- راولپنڈی میں فائرنگ سے باپ بیٹا قتل، ملزم موقع سے فرار
- پاور ٹیرف میں اضافے سے ایکسپورٹ متاثر ہونے کا خدشہ
- علی زیدی کو کراچی کمیٹی تو درکنار کابینہ میں بھی نہیں ہونا چاہیے، سعید غنی
- کیا کورونا ویکسین نئے کووِڈ 19 کے خلاف ناکارہ ہوجائے گی؟
- گھریلو ملازم نے مالک کی 5 سالہ بچی کو زیادتی کے بعد بیدردی سے قتل کردیا
- پاکستان مخالف نعرے و اشتعال انگیز تقریر؛ گواہ پولیس انسپکٹر نے 7 ملزمان کو شناخت کرلیا
- بھارت میں نو سربازوں نے جیولر کو 50 لاکھ میں سونے کی جگہ مٹی دیدی
- عالمی اور مقامی منڈی میں سونے کے نرخ پھر بڑھ گئے
- ہفتے بھر میں ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر کو تنزلی کا سامنا
- كوئٹہ سمیت شمالی بلوچستان پھر شدید سردی كی لپیٹ میں، درجہ حرارت منفی 6 تک گر گیا
- گوگل نے موبائل پر سرچنگ کی سہولت میں تبدیلیوں کا فیصلہ کرلیا
- بلاول کے پاس تحریک عدم اعتماد کے نمبر پورے ہیں تو پیش کریں، احسن اقبال
- لڑکی سے دوران ڈکیتی اجتماعی زیادتی کے ملزم پولیس حراست سے فرار
- سابق صدر ٹرمپ کیخلاف کانگریس عمارت حملے پر مواخذہ آئندہ ماہ سے ہوگا
- قومی کھیل ہاکی کی ترقی کے لیے اداکارشان میدان میں آگئے
- نئی قسم کا کورونا وائرس زیادہ ہلاکت خیز ثابت ہو رہا ہے، برطانوی وزیراعظم
- براڈ شیٹ میں 100ملین ڈالرز کی مزید جائیدادیں سامنےآرہی ہیں، شیخ رشید
- کینیڈا کی گورنر جنرل ملازمین کو ہراساں کرنے پر مستعفی
- نیب کا شہریوں کے اکاؤنٹس سالوں تک بلاک کرنا بنیادی آئینی حقوق کیخلاف ہے، عدالت
- چیف سلیکٹرمحمد وسیم کراچی پہنچ گئے، 16 کھلاڑیوں کے ناموں کا اعلان متوقع
وزارت پلاننگ نے 11.80 ارب کے فنڈ غیرقانونی طور پر روکے

متعدد منصوبوں پرعمل نہ ہوسکا، رپورٹ بھی تیار نہیں کی گئی،لاگت بڑھ سکتی ہے، آڈٹ رپورٹ۔ فوٹو: فائل
اسلام آباد: وزارت منصوبہ بندی ترقی و ا صلاحات کی جانب سے11ارب 80کروڑ سے زائد کے ترقیاتی فنڈز کو غیر قانونی طور پر روکے جانے کا انکشاف ہوا ہے جس کے باعث متعدد منصوبوں پر عملدرآمد نہیں ہو پایا۔
2016-17 کی آڈٹ رپورٹ کے مطابق مالی سال 2015-16کے دوران وزارت منصوبہ بندی ترقی و اصلاحات کی جانب سے مختلف منصوبوں کیلیے مختص 11ارب 80کروڑ روپے سے زائد کے ترقیاتی منصوبوں کے فنڈز جاری نہیں کیے گئے جن منصوبوں کیلیے فنڈز جاری نہیں کیے گئے ان میں 5کروڑ روپے لاگت سے اربن پلاننگ اینڈ پالیسی سینٹر کا قیام، پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ڈیولپمنٹ اکنامکس کے کیمپس کی تعمیر کیلیے لینڈ ایکوزیشن اورسائٹ ڈیولپمنٹ کیلیے مختص 30 کروڑ روپے، انرجی پلاننگ اینڈ مینجمنٹ یونٹ انٹیگریٹڈ انفرااسٹرکچر کے مختص کردہ 5کروڑ، رورل اکانومی سینٹر کیلیے 10کروڑ، ریسرچ ورکشاپس اینڈ فزیبلٹی اسٹڈیز کیلیے 25 کروڑ، اسلام آباد میں پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ڈیولپمنٹ اکنامکس کے نئے کیمپس کیلیے قیام کیلیے 30 کروڑ، اکانومی کے بیٹ رپورٹرز کی کیپسٹی بلڈنگ کیلیے 2کروڑ، سی پیک منصوبوں کیلیے اضافی فنڈز کی مد میں 28کروڑ 25لاکھ اور اسی طرح دیگر منصوبوں کیلیے مختص کردہ رقم جاری نہیں کی جا سکی۔
واضح رہے کہ ان منصوبوں کے لیے رقم جاری نہ کیے جانے کے سلسلے میں وزارت منصوبہ بندی ترقی و اصلاحات کے پروجیکٹ ونگ کی جانب سے ان منصوبوں کو شروع نہ کرنے پر کوئی رپورٹ تیار نہیں کی گئی تاہم ان منصوبوں پر عملدرآمد نہ کرنے پر وزارت منصوبہ بندی کی ناقص حکمت عملی کی عکاسی ہوتی ہے اور فنڈز کے اجرا نہ کرنے کے باعث ان منصوبوں کی لاگت میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔