- اڈیالہ میں عمران خان سمیت قیدیوں سے ملاقات پر دو ہفتے کی پابندی ختم
- توانائی کے بحران سے نمٹنے میں پاکستان کی مدد کرنا ترجیح میں شامل ہے، امریکا
- ہائیکورٹ کے ججزکا خط، چیف جسٹس سے وزیراعظم کی ملاقات
- وزیر اعلیٰ پنجاب کا مسیحی ملازمین کیلیے گڈ فرائیڈے اور ایسٹر بونس کا اعلان
- سونے کی عالمی ومقامی قیمتوں میں اضافہ
- بلوچستان : بی ایل اے کے دہشت گردوں کا غیر ملکی اسلحہ استعمال کرنے کا انکشاف
- سینئر وزیر سندھ شرجیل میمن کی زیرصدارت محکمہ ٹرانسپورٹ کا اعلیٰ سطح اجلاس
- قومی ٹیم کی کوچنگ؛ جیسن گلیسپی نے اہم فیصلہ کرلیا
- پشاور؛ صوبائی وزیر و دیگر کے نام ای سی ایل سے نکالنے کیلیے حکومت سے جواب طلب
- سوئی ناردرن کی گیس قیمتوں میں اضافے پر وضاحت
- کراچی؛ اورنج اور گرین لائن کو جوڑنے کے لئے شٹل سروس شروع کرنے کا فیصلہ
- قادیانی شہری ضمانت کیس؛ علماء سے 2 ہفتے میں تحریری رائے طلب
- سویلین ٹرائلز؛ سپریم کورٹ کی فوجی عدالتوں کو محفوظ شدہ فیصلے سنانے کی مشروط اجازت
- ایف بی آر سے کرپشن کے خاتمے کیلیے خفیہ ایجنسی کو ٹاسک دیدیا گیا
- کاکول ٹریننگ کیمپ؛ اعظم خان 2 کلومیٹر ریس میں مشکلات کا شکار
- اسٹاک ایکسچینج؛ 100 انڈیکس ملکی تاریخ کی نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا
- بجلی ایک ماہ کیلیے 5روپے فی یونٹ مہنگی کر دی گئی
- کھلاڑیوں کی ادائیگیوں کا معاملہ؛ بورڈ نے فیکا کے الزامات کو مسترد کردیا
- پی ٹی آئی (پی) کی مخصوص نشستوں کا معاملہ، الیکشن کمیشن حکام فوری ہائیکورٹ طلب
- حساس ادارے کے دفترکے گیٹ پرحملہ، پی ٹی آئی کارکنان دوبارہ زیرحراست
وزارت پلاننگ نے 11.80 ارب کے فنڈ غیرقانونی طور پر روکے
اسلام آباد: وزارت منصوبہ بندی ترقی و ا صلاحات کی جانب سے11ارب 80کروڑ سے زائد کے ترقیاتی فنڈز کو غیر قانونی طور پر روکے جانے کا انکشاف ہوا ہے جس کے باعث متعدد منصوبوں پر عملدرآمد نہیں ہو پایا۔
2016-17 کی آڈٹ رپورٹ کے مطابق مالی سال 2015-16کے دوران وزارت منصوبہ بندی ترقی و اصلاحات کی جانب سے مختلف منصوبوں کیلیے مختص 11ارب 80کروڑ روپے سے زائد کے ترقیاتی منصوبوں کے فنڈز جاری نہیں کیے گئے جن منصوبوں کیلیے فنڈز جاری نہیں کیے گئے ان میں 5کروڑ روپے لاگت سے اربن پلاننگ اینڈ پالیسی سینٹر کا قیام، پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ڈیولپمنٹ اکنامکس کے کیمپس کی تعمیر کیلیے لینڈ ایکوزیشن اورسائٹ ڈیولپمنٹ کیلیے مختص 30 کروڑ روپے، انرجی پلاننگ اینڈ مینجمنٹ یونٹ انٹیگریٹڈ انفرااسٹرکچر کے مختص کردہ 5کروڑ، رورل اکانومی سینٹر کیلیے 10کروڑ، ریسرچ ورکشاپس اینڈ فزیبلٹی اسٹڈیز کیلیے 25 کروڑ، اسلام آباد میں پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ڈیولپمنٹ اکنامکس کے نئے کیمپس کیلیے قیام کیلیے 30 کروڑ، اکانومی کے بیٹ رپورٹرز کی کیپسٹی بلڈنگ کیلیے 2کروڑ، سی پیک منصوبوں کیلیے اضافی فنڈز کی مد میں 28کروڑ 25لاکھ اور اسی طرح دیگر منصوبوں کیلیے مختص کردہ رقم جاری نہیں کی جا سکی۔
واضح رہے کہ ان منصوبوں کے لیے رقم جاری نہ کیے جانے کے سلسلے میں وزارت منصوبہ بندی ترقی و اصلاحات کے پروجیکٹ ونگ کی جانب سے ان منصوبوں کو شروع نہ کرنے پر کوئی رپورٹ تیار نہیں کی گئی تاہم ان منصوبوں پر عملدرآمد نہ کرنے پر وزارت منصوبہ بندی کی ناقص حکمت عملی کی عکاسی ہوتی ہے اور فنڈز کے اجرا نہ کرنے کے باعث ان منصوبوں کی لاگت میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔