وزارت پلاننگ نے 11.80 ارب کے فنڈ غیرقانونی طور پر روکے

حسیب حنیف  اتوار 27 اگست 2017
متعدد منصوبوں پرعمل نہ ہوسکا، رپورٹ بھی تیار نہیں کی گئی،لاگت بڑھ سکتی ہے، آڈٹ رپورٹ۔ فوٹو: فائل

متعدد منصوبوں پرعمل نہ ہوسکا، رپورٹ بھی تیار نہیں کی گئی،لاگت بڑھ سکتی ہے، آڈٹ رپورٹ۔ فوٹو: فائل

اسلام آباد: وزارت منصوبہ بندی ترقی و ا صلاحات کی جانب سے11ارب 80کروڑ سے زائد کے ترقیاتی فنڈز کو غیر قانونی طور پر روکے جانے کا انکشاف ہوا ہے جس کے باعث متعدد منصوبوں پر عملدرآمد نہیں ہو پایا۔

2016-17 کی آڈٹ رپورٹ کے مطابق مالی سال 2015-16کے دوران وزارت منصوبہ بندی ترقی و اصلاحات کی جانب سے مختلف منصوبوں کیلیے مختص 11ارب 80کروڑ روپے سے زائد کے ترقیاتی منصوبوں کے فنڈز جاری نہیں کیے گئے جن منصوبوں کیلیے فنڈز جاری نہیں کیے گئے ان میں 5کروڑ روپے لاگت سے اربن پلاننگ اینڈ پالیسی سینٹر کا قیام، پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ڈیولپمنٹ اکنامکس کے کیمپس کی تعمیر کیلیے لینڈ ایکوزیشن اورسائٹ ڈیولپمنٹ کیلیے مختص 30 کروڑ روپے، انرجی پلاننگ اینڈ مینجمنٹ یونٹ انٹیگریٹڈ انفرااسٹرکچر کے مختص کردہ 5کروڑ، رورل اکانومی سینٹر کیلیے 10کروڑ، ریسرچ ورکشاپس اینڈ فزیبلٹی اسٹڈیز کیلیے 25 کروڑ، اسلام آباد میں پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ڈیولپمنٹ اکنامکس کے نئے کیمپس کیلیے قیام کیلیے 30 کروڑ، اکانومی کے بیٹ رپورٹرز کی کیپسٹی بلڈنگ کیلیے 2کروڑ، سی پیک منصوبوں کیلیے اضافی فنڈز کی مد میں 28کروڑ 25لاکھ اور اسی طرح دیگر منصوبوں کیلیے مختص کردہ رقم جاری نہیں کی جا سکی۔

واضح رہے کہ ان منصوبوں کے لیے رقم جاری نہ کیے جانے کے سلسلے میں وزارت منصوبہ بندی ترقی و اصلاحات کے پروجیکٹ ونگ کی جانب سے ان منصوبوں کو شروع نہ کرنے پر کوئی رپورٹ تیار نہیں کی گئی تاہم ان منصوبوں پر عملدرآمد نہ کرنے پر وزارت منصوبہ بندی کی ناقص حکمت عملی کی عکاسی ہوتی ہے اور فنڈز کے اجرا نہ کرنے کے باعث ان منصوبوں کی لاگت میں اضافہ ہو سکتا ہے۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔