InSight مریخ کی جانب بھیجا جانے والا نیا مشن

غ۔ع  جمعرات 31 اگست 2017
InSight ان دنوں یہ آخری آزمائشی مرحلے سے گزر رہا ہے۔ فوٹو: فائل

InSight ان دنوں یہ آخری آزمائشی مرحلے سے گزر رہا ہے۔ فوٹو: فائل

زمین کا پڑوسی سیارہ مریخ کئی عشروں سے خلائی تحقیق کا مرکز چلا آرہا ہے۔ امریکی خلائی ادارہ، ناسا سُرخ سیارے کی جانب اس عرصے کے دوران کئی مشن روانہ کرچکا ہے۔ اس وقت بھی مریخ کی سرزمین پر دو خلائی تحقیقی گاڑیاں مصروف کار ہیں۔

مریخ کے مدار میں محور گردش خلائی جہازوں اور اس کی سرزمین پر دندناتی تحقیقی گاڑیوں نے سیارے کے بارے میں بیش قیمت معلومات زمین پر ارسال کی ہیں مگر ابھی بہت کچھ معلوم کرنا باقی ہے۔ ناسا کا مطمح نظر مریخ پر زندگی کا سراغ تلاش کرنا ہے جس میں ابھی تک کام یابی نہیں مل سکی مگر اب تک موصول ہونے والی معلومات کی روشنی میں وہاں حیات کی کسی نہ کسی صورت میں موجودگی کا امکان ہے۔

اسی امید پر ناسا ایک کے بعد ایک مشن مریخ کی جانب روانہ کررہا ہے۔ اب ایک اور مشن سرخ سیارے کی جانب روانگی کے لیے تقریباً تیار ہے۔ نئے تحقیقی خلائی جہاز کو InSight کا نام دیا گیا ہے۔ ان دنوں یہ آخری آزمائشی مرحلے سے گزر رہا ہے۔

ناسا کی جانب سے جاری کردہ معلومات کے مطابق آئندہ برس کے اواخر میں یہ خلائی جہاز ہمارے ہمسائے کی سنگلاخ سرزمین پر اترے گا۔ اِن سائٹ قبل ازیں بھیجے گئے مشنوں سے اس لیے مختلف ہے کہ اس کا ہدف مریخ کا زیرزمین ماحول ہے۔ زمین کی گہرائی سے حاصل کردہ مٹی اور پتھروں کے نمونوں پر تحقیق کرتے ہوئے کہ یہ سیارے کے زیرزمین ماحول کا مطالعہ کرے گا۔  اِن سائٹ کو کیلے فورنیا میں واقع ایئرفورس کے بیس سے آئندہ برس مئی میں روانہ کیا جائے گا۔

ناسا کے مطابق خلائی تحقیقی مشن مریخ کے خط استوا کے قریب اترے گا۔ یہ خلائی تحقیقی گاڑی انتہائی حساس آلات سے لیس ہوگی۔ ان میں سے ایک آلہ سیسمومیٹر ہے جو ہائیڈروجن کے ایک ایٹم کے نصف قطر سے بھی کم رقبے پر ہونے والی حرکت کو محسوس کرلیتا ہے۔

یہ آلہ مریخ پر آنے زلزلوں اور سیسمک ویوز کو ریکارڈ کرے گا۔ خلائی گاڑی مریخ پر اترنے کے بعد ایک آلہ زیرزمین دس فٹ کی گہرائی تک پہنچائے گی جو سیارے کے مرکز سے اوپر سطح تک پہنچنے والی حرارت کو ریکارڈ کرے گا۔ اس ڈیٹا سے سرخ سیارے کی زیرزمین صورت حال کو جاننے میں مدد ملے گی۔

خلائی گاڑی ریڈیائی لہروں کے ذریعے، حاصل کردہ معلومات زمین پر ارسال کرے گی۔ زمینی مرکز میں موجود سائنس داں اور انجنیئر ان معلومات کی بنیاد پر سرخ سیارے کے مرکزہ کی ہیئت کو سمجھنے کی کوشش کریں گے۔  اِن سائٹ کی تیاری پر کئی برس سے کام جاری تھا اور اسے مارچ 2016ء میں لانچ کیا جانا تھا مگر ایک پُرزے میں در آنے والی خرابی کے باعث اس کی روانگی مؤخر کردی گئی تھی۔

سائنس دانوں کو یہ خرابی دور کرنے میں ایک سال لگ گیا۔ نقص اگرچہ دور ہوچکا ہے پھر بھی اس مشن کی آزمائش کی جارہی ہے تاکہ مشن کی روانگی تک اور اس کے بعد بھی کوئی خرابی پیدا ہوجانے کا امکان باقی نہ رہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔