- کسی کو پاکستان آنے پر اعتراض نہیں، بورڈ کی وضاحت
- چھ ماہ میں کاروں کی درآمدات 66فیصد، چاول برآمدات 10 فیصد کم
- صفائی کا عملہ اور معاشرتی دھتکار
- اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں غیر معمولی اضافہ جاری
- پاکستان ’’بی پی او‘‘ کی مدد سے معاشی بحران سے نکل سکتا ہے
- آرمی چیف جنرل عاصم منیر 5 روزہ دورے پر برطانیہ پہنچ گئے
- ’چھوٹے بھائی‘ افتخار نے وزیرکھیل کا لحاظ نہیں کیا 6 چھکے جڑ دئیے، شاداب خان
- عدالت نے شیخ رشید کے خلاف موچکو اور لسبیلہ میں درج مقدمات معطل کردیے
- سیکورٹی خدشات، سعودی عرب نے کابل میں سفارت خانہ بند کردیا
- ملک میں بدامنی اور تشدد سے عرصہ حیات کم ہوسکتا ہے
- امریکا میں لائبریری کو 43 سال بعد کتاب لوٹا دی گئی
- سمندر میں خفیہ سفر کے لیے پُر تعیش سُپر یاٹ کا خیال پیش
- ترکیہ اور شام میں تباہ کن زلزلہ، 195 افراد ہلاک
- راولپنڈی: شادی ہال میں فائرنگ سے دلہن زخمی
- مارگلہ ہلز پر سگریٹ نوشی اور شاپر لے جانے پر پابندی
- ایران کا حکومت مخالف مظاہروں میں گرفتار ہزاروں افراد کو عام معافی دینے کا اعلان
- ایم کیو ایم کا بلدیاتی الیکشن کیخلاف 12 فروری کو دھرنے کا اعلان
- تحریک انصاف نے خیبرپختونخوا انتخابات کے لیے تیاری شروع کردی
- باجوہ صاحب کا غلطی کا اعتراف کافی نہیں، عمران خان کو سیاست سے باہر نکالنا ہوگا، مریم نواز
- پاکستان پہلی بار گھڑ سواروں کی نیزہ بازی کے عالمی کپ کیلیے کوالیفائر مقابلوں کی میزبانی کرے گا
فیڈریشن آف چیمبرز کو بھی بجٹ خسارے کا سامنا
اس سال ایف پی سی سی آئی کو ایکسپورٹ ٹرافی ایوارڈ سے 3کروڑ روپے کی آمدنی ہوئی۔ فوٹو: فائل
کراچی: ملک کے اہم سرکاری اداروں کی طرح پاکستانی تاجروں کے وفاق ایف پی سی سی آئی کو بھی اپنے اخراجات متوازن کرنے میں دشواری کا سامنا ہے۔
ایف پی سی سی آئی کی قیادت حکومت اور اکنامک منیجرز کو ملک کے اہم سرکاری اداروں پاکستان ریلوے، پی آئی اور اسٹیل مل کو خسارے سے نکال کر منافع بخش بنانے کی تجاویز اور مشورے فراہم کرتی رہی ہے تاہم خود ایف پی سی سی آئی بھی آمدن سے زائد اخراجات کے سبب بھاری خسارے کا شکار ہے۔ ایف پی سی سی آئی کے بجٹ خسارے کی اہم وجہ غیرملکی دوروں پر کثیر اخراجات اور تفریح کی مد میں کیے گئے اخراجات قرار دیے جارہے ہیں، ایک سال کے دوران ایف پی سی سی آئی کے سفری اخراجات میں 25لاکھ روپے سے زائد کا اضافہ ہوا مالی سال 2010-11کے دوران سفری اخراجات 32لاکھ 56ہزار روپے تھے جو سال 2011-12میں بڑھ کر 57لاکھ 58ہزار روپے تک پہنچ گئے۔
ایف پی سی سی آئی کے سالانہ حسابات برائے سال 2011-12کے مطابق اس سال ایف پی سی سی آئی کو 9کروڑ 35لاکھ 36ہزار 800 روپے کی آمدن کے مقابلے میں مجموعی اخراجات 10کروڑ 93لاکھ 34ہزار 948روپے رہی اس طرح آمدن کے مقابلے میں اخراجات ایک کروڑ 57لاکھ 98ہزار 147روپے زائد رہے۔ ایف پی سی سی آئی کی آمدن میں سالانہ ایکسپورٹ ٹرافی ایوارڈ اہمیت کے حامل ہیں۔
اس سال ایف پی سی سی آئی کو ایکسپورٹ ٹرافی ایوارڈ سے 3کروڑ روپے کی آمدنی ہوئی اسی طرح رکنیت کی فیس کی مد میں 49لاکھ 87ہزار روپے، رینٹ اور سروسز کی مد میں 3کروڑ 50لاکھ روپے، اکنامک اینڈ ٹریڈ کمیٹی شوز اور سیمینارز کے ذریعے 18لاکھ 53ہزار روپے، تجارتی نمائشوں کے ذریعے 71لاکھ 9ہزار روپے، ممبرشپ سرٹیفکیٹ کے اجرا سے ایک کروڑ 3لاکھ 48ہزار روپے جبکہ متفرق مد میں 14لاکھ 16ہزار روپے کی آمدن ہوئی اس کے مقابلے میں ایف پی سی سی آئی کے مجموعی اخراجات مالی سال 2010-11کے 8کروڑ 65لاکھ 78ہزار روپے کے مقابلے میں 2کروڑ 27لاکھ روپے اضافے سے 10کروڑ 93لاکھ 34ہزار 948روپے رہے۔
مالی سال 2010-11کے دوران ایف پی سی سی آئی کی مجموعی آمدن 9کروڑ 57لاکھ روپے جبکہ مجموعی اخراجات 8کروڑ 65لاکھ روپے تھے اس طرح ایک سال قبل تک ایف پی سی سی آئی کا بجٹ متوازن اور 91لاکھ 69ہزار روپے سرپلس تھا۔ ایف پی سی سی آئی کے ریجنل دفاتر میں بھی اخراجات قابو سے باہر ہیں لاہور، اسلام آباد، پشاور اور کوئٹہ کے ریجنل دفاتر میں مجموعی اخراجات ایک سال کے دوران ایک کروڑ 69 لاکھ 73ہزار روپے سے بڑھ کر 2کروڑ 6لاکھ 55 ہزار سے تجاوز کرگئے، لاہور کے ریجنل دفتر نے مالی سال 2011-12کے دوران 92لاکھ 53 ہزار روپے، اسلام آباد کے دفتر نے 81لاکھ 57ہزار روپے، پشاور نے 22لاکھ 87ہزار روپے خرچ کیے جبکہ کوئٹہ کے دفتر کا سالانہ خرچ 9لاکھ 55ہزار رہا ریجنل دفاتر نے ’’تفریح‘‘ پر 5لاکھ روپے سے زائد کی رقم خرچ کی سفری اخراجات 12لاکھ 16ہزار روپے رہے جس میں کوئٹہ کے دفتر کے سفری اخراجات صفر رہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔