کیلس تنازع: جنوبی افریقہ نے امپائرز کی وضاحت تسلیم کرلی

اسپورٹس ڈیسک  اتوار 17 فروری 2013
بیٹسمین کے متنازع آؤٹ والے معاملے کو مزید آگے نہیں بڑھایا جائے گا، ٹیم منیجر  (فوٹو ایکسپریس)

بیٹسمین کے متنازع آؤٹ والے معاملے کو مزید آگے نہیں بڑھایا جائے گا، ٹیم منیجر (فوٹو ایکسپریس)

کیپ ٹاؤن: جنوبی افریقہ نے کیلس تنازع پر امپائرز کی وضاحت تسلیم کرلی،ٹیم منیجر محمد موسیٰ جی کے مطابق معاملے کو مزید آگے نہیں بڑھایا جائے گا۔

تفصیلات کے مطابق کیپ ٹاؤن ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں پاکستان نے جنوبی افریقی بیٹسمین جیک کیلس کیخلاف کیچ کی اپیل کی، امپائر اسٹیو ڈیوس کی جانب سے ناٹ آؤٹ قرار دینے پر ریویو کیلیے کہا گیا، تھرڈ امپائر بلی باؤڈن نے ہاٹ اسپاٹ سے تصدیق کر لی کہ گیند نے بیٹ کو نہیں چھوا۔

تاہم انھیں ایسا لگا کہ کیلس ایل بی ڈبلیو ہیں لہذا آؤٹ قرار دے دیا، اسٹار بیٹسمین اس پر ہکابکا رہ گئے اور پچ پر کافی دیر تک امپائر سے بحث کے بعد واپس لوٹے، بعد میںآئی سی سی کی جانب سے جاری کردہ پریس ریلیز میں پلیئنگ کنٹرول ٹیم نے بھی غلطی تسلیم کر لی، قوانین کے مطابق تھرڈ امپائر کو اگر ایسا محسوس ہو کہ بیٹسمین اپیل والے طریقے کے بجائے کسی اور انداز سے آؤٹ ہے تو مشاورت کے بعد فیصلہ صادر کر سکتا ہے۔

باؤڈن نے اسی پر عمل کیا مگروہ یہ بات بھول گئے کہ ’’پچ میپ‘‘ کے مطابق گیند لیگ سائیڈ کے باہر جا رہی تھی، ایسے میں اگر فیلڈ امپائر کے ناٹ آؤٹ قرار دیے جانے پر بھی ٹی وی آفیشل سے رابطہ کیا جاتا تو بھی وہ اس فیصلے کو گراؤنڈ میں موجود امپائر پر چھوڑ دیتے جو یقیناً اپنی رائے پر قائم رہتا، مذکورہ کیس میں ایسا نہیں کیا گیا۔

جنوبی افریقی ٹیم مینجمنٹ نے اس پر میچ ریفری و امپائرز سے بات کی تو انھوں نے اپنی غلطی تسلیم کر لی، اس سے پروٹیز کا غصہ بھی ٹھنڈا ہو گیا اور معاملے کو ختم کرنے کا اعلان کر دیا، منیجر محمد موسیٰ جی نے کہا کہ اس بارے میں امپائرز سے تفصیلی بات کی گئی اور ہم ان کی وضاحت سے مطمئن ہیں، انھوں نے کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ اگر بیٹسمین کسی اور طریقے سے آؤٹ قرار دیا جائے اور ٹیکنالوجی سے کچھ اور ظاہر ہو تو تھرڈ امپائر کے پاس فیصلے کا اختیار ہوتا ہے۔ دوسری جانب پاکستانی کوچ ڈیوواٹمور نے تصدیق کر دی کہ ٹیم نے کیلس کیخلاف کیچ کی ہی اپیل کی تھی، انھوں نے کہا کہ جب معاملہ تھرڈ امپائر کے پاس جائے تو وہ اپنے لحاظ سے فیصلہ کر سکتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔