توہین عدالت کیس چئیر مین نیب کا جواب عدالت کو اسکینڈلائز کرنے کی کوشش قرار

نمائندہ ایکسپریس  اتوار 17 فروری 2013
نا زیبا زبان استعمال کی گئی، احتساب بیورو کے سربراہ کسی اور طرف چلے گئے،رجسٹرار آفس  فوٹو: فائل

نا زیبا زبان استعمال کی گئی، احتساب بیورو کے سربراہ کسی اور طرف چلے گئے،رجسٹرار آفس فوٹو: فائل

اسلام آباد:  رجسٹرارآفس نے چیئر مین نیب کی طرف سے توہین عدالت کے نوٹس کاجواب اعتراضات لگا کر واپس کر دیا۔ہفتے کو چیئر مین نیب ایڈمرل (ریٹائرڈ) فصیح بخاری کے وکیل نوید رسول نے توہین عدالت کے نوٹس کا تحریری جواب سپریم کورٹ میں جمع کیا۔

جس میں بینچ پر جانبداری کا الزام عائد کرتے ہوئے موقف اپنایا گیا کہ چیف جسٹس کی سربراہی میں بینچ نے توہین عدالت کا نوٹس جاری کرکے پہلے سے رائے قائم کر لی ہے، اس لیے مقدمہ فیصلے کے لیے کسی اور بینچ کو منتقل کر دیا جائے۔

 

جواب میں کہا گیا کہ قانون کے تحت چیئرمین نیب اپنے کام میں مکمل خود مختار ہو تے ہیں اور نیب قانون کے تحت تما م امور خفیہ ہوتے ہیں۔ کسی شخص یا ادارے کو نیب کے کام میں مداخلت کی اجازت نہیں۔ چیئرمین کے جواب میں کہا گیا ہے کہ صدر مملکت کو لکھا گیا خط خفیہ خط و کتابت کا حصہ ہے جس پر نوٹس جاری نہیں کیا جا سکتا۔ جواب میں توہین عدالت کی سماعت کرنے والے بینچ پر جانبداری اور تعصب کا الزام عائد کیا گیا ہے اور موقف اپنایا گیا ہے کہ غیر جانبدارانہ ٹرائل ان کا آئینی حق ہے۔

اس لیے انھیں فیئر ٹرائل کاحق ملنا چاہیے۔ رجسٹرارآفس نے درخواست واپس کر کے اسکے مندرجات کو غیر متعلقہ قرار دیدیا ۔آفس کے اعتراضات میں کہا گیا ہے کہ چیئرمین نیب توہین عدالت کے نوٹس کاجواب دینے کے بجائے کسی اور طرف چلے گئے ہیں ،جس کا زیر سماعت مقد مے سے کوئی تعلق نہیں۔ رجسٹرار آفس نے یہ بھی کہا ہے کہ تحریری جواب میں نا زیبا زبان استعمال کی گئی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔