- لاپتا افراد کا معاملہ بہت پرانا ہے یہ عدالتی حکم پر راتوں رات حل نہیں ہوسکتا، وزرا
- ملائیشیا میں فوجی ہیلی کاپٹرز آپس میں ٹکرا گئے؛ 10 اہلکار ہلاک
- عالمی اور مقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں آج بھی بڑی کمی
- قومی ٹیم میں بیٹرز کی پوزیشن معمہ بن گئی
- نیشنل ایکشن پلان 2014 پر عملدرآمد کیلیے سپریم کورٹ میں درخواست دائر
- پختونخوا کابینہ میں بجٹ منظوری کیخلاف درخواست پر ایڈووکیٹ جنرل کو نوٹس
- وزیراعظم کا ٹیکس کیسز میں دانستہ التوا کا نوٹس؛ چیف کمشنر ان لینڈ ریونیو اسلام آباد معطل
- بلوچستان میں 24 تا 27 اپریل مزید بارشوں کی پیشگوئی، الرٹ جاری
- ازبکستان، پاکستان اور سعودی عرب کے مابین شراکت داری کا اہم معاہدہ
- پی آئی اے تنظیم نو میں سنگ میل حاصل، ایس ای سی پی میں انتظامات کی اسکیم منظور
- کراچی پورٹ کے بلک ٹرمینل اور 10برتھوں کی لیز سے آمدن کا آغاز
- اختلافی تحاریر میں اصلاح اور تجاویز بھی دیجیے
- عوام کو قومی اسمبلی میں پٹیشن دائر کرنیکی اجازت، پیپلز پارٹی بل لانے کیلیے تیار
- ریٹائرڈ کھلاڑیوں کو واپس کیوں لایا گیا؟ جواب آپکے سامنے ہے! سلمان بٹ کا طنز
- آئی ایم ایف کے وزیراعظم آفس افسروں کو 4 اضافی تنخواہوں، 24 ارب کی ضمنی گرانٹ پر اعتراضات
- وقت بدل رہا ہے۔۔۔ آپ بھی بدل جائیے!
- خواتین کی حیثیت بھی مرکزی ہے!
- 9 مئی کیسز؛ شیخ رشید کی بریت کی درخواستیں سماعت کیلیے منظور
- ’آزادی‘ یا ’ذمہ داری‘۔۔۔ یہ تعلق دو طرفہ ہے!
- ’’آپ کو ہمارے ہاں ضرور آنا ہے۔۔۔!‘‘
افغان صوبے ہلمند میں خود کش دھماکے میں 13 افراد ہلاک
ہلمند: افغانستان کے جنوبی صوبے ہلمند میں خود کش بم دھماکے کے نتیجے میں 13 افراد ہلاک اور 18 زخمی ہو گئے۔
غیر ملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق ہلمند کے گورنر کے ترجمان عمر زواک نے بتایا کہ خود کش حملہ آور نے ہلمند کے ضلع نوا کی ایک پر ہجوم مارکیٹ میں سیکیورٹی فورسز کی گاڑی کے قریب خود کو دھماکے سے اڑا لیا جس کے نتیجے میں افغان فوجیوں اور عام شہریوں سمیت 13 افراد ہلاک ہوئے۔ انہوں نے بتایا کہ کسی تنظیم نے فی الحال حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔
خیال رہے کہ ضلع نوا میں طالبان کا خاصا اثر و رسوخ رہا ہے تاہم جولائی میں افغان فورسز نے دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے ضلع کا کنٹرول طالبان سے چھڑا لیا ہے البتہ اس کے بعد بھی یہاں جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے۔ چند روز قبل لشکر گاہ میں بھی خود کش دھماکا ہوا تھا جس میں 7 افراد ہلاک اور 40 زخمی ہو گئے تھے۔
رواں ہفتے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی نئی افغان پالیسی میں اعلان کیا تھا کہ افغانستان میں موجود امریکی فوجیوں کی تعداد میں اضافہ کیا جائے گا جبکہ طالبان نے دھمکی دے رکھی ہے کہ جب تک ایک بھی امریکی فوجی افغان سرزمین میں موجود ہے تو وہ جنگ جاری رکھیں گے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔