجلاس ابتدائی طور پر گزشتہ برس ہوا تھا جس میں طے کیا گیا تھا کہ دنیا کو متذکرہ خرابیوں سے نجات دلانی چاہیے جس کے لیے سرکاری اور غیر سرکاری دونوں سطحوں پر کوششیں کی جانی چاہئیں۔
اس مقصد کے لیے دنیا کے بڑے کاروباری اداروں نے کام کرنے کا فیصلہ کیا۔ان کے پاس اس قدر سرمایہ ہے، وہ دنیا کے بہت سے عالمی مسائل حل کر سکتے ہیں۔ متذکرہ اجلاس میں اعلیٰ سطح کا ایک فورم قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا جو سروسز کی فراہمی کی راہ ہموار کریگااور اخلاقی اقدار کا شعور بلند کرنے کی بھی کوشش کرے گا تاکہ انسانی اسمگلنگ پر جلد سے جلد قابو پایا جا سکے۔
غلامی کے عالمی انڈیکس سے ظاہر ہوتا ہے کہ دنیا بھر میں 45 ملین (ساڑھے چار کروڑ) افراد غلامی کی لعنت میں گرفتار ہیں جنھیں وہاں سے آزادی دلانے کی کوشش کی جانی چاہیے تاکہ ان کا شمار بھی آزاد انسانوں میں ہو سکے۔ ان کی زیادہ تعداد کا تعلق انڈو پیسفک کے علاقے سے ہے۔ فورم میں یہ موقف اختیار کیا گیا کہ اگر بزنس اور حکومت مل کر کام کرے تو اس مسئلے پر قابو پایا جا سکتا ہے۔ فورم کا کہنا تھا کہ پہلے اس قسم کی مشترکہ کوشش کبھی کی ہی نہیں۔
آج دنیا اکیسویں صدی میں داخل ہو چکی ہے۔ سائنسی ترقی اپنے عروج پر ہے لیکن کتنے دکھ کی بات ہے کہ انسانوں کی اچھی خاصی تعداد آج بھی غلامی کی زندگی گزار رہی ہے۔ ایک جانب غربت اور دوسری جانب انسانی غلامی ہے۔ اگر دنیا کے بڑے کاروباری حضرات اور ادارے حکومتوں کے ساتھ تعاون کریں اور حکومتیں ان کے ساتھ تعاون کریں تو عالمی سطح پر غربت میں بھی کمی لائی جا سکتی ہے اور انسانی غلامی اور دیگر جرائم اور برائیاں بھی ختم ہو سکتی ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔