ایرانی کمپنیوں کا پاکستان اسٹیل کو خام لوہا دینے سے انکار

آئی این پی  پير 18 فروری 2013
اسٹیل مل کی املاک کے علاوہ اس کے تمام اثاثے نیشنل بنک سمیت مختلف بنکوں کے پاس رہن رکھے ہوئے ہیں۔ فوٹو: فائل

اسٹیل مل کی املاک کے علاوہ اس کے تمام اثاثے نیشنل بنک سمیت مختلف بنکوں کے پاس رہن رکھے ہوئے ہیں۔ فوٹو: فائل

اسلام آباد: پاکستان اسٹیل مل کے حکومت کی طرف سے دیے گئے اربوں روپے کی بیل آئوٹ پیکیج کے باوجود پیداواری ہدف حاصل کرنے میں ناکامی پر نیشنل بنک نے اسٹیل مل کو مزید 3 ارب کا قرضہ اور ایرانی کمپنیوں نے 3 ارب کے بقایا جات کی ادائیگی کے بغیر خام لوہے کی فراہمی سے انکار کر دیا۔

خام لوہا نہ ملنے پر اسٹیل مل بند ہونے کا اندیشہ، وزارت پیداوار کے ذرائع کے مطابق اسٹیل مل کی املاک کے علاوہ اس کے تمام اثاثے نیشنل بنک سمیت مختلف بنکوں کے پاس رہن رکھے ہوئے ہیں۔ نیشنل بنک نے واضح کر دیاہے کہ اگر اسٹیل مل نے مزید قرضہ لینا ہے کہ اسے اپنے مزید اثاثے رہن رکھنا ہوں گے۔ ذرائع کے مطابق اس وقت اسٹیل مل نے 6 ارب روپے مختلف بنکوں کو گزشتہ 4 سال کے سود کی مد میں ادا کرنے ہیں جبکہ اسٹیل مل بد انتظامی، بد عنوانی اور بے ضابطگیوں کی وجہ سے مجموعی پیداواری ہدف کاصرف 14فیصد حاصل کر رہی ہے۔

2

ذرائع کے مطابق دو ایرانی کمپنیوں جو اسٹیل مل کو خام لوہا فراہم کرتی ہیں، انہوں نے اپنے 3 ارب کے بقایا جاتا کہ ادائیگی کے بغیر مزید خام لوہا فراہم کرنے سے انکار کر دیا ہے اور اگر ایرانی کمپنیوں نے خام لوہے کی سپلائی روک دی تو اسٹیل مل بند ہونے کا اندیشہ ہے۔ وزارت پیداوار کے ذرائع کے مطابق اسٹیل مل میں ہزاروں ملازمین کی ناجائز بھرتیاں اور بد انتظامی موجودہ صورتحال کی اصل وجہ ہے۔

ذرائع کے مطابق کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اگلے اجلاس میں نیشنل بنک کی قرضے کے لیے اسٹیل مل سے ڈیمانڈ اوراسٹیل مل کی ضروریات کے معاملات زیر بحث آئیں گے۔ واضح رہے کہ اقتصادی رابطہ کمیٹی کے ایک حالیہ اجلاس میں بھی اسٹیل مل کی کارکردگی پر شدید تنقید کی گئی تھی اور ذرائع کے مطابق وفاقی وزیر پیداوار انور چیمہ نے اسٹیل مل کے چیئرمین سے سختی سے صورتحال کی جواب طلبی کی تھی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔