- 6 ماہ میں پی آئی اے کے نقصانات 60 ارب 71 کروڑ سے بڑھ گئے
- سپریم کورٹ نے اعلیٰ عدلیہ میں ججز کی تعیناتی پر اہم فیصلہ جاری کردیا
- وادی تیراہ میں سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں کمانڈر سمیت تین دہشت گرد ہلاک
- بنگلہ دیش نے بھی ورلڈ کپ اسکواڈ کا اعلان کردیا، تمیم اقبال شامل نہ ہوسکے
- چیئرمین پی ٹی آئی کو اٹک سے اڈیالہ جل منتقل کردیا گیا
- مسلم لیگ (ن) نے مخصوص نشستوں پر ٹکٹ کے خواہش مندوں کو ٹاسک دے دیا
- نیا X وائرس، کورونا سے زیادہ مہلک ثابت ہوسکتا ہے، برطانوی ماہرِ صحت
- آٹو انڈسٹری کی بین الاقوامی نمائش میں 6 پاکستانی کمپنیاں شرکت کریں گی
- فِلم ’چَکی‘ کے خوفناک گُڈے کو دہشت پھیلانے پر گرفتار کرلیا گیا
- سعودی عرب میں پہلی بار کسی اسرائیلی وزیر کی اعلانیہ آمد
- بابراعظم اے آئی ٹیکنالوجی سے بنی اپنی آوازوں پر حیران
- جماعت اسلامی کا بجلی بلوں میں اضافے پر وائٹ پیپر جاری کرنے کا فیصلہ
- موٹرسائیکل چوری کے متاثرہ شہری نے گینگ بنا کر 57 وارداتیں کر ڈالیں
- سعودی عرب نے پہلی بار فلسطین میں اپنا سفیرمقرر کردیا
- ایس ای سی پی نے انسداد منی لانڈرنگ ریگولیشنز میں ترامیم متعارف کرادیں
- بنگلادیش میں ڈینگی بخار سے 900 افراد ہلاک
- کیپکو کی نیپرا کو فی یونٹ پیداواری ٹیرف 77 روپے تک کرنے کی درخواست
- بغیر رکے دنیا کا چکر لگانے والے وھیل نما ایئر شپ کا منصوبہ
- ورلڈ کپ کیلئے سری لنکا کے اسکواڈ کا اعلان، اہم اسپنر باہر
- ایشین والی بال ٹورنامنٹ؛ پاکستان نے بھارت کو شکست دیکر 5 ویں پوزیشن حاصل کرلی
ججوں، تفتیشی افسران اور گواہان کو تحفظ حاصل نہیں، چیف جسٹس

ٹھوس شواہدنہ ہونے کی بنا پردہشت گردی میں ملوث ملزمان بری ہوجاتے ہیں. فوٹو: فائل
اسلام آ باد: چیف جسٹس آف پاکستان افتخار محمد چوہدری نے کہا ہے کہ انسداد دہشت گردی ایکٹ کا مؤثر نفاذ نہ ہونے کی وجہ سے ججوں، تفتیشی افسران اور گواہان کو تحفظ حاصل نہیں ہے جس کی وجہ سے مطلوبہ نتائج نہیں مل رہے،ججز اورگواہان کو تحفظ دینا ہوگا۔
ٹھوس شہادتوں کے بغیر مقدمات کا فیصلہ ممکن نہیں، ٹھوس شواہد نہ ہونے، ناقص تحقیقات اور کمزور پراسیکیوشن کے وجہ سے دہشت گردی کے مقدمات میں ملوث ملزمان کو بری کردیا جاتا ہے ،شواہد مکمل نہیں ہوں گے تو عدالتیں انصاف نہیں دے سکیں گی، التوا کی ایک وجہ ججوں کی عدم دستیابی ہے، جن ملزمان کا ٹرائل مکمل ہوچکا ہے ،انھیں سزا ملنی چاہیے۔وہ ہفتے کو سپریم کورٹ میںانسداد دہشت گردی کے مقدمات کا جائزہ اور قانون کے نفاذ کی نگرانی کیلیے اعلیٰ سطح کے اجلاس کی صدارت کررہے تھے۔ اجلاس میں سپریم کورٹ کے سینئر ججز اور خصوصی عدالتوں کی مانیٹرنگ کرنے والے ہائی کورٹس کے ججز نے بھی شرکت کی۔ اجلاس میں چاروں صوبوں کے آئی جی ، ہوم سیکریٹریز اور پراسیکیوٹر جنرل بھی موجود تھے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ تفتیش اور استغاثہ کی کمزریوں کے سبب انسداد دہشت گردی عدالتوں پر بھی تنقید ہوتی ہے۔انھوں نے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ استغاثہ، تفتیشی اہلکاروں کا حوصلہ بھی پست ہو جاتا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اے ٹی سی ایکٹ میں ججوں، گواہان، تفتیشی افسران کو تحفظ حاصل ہے لیکن اے ٹی سی ایکٹ کی کچھ شقوں کے عدم نفاذ سے مطلوبہ نتائج حاصل نہیں ہو رہے۔ اے ٹی سی ججوں، تفتیشی افسران اور گواہان کو تحفظ مہیا نہیں اس لیے گواہان دہشت گردی اور فرقہ وارانہ ہلاکتوں کے مقدمات میں آگے نہیں آتے۔ گواہان کے تحفظ کے اہم معاملے کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کی ضرورت ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔