ٹیکس نظام میں خامیاں

ایڈیٹوریل  پير 28 اگست 2017
 ہمارے ملک میں مختلف نوعیت کے ٹرسٹ قائم ہیں‘ یہ بھی ٹیکس سے بچنے کا ایک ذریعہ ہے . فوٹو : فائل

ہمارے ملک میں مختلف نوعیت کے ٹرسٹ قائم ہیں‘ یہ بھی ٹیکس سے بچنے کا ایک ذریعہ ہے . فوٹو : فائل

پاکستان میں ٹیکس سسٹم میں خامیوں یا پیچیدگیوں کی باتیں اکثر ہوتی رہتی ہیں‘ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ ہمارا ٹیکس نظام ناہموار ہے اور اکثر طبقات یا تو ٹیکس ادا ہی نہیں کرتے یا اپنی حیثیت کے مطابق ادا نہیں کرتے۔ انکم ٹیکس ہو‘ سیلز ٹیکس‘ ایکسائز ڈیوٹی ہو یا کوئی اور ٹیکس ان سب کی ادائیگی میں بہت سے چور راستے موجود ہیں جن کی بنیاد پر اکثر طبقات پورا ٹیکس ادا نہیں کرتے۔ٹیکس چوری میں سرکاری عمال کی مدد واعانت شامل ہوتی ہے۔

ادھر ہمارے ملک میں مختلف نوعیت کے ٹرسٹ قائم ہیں‘ یہ بھی ٹیکس سے بچنے کا ایک ذریعہ ہے‘ اسی طرح مذہبی طبقہ بھی ٹیکس سے مبرا ہے حالانکہ اکثر مذہبی شخصیات کا طرز زندگی اور ان کے ساتھ مسلح محافظوں کی کثیر تعداد سے ظاہر ہوتا ہے کہ ان کے پاس اچھے خاصے وسائل موجود ہیں‘ قبائلی علاقوں میں رہنے والے بااثر افراد بھی انکم ٹیکس اور دیگر ٹیکس ادا نہیں کرتے حالانکہ وہ اس ملک کے وسائل سے بھرپور طریقے سے فوائد حاصل کر رہے ہیں‘ بڑا زمیندار طبقہ بھی ٹیکس ادا نہیں کرتا‘ اب میڈیا کی اطلاعات کے مطابق سال 2016ء میں کارپوریٹ ٹیکس دہندگان میں سے بھی  15 ہزار نے کوئی ٹیکس ادا نہیں کیا۔

دوسرے لفظوں میں یہ بھی ہو سکتا ہے کہ ان کمپنیوں نے ٹیکس ریٹرن جمع نہیں کرائی‘ بہرحال ہمارے ملک کے ٹیکس نظام میں بے شمار خامیاں ہیں‘ ملک کے طاقتور طبقات اپنی حیثیت کے مطابق ٹیکس ادا نہیں کرتے‘ قبائلی سردار، علماء و مشائخ اور گدی نشین حضرات‘ بڑے بڑے ٹرسٹ قائم کرنے والی شخصیات اور جاگیردار ٹیکس نیٹ سے تاحال باہر ہیں۔

اس حوالے ایک اور اہم پہلو بھی قابل غور ہے وہ یہ کہ ٹیکسوں سے اکٹھی ہونے والی بے پناہ دولت کا عوامی فلاح و بہبود کے لیے استعمال نظر نہیں آ تا بلکہ سارا قومی خزانہ رولنگ کلاس کی ذاتی دلچسپیوں کی نذر ہو جاتا ہے جس سے ان کی اپنی واہ واہ ضرور ہو جاتی ہے مگر غریب کے گھر کا نہ چولہا جلتا ہے نہ اس کے بیمار بچے کی دوا آتی ہے جس سے ٹیکس دہندگان کو مکمل ٹیکس کی ادائیگی کی تحریک ہو۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔