- وزیر خزانہ حفیظ شیخ کی صوبوں کو مہنگائی پر قابو پانے کیلیے اقدامات کی ہدایت
- تائیوان کے معاملے پر امریکا باز نہ آیا تو بھاری قیمت ادا کرنی پڑے گی، چین
- روپے کے مقابلے میں ڈالر کی اُونچی اُڑان جاری
- عالمی مارکیٹ کے بعد پاکستان میں بھی سونے کی قیمتوں میں اضافہ
- یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن کے چیئرمین کو برطرف اور بورڈ تحلیل کردیا گیا
- حکومت کا پی ڈی ایم کو ریڈ زون میں احتجاج کی اجازت دینے کا فیصلہ
- الیکشن کمیشن کو فارن فنڈنگ کیس میں جانبداری نہیں کرنے دیں گے، فضل الرحمان
- وزیراعظم کا براڈ شیٹ کیس عوام کے سامنے لانے کا فیصلہ
- افغان صوبے بغلان میں چیک پوسٹ پر طالبان کا حملہ، 8 اہلکار ہلاک
- سعودی عرب پر حوثی باغیوں کے دہشت گرد حملے میں بچوں سمیت 3 زخمی
- جو کوئی نہیں کرسکتا وہی تو چیمپئن کرتا ہے
- سندھ حکومت کے بروقت گندم ریلیز نہ کرنے کے باعث آٹا مہنگا ہوا، حماد اظہر
- کراچی سے شام داعش کو بٹ کوائن سے فنڈنگ ہوتی ہے، گرفتار طالبعلم کا انکشاف
- فواد چوہدری، علی زیدی اور عامر لیاقت سمیت 154 اراکین اسمبلی کی رکنیت معطل
- پیپلزپارٹی کا نوشہرہ کے ضمنی الیکشن میں (ن) لیگ کی حمایت کا اعلان
- پاکستان کے خلاف سیریزدلچسپ اورسخت مقابلے ہوں گے، جنوبی افریقی کپتان
- کراچی میں ایک بار پھر شدید سردی کی پیشگوئی
- ارنب گوسوامی اسکینڈل نے بھارت میں تہلکہ مچادیا
- راولپنڈی کے تاجر کو افغانستان سے بھتے کی دھمکی
- شمالی وزیرستان میں سیکیورٹی فورسز کا آپریشن، 2 دہشت گرد ہلاک
گرو گرمیت کی گرفتاری پر دہلی، راجستھان اور اترپردیش میں بھی ہنگامے

وفاقی اور ریاستی حکومتوں کا ردعمل سیاسی سرنڈر کے علاوہ کچھ نہیں تھا، عدالت کی شدید تنقید۔ فوٹو: اے ایف پی
نئی دہلی: بھارت کی ایک عدالت نے وفاقی حکومت اورریاستی حکام کوہریانہ کی شمالی ریاستوں اور پنجاب میں ہونے والے تشدد سے نمٹنے میں ناکامی پر تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق ہریانہ اور پنجاب کی ہائیکورٹ نے ہفتے کو ایک بیان میں کہا ہے کہ وفاقی اورریاستی حکومتوں کا ردعمل سیاسی سرنڈر کے علاوہ کچھ نہیں تھا۔ وزارت داخلہ کے دفتر سے جاری ہونیوالے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ان واقعات میں اب تک تقریباً 32 افراد کے ہلاک ہونے کی اطلاع ہے جبکہ مقامی اخبارات نے یہ تعداد اس سے زیادہ بتائی ہے۔ بیان کے مطابق سیکیورٹی فورسز سمیت 250 سے زیادہ افراد زخمی ہوئے ہیں جن کا مختلف اسپتالوں میں علاج جاری ہے۔
تازہ اطلاعات کے مطابق پولیس، نیم فوجی دستوں اور فوج نے مشترکہ طور پر ڈیرہ سچا سودا کے آشرم کا محاصرہ کر کے کارروائی کا آغاز کیا ہے۔ انتظامیہ کواس بات کا خدشہ ہے کہ جب پیرکو عدالت گروکوسزا سنائے گی تو مزید تشدد کا خطرہ ہے اس لیے ڈیرے میں موجود گرو کے تقریبا ایک لاکھ حامیوں کو وہاں سے نکالنے کا حکم دیا گیا ہے۔ اس سے قبل انتظامیہ نے لاؤڈ اسپیکرز سے اعلان کیا تھاکہ ڈیرے میں موجود لوگ باہر نکل کر اپنے گھروں کو چلے جائیں لیکن اسکاکوئی اثر نہیں ہوا جس کے بعد کارروائی کا حکم دیا گیا ہے۔
دوسری جانب مقامی صحافیوں کا کہنا ہے کہ فوج کی تعیناتی کے بعد سے علاقے میںحالات قابو میں ہیں لیکن یہ سکون صرف دیکھنے میں لگتا ہے اور حقیقت میں حالات بہت کشیدہ ہیں۔ اس دوران تشدد کے واقعات دہلی تک پہنچ گئے ہیں جہاں ہفتے کی صبح گروکے حامیوں نے سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا اوربسوں میں آتشزنی کے واقعات ہوئے ہیں۔ دہلی کی انتظامیہ نے کئی علاقوں میں دفعہ 144 کا اعلان کر دیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق ان جھڑپوں میں میڈیا کو بھی نشانہ بنایا گیا اور بعض ٹی وی چینلوں کی گاڑیوں کو آگ لگا دی گئی۔ ان واقعات میں کئی صحافی زخمی ہوئے ہیں جبکہ بعض اب تک لاپتہ بتائے جا رہے ہیں۔ عدالت کے اس فیصلے سے ریاست ہریانہ اور پنجاب سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں جہاں کئی اضلاع میں کرفیو لگایاگیا ہے جبکہ دہلی، اترپردیش اور راجستھان کے بھی کچھ علاقے اس کی زد میں ہیں۔ حکام نے ایسے کئی علاقوں میں ریڈ الرٹ جاری کیا ہے اور ایسے بیشتر مقامات پر دفعہ 144نافذ ہے۔ قبل ازیں عدالتی فیصلے کے بعد فوجی اہلکاروں نے گرمیت رام رحیم کو حفاظتی تحویل میں لے لیا تھا جس کے بعد انھیں روہتک کی مقامی جیل منتقل کر دیا گیا تھا۔
خبر ایجنسی کے مطابق بھارتی وزیر اعظم مودی نے ٹویٹر کے پیغام میں کہا، میں نے قومی سلامتی کے مشیر اور ہوم سیکریٹری کے ساتھ حالات کا جائزہ لیا ہے۔ میں حکام سے اپیل کرتا ہوں کہ حالات معمول پر لانے کے لیے دن رات ایک کر دیں اور تمام ضروری مدد لوگوں تک پہنچائیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔