- سعودی دارالحکومت ریاض میں پہلا شراب خانہ کھول دیا گیا
- موٹر وے پولیس اہل کار کو ٹکر مارنے والی خاتون جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ
- کراچی میں رینجرز ہیڈ کوارٹرز سمیت تمام عمارتوں کے باہر سے رکاوٹیں ہٹانے کا حکم
- اوگرا کی تیل کی قیمتیں ڈی ریگولیٹ کرنے کی تردید
- منہدم نسلہ ٹاور کے پلاٹ کو نیلام کر کے متاثرہ رہائشیوں کو پیسے دینے کا حکم
- مہنگائی کے باعث لوگ اپنے بچوں کو فروخت کرنے پر مجبور ہیں، پشاور ہائیکورٹ
- کیا عماد، عامر اور فخر کو آج موقع ملے گا؟
- سونے کی قیمتوں میں معمولی اضافہ
- عمران خان، بشریٰ بی بی کو ریاستی اداروں کیخلاف بیان بازی سے روک دیا گیا
- ویمنز ٹیم کی سابق کپتان بسمہ معروف نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا
- امریکی یونیورسٹیز میں ہونے والے مظاہروں پر اسرائیلی وزیراعظم کی چیخیں نکل گئیں
- پولیس یونیفارم پہننے پر مریم نواز کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے، یاسمین راشد
- قصور ویڈیو اسکینڈل میں سزا پانے والے 2 ملزمان بری کردیے گئے
- سپریم کورٹ نے اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالخالق اچکزئی کو بحال کر دیا
- مرغی کی قیمت میں کمی کیلیے اقدامات کر رہے ہیں، وزیر خوراک پنجاب
- عوام کو کچھ نہیں مل رہا، سارا پیسہ سرکاری تنخواہوں میں دیتے رہیں گے؟ چیف جسٹس
- وزیراعلیٰ بننے کیلئے خود کو ثابت کرنا پڑا، آگ کے دریا سے گزر کر پہنچی ہوں، مریم نواز
- کلین سوئپ شکست؛ ویمنز ٹیم کی سلیکشن کمیٹی میں بڑی تبدیلیاں
- قومی اسمبلی کمیٹیاں؛ حکومت اور اپوزیشن میں پاور شیئرنگ کا فریم ورک تیار
- ٹرین میں تاریں کاٹ کر تانبہ چوری کرنے والا شخص پکڑا گیا
گرو گرمیت کی گرفتاری پر دہلی، راجستھان اور اترپردیش میں بھی ہنگامے
نئی دہلی: بھارت کی ایک عدالت نے وفاقی حکومت اورریاستی حکام کوہریانہ کی شمالی ریاستوں اور پنجاب میں ہونے والے تشدد سے نمٹنے میں ناکامی پر تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق ہریانہ اور پنجاب کی ہائیکورٹ نے ہفتے کو ایک بیان میں کہا ہے کہ وفاقی اورریاستی حکومتوں کا ردعمل سیاسی سرنڈر کے علاوہ کچھ نہیں تھا۔ وزارت داخلہ کے دفتر سے جاری ہونیوالے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ان واقعات میں اب تک تقریباً 32 افراد کے ہلاک ہونے کی اطلاع ہے جبکہ مقامی اخبارات نے یہ تعداد اس سے زیادہ بتائی ہے۔ بیان کے مطابق سیکیورٹی فورسز سمیت 250 سے زیادہ افراد زخمی ہوئے ہیں جن کا مختلف اسپتالوں میں علاج جاری ہے۔
تازہ اطلاعات کے مطابق پولیس، نیم فوجی دستوں اور فوج نے مشترکہ طور پر ڈیرہ سچا سودا کے آشرم کا محاصرہ کر کے کارروائی کا آغاز کیا ہے۔ انتظامیہ کواس بات کا خدشہ ہے کہ جب پیرکو عدالت گروکوسزا سنائے گی تو مزید تشدد کا خطرہ ہے اس لیے ڈیرے میں موجود گرو کے تقریبا ایک لاکھ حامیوں کو وہاں سے نکالنے کا حکم دیا گیا ہے۔ اس سے قبل انتظامیہ نے لاؤڈ اسپیکرز سے اعلان کیا تھاکہ ڈیرے میں موجود لوگ باہر نکل کر اپنے گھروں کو چلے جائیں لیکن اسکاکوئی اثر نہیں ہوا جس کے بعد کارروائی کا حکم دیا گیا ہے۔
دوسری جانب مقامی صحافیوں کا کہنا ہے کہ فوج کی تعیناتی کے بعد سے علاقے میںحالات قابو میں ہیں لیکن یہ سکون صرف دیکھنے میں لگتا ہے اور حقیقت میں حالات بہت کشیدہ ہیں۔ اس دوران تشدد کے واقعات دہلی تک پہنچ گئے ہیں جہاں ہفتے کی صبح گروکے حامیوں نے سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا اوربسوں میں آتشزنی کے واقعات ہوئے ہیں۔ دہلی کی انتظامیہ نے کئی علاقوں میں دفعہ 144 کا اعلان کر دیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق ان جھڑپوں میں میڈیا کو بھی نشانہ بنایا گیا اور بعض ٹی وی چینلوں کی گاڑیوں کو آگ لگا دی گئی۔ ان واقعات میں کئی صحافی زخمی ہوئے ہیں جبکہ بعض اب تک لاپتہ بتائے جا رہے ہیں۔ عدالت کے اس فیصلے سے ریاست ہریانہ اور پنجاب سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں جہاں کئی اضلاع میں کرفیو لگایاگیا ہے جبکہ دہلی، اترپردیش اور راجستھان کے بھی کچھ علاقے اس کی زد میں ہیں۔ حکام نے ایسے کئی علاقوں میں ریڈ الرٹ جاری کیا ہے اور ایسے بیشتر مقامات پر دفعہ 144نافذ ہے۔ قبل ازیں عدالتی فیصلے کے بعد فوجی اہلکاروں نے گرمیت رام رحیم کو حفاظتی تحویل میں لے لیا تھا جس کے بعد انھیں روہتک کی مقامی جیل منتقل کر دیا گیا تھا۔
خبر ایجنسی کے مطابق بھارتی وزیر اعظم مودی نے ٹویٹر کے پیغام میں کہا، میں نے قومی سلامتی کے مشیر اور ہوم سیکریٹری کے ساتھ حالات کا جائزہ لیا ہے۔ میں حکام سے اپیل کرتا ہوں کہ حالات معمول پر لانے کے لیے دن رات ایک کر دیں اور تمام ضروری مدد لوگوں تک پہنچائیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔