پاکستان کیلئے رواں مالی سال اقتصادی اہداف کا حصول دشوار

ارشاد انصاری  اتوار 17 فروری 2013
ٹیکس ہدف نظرثانی سے2194 ارب کردیاگیا، آئی ایم ایف قرض کی ری شیڈولنگ کاامکان رد، ایف بی آر نے اضافی ریونیو جمع کرنے کیلیے حکمت عملی بنالی، ذرائع۔  فوٹو: فائل

ٹیکس ہدف نظرثانی سے2194 ارب کردیاگیا، آئی ایم ایف قرض کی ری شیڈولنگ کاامکان رد، ایف بی آر نے اضافی ریونیو جمع کرنے کیلیے حکمت عملی بنالی، ذرائع۔ فوٹو: فائل

اسلام آباد: ملک کی موجودہ اقتصادی صورتحال کے باعث وفاقی بجٹ میں رواں مالی سال کیلیے مقرر کردہ اقتصادی اہداف کا حصول مشکل ہوگیا ہے جبکہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ(آئی ایم ایف) نے ٹیکس وصولیوں اور افراط زرکے ہدف سمیت پاکستان کی طرف سے رواں مالی سال کیلیے مقرر کردہ تمام معاشی اہداف کو ناقابل حصول قراردیدیا ہے۔

اس ضمن میں وزارت خزانہ کے ذرائع نے بتایا کہ رواں مالی سال کیلیے بجٹ خسارہ مقرر ہدف سے زیادہ رہنے کا امکان ہے۔ حکام نے بتایا کہ پاکستان کے ساتھ آئی ایم ایف کے ساتھ حال ہی میں ہونے والے مذاکرات کی روشنی میں آئی ایم ایف جائزہ مشن نے اپنی رپورٹ تیار کرلی ہے جو آئی ایم ایف بورڈ میں پیش کی جائیگی اور آئندہ جب نئے پروگرام کیلیے آئی ایم ایف سے رجوع کیا جائیگا تو اس میں یہ رپورٹ اہم کردار اد کرے گی۔

حکام نے بتایا کہ ایف بی آر نے بھی آئی ایم ایف کے ساتھ اتفاق کیا ہے کہ رواں مالی سال کیلیے مقررہ 2381 ارب روپے کی ٹیکس وصولیوں کا ہدف حاصل نہیں ہوسکے گا اور اس ہدف پر نظر ثانی کرتے ہوئے 2194 ارب روپے کردیا گیا ہے۔ وزارت خزانہ کے سینئر افسر نے بتایا کہ حالیہ مذاکرات میں آئی ایم ایف کی ٹیم نے واضح کیا کہ موجودہ اقتصادی صورتحال کے تناظر میں پاکستان کسی طور پر رواں مالی سال ٹیکس وصولیوں، افراط زر، جی ڈی پی اور بجٹ خسارہ سمیت دیگر معاشی اہداف حاصل نہیں کر سکے گا۔ ذرائع نے بتایا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ اسٹینڈ بائی قرضہ کی ری شیڈولنگ کا کسی طور بھی امکان نہیں کیونکہ آئی ایم ایف کے قانون میں قرضوں کی ری شیڈولنگ کی گنجائش نہیں۔

ذرائع نے بتایا کہ ایف بی آر نے بجٹ و انتظامی اقدامات اور انفورسمنٹ سے اربوں روپے کا ریونیو حاصل کرنے کی حکمت عملی وضع کی ہے جس میں سے 50 کروڑ روپے انٹیگریٹڈ انفورسمنٹ پلان کے تحت اقدامات کے نتیجے میں حاصل ہوں گے جبکہ اس سے ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح میں بھی اضافہ ہوگا، اس کے علاوہ اسٹریٹجک پلان کے تحت ملک بھر میں 2ہزار چیک پوسٹیں و چوکیاں قائم کی جائیں گی اور بارڈرز کنٹرول کیلیے کسٹمز ڈپارٹمنٹ کی نئی فورس قائم کی جائیگی۔

پاکستان کی طرف سے آئی ایم ایف حکام کو بتایا گیا کہ اسٹریٹجک پلان کے تحت سیلز ٹیکس میں فلائننگ انوائسز اور جعلی ان پٹ ٹیکس ایڈجسٹمنٹ کو روکنے کیلیے نظام متعارف کرادیا گیا ہے اور انکی رسک بیسڈ مانیٹرنگ سسٹم کے ذریعے روک تھام کی جارہی ہے جبکہ کسٹمز کے حوالے سے زیادہ تر فوکس بارڈر کنٹرول پر ہوگا جس کے لیے الگ سے نئی فورس قائم کی جائے گی اور ملک بھر میں 2 ہزار چوکیاں قائم کی جائیں گی اور یہ بھی بتایا جائیگا کہ نان کسٹمز پیڈ گاڑیوں کے خلاف جاری مہم کے نتیجے میں بھی ایف بی آر کو 18 ارب روپے سے زیادہ کا اضافی ریونیو حاصل ہوگا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔