2 سالہ بی اے، بی ایس سی، ایم اے، ایم ایس سی پروگرام بند کرنے کی ہدایت

صفدر رضوی  منگل 29 اگست 2017
جامعہ کراچی نے اکیڈمک کونسل کااجلاس طلب کر لیا، ایچ ای سی کی ٹیسٹنگ سروس کے تحت داخلے دینے پربھی غور ہو گا۔ فوٹو: فائل ۔ فوٹو: فائل

جامعہ کراچی نے اکیڈمک کونسل کااجلاس طلب کر لیا، ایچ ای سی کی ٹیسٹنگ سروس کے تحت داخلے دینے پربھی غور ہو گا۔ فوٹو: فائل ۔ فوٹو: فائل

 کراچی: اعلیٰ تعلیمی کمیشن نے جامعہ کراچی سمیت دیگرسرکاری جامعات کو 2 سالہ بی اے اور بی ایس سی اور ایم اے، ایم ایس سی ڈگری پروگرام بند کرنے کی ہدایت جاری کر دی۔

بی اے، بی ایس سی پروگرام 2018 جبکہ ایم ایس سی اور ایم اے پروگرام 2020 سے بند کیا جانا ہے تاہم اس ضمن میں جامعہ کراچی کی انتظامیہ نے اکیڈمک کونسل کااجلاس کل بدھ کوطلب کر لیا ہے جو وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد اجمل خان کی زیرصدارت منعقد ہو گا۔

اجلاس میں جامعہ کراچی کے نئے تعلیمی سال کے داخلے اعلیٰ تعلیمی کمیشن کی ٹیسٹنگ سروس کے تحت منعقدکرانے کے حوالے سے بھی فیصلہ متوقع ہے، اجلاس کے جاری کیے گئے، ایجنڈے کے تحت اکیڈمک کونسل کو بتایا جائے گا کہ ایچ ای سی کے خط کی روشنی میں زیادہ ترجامعات بی ایس اوربی ایس سی آنرز پروگرام کی 16 سالہ تدریس جبکہ بی اے، بی ایس سی کی 14 سالہ تدریس بیک وقت کر رہی ہیں۔

اسی طرح ایم ایس، ایم فل کے ساتھ ساتھ ایم ایس سی آنرز کا 18 سالہ ماسٹرز کرایا جا رہا ہے ایک ہی ادارے میں ڈگری اور بیچلر کی سطح پر دو مختلف ’’ٹائیٹلز‘‘ کے ساتھ جاری پروگرامز ملازمین، ملکی وغیرملکی اداروں اور دیگر فورمز پر الجھن پیدا کر رہا ہے اس سلسلے میں ایچ ای سی نے مختلف جامعات سے ماہرین پر مشتمل کمیٹی تشکیل دی تھی خط میں کہا گیا ہے کہ کمیٹی مشاہدے کے بعد اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ بی اے اوربی ایس سی کے طلبہ اپنی تعلیم وتدریسی کمی کو پورا کرنے کے لیے ’’بریجینگ سیمسٹر‘‘ کے تحت بی ایس پروگرام کے پانچویں سیمسٹر میں شامل ہو جائیں گے تاہم آئندہ برس سے اکیڈمک سیشن سے روایتی بی اے، بی ایس سی میں داخلے نہیں ہوں گے۔

واضح رہے کہ جامعہ کراچی سابق وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر پیرزادہ قاسم کی دور میں شروع کیے گئے چار سالہ بی ایس پروگرام ناکام ہونے کے بعد اسے ختم کر کے اپنے پرانے نظام پرواپس آچکی ہے جس میں ایک جانب ماسٹرز پروگرام بحال کیا جاچکا ہے جبکہ دوسری جانب 4 سالہ بی ایس پروگرام میں 2 سالہ پاس اور3 سالہ آنرز کی ڈگری لینے کی سہولت بھی موجود ہے تاہم اب اس نئے نظام کو دوبارہ شروع کرنے سے مزید پیچیدگیاں پیدا ہو سکتی ہیں۔ کراچی کے تقریباً ڈیڑھ سوکے قریب سرکاری کالجوں میں 2 سالہ گریجویشن پروگرام ہی جاری ہے۔

علاوہ ازیں اکیڈمک کونسل کے اجلاس میں ایچ ای سی کے تحت ٹیسٹ کی بنیاد پر داخلے دیے جانے پر بھی غوراورفیصلہ کیا جانا ہے ایچ ای سی پہلے مرحلے کا ٹیسٹ 11اگست کولے چکی ہے جس کے تمام نتائج تاحال جاری نہیں ہوسکے ہیں تاہم یہ ٹیسٹنگ سروس طلبہ کوبغیرکسی فیس کے ٹیسٹ میں شریک کرتی ہے، مذکورہ ٹیسٹنگ سروس کی خدمات لینے سے جامعہ کراچی این ٹی ایس کی بھاری فیسوں کا بوجھ طلبہ پرڈالے جانے کے ماضی کے فیصلے کو بھی واپس لے سکتی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔