- وزیراعظم شہباز شریف کی کراچی آمد، مزار قائد پر حاضری
- شیخ رشید کے بلو رانی والے الفاظ ایف آئی آر میں کہاں ہیں؟ اسلام آباد ہائیکورٹ
- بورڈ کا قابلِ ستائش اقدام؛ بےسہارا و یتیم بچوں کو میچ دیکھانے کی دعوت
- امریکا نے بھارت میں انسانی حقوق کی پامالیوں کو شرمناک قرار دیدیا
- پاکستان کی مکئی کی برآمدات میں غیر معمولی اضافہ
- ایلیٹ فورس کا ہیڈ کانسٹیبل گرفتار، پونے دو کلو چرس برآمد
- لیجنڈز کرکٹ لیگ فکسنگ اسکینڈل کی زد میں آگئی
- انجرڈ رضوان قومی ٹیم کے پریکٹس سیشن میں شامل نہ ہوسکے
- آئی پی ایل، چھوٹی باؤنڈریز نے ریکارڈز کا انبار لگا دیئے
- اسٹاک ایکسچینج؛ ملکی تاریخ میں پہلی بار 72 ہزار پوائنٹس کی سطح عبور
- شاداب کو ٹیم کے اسٹرائیک ریٹ کی فکر ستانے لگی
- لکی مروت؛ شادی کی تقریب میں فائرنگ سے 6 افراد جاں بحق
- اٹلی: آدھی رات کو آئسکریم کھانے پر پابندی کا بِل پیش
- ملک بھر میں مکمل پنک مون کا نظارہ
- چیمپئیز ٹرافی 2025؛ بھارتی میڈیا پاکستان مخالف مخالف مہم چلانے میں سرگرم
- عبداللہ غازی مزار کے پاس تیز رفتار کار فٹ پاتھ پر سوئے افراد پر چڑھ دوڑی
- ایپل کا آن لائن ایونٹ کے انعقاد کا اعلان
- ویسٹ انڈیز ویمن ٹیم کا پاکستان کو ون ڈے سیریز میں وائٹ واش
- کراچی میں ایرانی خاتون اول کی کتاب کی رونمائی، تقریب میں آصفہ بھٹو کی بھی شرکت
- پختونخوا سے پنجاب میں داخل ہونے والے دو دہشت گرد سی ٹی ڈی سے مقابلے میں ہلاک
دوپہر میں نیند کی وجہ کھانا نہیں بلکہ دماغ ہے، تحقیق
سڈنی: اگر آپ یہ سمجھتے ہیں کہ دوپہر میں کھانا کھانے کی وجہ سے نیند آتی ہے تو اپنی غلط فہمی دور کرلیجیے کیونکہ آسٹریلوی ماہرین نے دریافت کیا ہے کہ ہمارا دماغ اس نیند کی وجہ بنتا ہے چاہے ہمارا پیٹ بالکل خالی ہو اور ہمیں شدید بھوک ہی کیوں نہ لگ رہی ہو۔
دماغی عکس نگاری کی پیچیدہ اور حساس تکنیکیں استعمال کرتے ہوئے سوئنربرن یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی، آسٹریلیا میں اعصابی ماہرین کی ایک ٹیم نے سراغ لگایا ہے کہ دن میں دوپہر 2 بجے کے لگ بھگ ہمارا دماغ انتہائی سست پڑا ہوتا ہے۔
البتہ دماغ میں پیدا ہونے والی یہ سستی اور کاہلی کسی کھانے کا نتیجہ ہر گز نہیں ہوتی بلکہ اس کی وجہ وہ قدرتی حیاتیاتی گھڑی (بایولاجیکل کلاک) ہے جو ہمارے سونے جاگنے کے سارے معمولات کنٹرول کرتی ہے۔ واضح رہے کہ حیاتیاتی گھڑی ایک پیچیدہ قدرتی نظام کا نام ہے جسے طبّی زبان میں ’’سرکاڈیئن ردم‘‘ کہا جاتا ہے۔ اسی نظام کی بدولت ہم دن میں جاگتے ہیں اور رات میں سوتے ہیں، صبح کا ناشتہ کرکے چاق و چوبند محسوس کرتے ہیں اور رات کے کھانے کے بعد ہمیں خود بخود ہی نیند آنے لگتی ہے۔
دماغ میں نچلی طرف موجود ایک حصے ’’پیوٹامن‘‘ میں ہونے والی سرگرمیوں کا تفصیلی جائزہ لینے کے بعد ماہرین پر انکشاف ہوا کہ یہاں موجود وہ علاقے جن کا تعلق فیصلے کرنے، سیکھنے، توجہ مرکوز کرنے اور ایسے ہی دوسرے کاموں سے ہے، ان تمام علاقوں میں (مجموعی طور پر) تقریباً دوپہر 2 بجے سرگرمیاں انتہائی کم ہوتی ہیں۔
ان کم تر سرگرمیوں ہی کے باعث ہمارے اعصاب پر سستی طاری ہونے لگتی ہے اور ہمارا دل قیلولہ کرنے کو چاہنے لگتا ہے۔ بعض لوگوں میں یہ کیفیت اتنی شدید ہوتی ہے کہ کرسی پر بیٹھے بیٹھے ہی سو جاتے ہیں۔
چونکہ عام طور پر یہ دوپہر کے کھانے کے فوراً بعد کا وقت ہوتا ہے اس لیے یہ غلط فہمی عام ہے کہ شاید یہ کیفیت دوپہر کا کھانا کھانے کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے۔ کچھ لوگ کام کے اوقات میں اس نیند سے بچنے کےلیے دوپہر کا کھانا ہی چھوڑ دیتے ہیں لیکن انہیں اس تدبیر کا بھی کوئی افاقہ نہیں ہوتا بلکہ وہ الٹا اپنی ہی طبیعت خراب کرلیتے ہیں۔
اگرچہ اب تک یہ تو معلوم نہیں ہوسکا کہ آخر ایسا کیوں ہوتا ہے لیکن اس بات کا قوی امکان ہے کہ سرکاڈیئن ردم میں دوپہر 2 بجے کا وقت وہ ہوتا ہے جب یہ نظام ہمارے دماغ کو آرام کرنے پر مجبور کرتا ہے تاکہ وہ تازہ دم ہوجائے دن کے باقی حصے میں اپنی کارکردگی برقرار رکھے۔ یہی وجہ ہے کہ دوپہر میں کچھ دیر کا آرام کرنے والے لوگ رات کو سوتے وقت تک چاق و چوبند رہتے ہیں۔
اس مطالعے کی بنیاد پر ایک طرف یہ کہا جارہا ہے کہ کوئی بھی اہم فیصلہ دوپہر 2 بجے نہ کیجیے جبکہ دوسری جانب قیلولہ کی افادیت بھی ثابت ہوئی ہے کیونکہ دوپہر کو آرام نہ کرنے کی صورت میں بھی ملازمین کی کارکردگی پر برے اثرات پڑتے ہیں۔
یہ تحقیق اور اس سے حاصل ہونے والے نتائج کی تفصیلات ریسرچ جرنل ’’دی جرنل آف نیورو سائنس‘‘ کے تازہ شمارے میں شائع ہوئی ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔