عیدِ قرباں اور تہی دستوں کی دستگیری

تنویر قیصر شاہد  جمعـء 1 ستمبر 2017
tanveer.qaisar@express.com.pk

[email protected]

ایک عظیم الشان دن پھر طلوع ہونے والا ہے۔ اللہ کے حکم کی فرمانبرداری کا دن۔ جناب سیدنا ابراہیم علیہ السلام اور جناب سیدنا اسماعیل علیہ السلام سے وابستہ ایمان افروز اور دلکشا یاد کا دن۔ چار ہزار سال سے اہلِ ایمان مسلسل اس دن کی یاد سے اپنے دلوں کی دنیا کو فروزاں کرتے چلے آرہے ہیں۔ذوق اور شوق کی عجب بہاریں ہیں۔ اللہ نے اپنی آخری کتاب، قرآن مجید، میں حکمِ قربانی کے حوالے سے اپنے دونوں جلیل القدر پیغمبروں کو بڑے ہی دلکش، پیارے اور والہانہ انداز میں یاد فرمایا ہے۔اس حکم کی یاد میں ہم تمام مسلمان عید الاضحی کے نام سے مناتے ہیں۔ کل بھی منانے جارہے ہیں۔

عید الاضحی کے مبارک اور مسعود موقع پر مسلمانوں کے ہاں لاکھوں نہیں، کروڑوںجانور ذبح کیے جاتے ہیں۔ اللہ کے فضل وکرم سے وطنِ عزیز میں بھی یہ ایمان افروز مناظر تین دن تک نظر نواز رہتے ہیں۔ اِس مہنگائی کے دَور میں جس غریب کے منہ میں سارا سال ایک بوٹی نہیں جاتی اور اُس کے بچے چھوٹے یا بڑے گوشت کو ترسے رہتے ہیں، وہ بھی یہ آس رکھتے ہیں کہ عیدِ قرباں کے موقع پر تو گوشت کی لذّت سے آشنا ہو سکیں گے۔

کسی رشتہ دار کی طرف سے، کسی ہمسایہ کی جانب سے، کسی دوست کے ہاں سے یا کسی انسانیت نواز ادارے کی طرف سے گوشت ضرور آئے گا۔ خوش قسمتی سے ہمارے ہاں کئی ایسے افراد، تنظیمیں اور ادارے بروئے کار ہیں جن کا واحد مقصد ہی یہ ہے کہ عیدِ قربان کے موقع پر وہ صرف غریبوں، تہی دستوں اور صحیح معنوں میں ضرورتمندوں تک گوشت پہنچانے کے لیے قربانی دیں گے۔

بعض ایسی مستحسن این جی اوز بھی ہیں جو اہلِ خیر سے حاصل کردہ چندوں کی بنیاد پر اُن لوگوں کی دستگیری کرتے ہیں جو خود اپنی یافت پر قربانی دینے کی استطاعت سے محروم ہیں۔ ان اداروں میں سے کئی ایک کو یہ راقم بھی جانتا ہے جو خاموشی کے ساتھ ، عید الاضحی کے موقع پر، افرادکو مطلوبہ رقم پکڑا دیتے ہیں تاکہ سُنتِ ابراہیمی بھی ادا ہو جائے اور سفید پوشی بھی قائم رہ جائے۔ اجر تو بس اللہ ہی کے ہاں ہے جو نیتوں سے خوب آگاہ ہے۔ ایسی ہی تنظیموں میں ایک ’’مسلم ہینڈز‘‘ بھی ہے۔

پاکستان میں کئی جگہوں پر ’’مسلم ہینڈز‘‘ مستحقین میں تعلیم کے فروغ اور بے سہارا خواتین کی مختلف اسلوب میں اعانت کاری میں جو شاندار کردار ادا کررہی ہے، وہ تو روزِ روشن کی طرح عیاں ہے ہی لیکن عیدِ قرباں کے موقع پر ’’مسلم ہینڈز‘‘ کی دستگیری مختلف روپ اور شکل اختیار کرلیتی ہے۔ اِس تنظیم نے تقریباً چار عشرے قبل برطانیہ میں جنم لیا۔

جناب سیدلختِ حسنین اس کے بانی ہیں۔ وہ پاکستان کے ممتاز ترین عالمِ دین اور مفسر قرآن جسٹس پیر کرم شاہ الازہری علیہ رحمہ کے شاگرد رشید ہیں ۔ وہ اِس عید پر پانچ سو سے زائد قربانیاں کررہے ہیں جن کا گوشت اُسی روز ملک کے کئی حصوں میں مستحقین میں تقسیم کیا جائے گا۔

لخت حسنین صاحب کا کہنا ہے :’’ آج پاکستان، یورپ، افریقہ اور جنوبی ایشیا میں اگر ہم مقدور بھر کوئی انسانی خدمت انجام دینے کے قابل ہُوئے ہیں تو اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم کے بعد یہ صرف پیر کرم شاہ صاحب الازہری علیہ رحمہ کی دعاؤں اور اُن کی فیض رساں شخصیت کا کرم ہے۔‘‘ وفاقی وزیر مملکت برائے مذہبی امور سید امین الحسنات شاہ صاحب کی دعائیں بھی اُن کے شاملِ حال ہیں۔ سید لخت حسنین نے پاکستان میں اپنے ادارے کی نیابت سید ضیاء النور صاحب کو سونپ رکھی ہے۔

لخت حسنین صاحب نے مجھے بتایا کہ وہ اِس عیدِ قرباں کے موقع پر کئی ٹن قربانی کا گوشت ترکی اور شام کے سرحد پر پڑے لاکھوں بے یارومددگار شامی، لیبیائی، عراقی ، افغانی اور پاکستانی مہاجرین کے پاس لے جارہے ہیں۔ پینے کا صاف پانی ، ادویات اور مہاجرین کے بچوں کے لیے دودھ اور کھلونے اس کے علاوہ ہیں۔  وہ یہ عیدِ قرباں ترک سرحد پر مسلمان مہاجرین کے ساتھ گزارنے کا ارادہ کیے ہُوئے ہیں۔

ترک سرحد کے ذکر سے خوب یاد آیا۔اِس عیدِ قرباں کے موقع پر ترکی ہلالِ احمر بذاتِ خود پاکستان میں سینکڑوں بیل اور گائیں ذبح کر کے پاکستان کے مستحقین میں تقسیم کرنے جارہا ہے۔ یہ شاندار اقدام مگر پہلی بار نہیں کیا جارہا بلکہ گذشتہ کئی برسوں سے ترکی یہی خدمت انجام دیتا چلا آرہا ہے مگر خاموشی کے ساتھ کہ اللہ کو نیکی وہی زیادہ پسند ہے جس میں دینے والا ہاتھ نظر آئے نہ لینے والا۔

پاکستان میں متعین ترکی ہلالِ احمر کے وابستگان یہ کام جس خاموشی کے ساتھ کر رہے ہیں، اس کا انکشاف حال ہی میں ہلالِ احمر پاکستان کے چیئرمین ڈاکٹر سعید الٰہی نے ایک مجلس میں کیا۔ اُنہوں نے بتایا کہ ہر سال عیدِ قرباں کے موقع پر ترکی ہلالِ احمر والے سینکڑوں جانوروں کی قربانی کرکے پاکستان کے مختلف حصوں میں گوشت تقسیم کرتے تھے۔ اس کام کے لیے کئی قصابوں کو ہائر کیا جاتا تھا اور ذبح کرنے کی مَد میںان قصابوں کو دس لاکھ روپے کی فیس ادا کی جاتی تھی۔

ڈاکٹر سعید الٰہی نے ہمیں بتایا: ’’ترک سفیر صاحب نے ایک ملاقات میں اس کا ذکر کیا تو مَیں نے اُن سے کہا: قصابوں کو دیے جانے والے دس لاکھ روپے بچائے جا سکتے ہیں، آپ یہ خدمت اگر ہلالِ احمر پاکستان کو سونپ دیں تو زیادہ احسن انداز میں قربانی کا گوشت مستحقین تک فوری طور پر پہنچ سکے گا اوردس لاکھ کی ذبیحہ فیس کو بچا کو مزید جانوروں کی قربانی کی جاسکتی ہے۔ یوں مستحقین کی تعداد بھی بڑھ جائے گی۔ ہمارا آئیڈیا عزت مآب ترک سفیر (بابر گرجن ) اور ترک ہلالِ احمر کی انتظامیہ کو بہت پسند آیا اور اُنہوں نے عیدِ قرباں کے موقع پر قربانی کے جانوروں کو ذبح کرنے اور قربانی کا گوشت تقسیم کرنے کا فریضہ ہلالِ احمر پاکستان کو سونپ دیا۔ وہ اس سلسلے میں ہماری خدمات سے خوش بھی ہیں اور زیادہ مطمئن بھی۔‘‘

ڈاکٹر سعید الٰہی صاحب نے مزید بتایا:’’ اِس بار، 2ستمبر2017ء کو، آنے والی عیدِ قرباں کے موقع پر ترکی سفارتخانے اور ترکی ہلالِ احمر کی مدد سے ہلالِ احمر پاکستان 1600بڑے جانور وں کی قربانی کر رہا ہے۔ لاہور کے جدید، صاف ستھرے اور برقی مذبحہ خانے میں اجتماعی طور پر یہ قربانی ہوگی۔ اُسی روز قربانی کا یہ گوشت دس دس کلوگرام کے تھیلوں میں بند کرکے سرد خانوں میں محفوظ کر دیا جائے گا۔ یہ سرد خانے جدید ٹرکوں سے منسلک ہیں۔ اور پھر عید والے دن ہی یہ ٹرک پوری رفتار سے جنوبی پنجاب، خیبر پختون خواہ اور آزاد کشمیر کے 30پسماندہ ترین علاقوں تک پہنچ جائیں گے ۔ ہلالِ احمر کے ہمارے درجنوں رضاکار ساتھ ہوں گے اور اُسی روز یہ سارا گوشت مستحق ترین لوگوں کے ہاتھوں میں ہوگا۔ اندازہ ہے کہ قربانی کے اس گوشت سے ڈیڑھ لاکھ افراد مستفید ہو سکیں گے ۔ انشاء اللہ۔‘‘

اللہ کا شکر ہے کہ عیدالاضحی پر خدمت کے اس میدان میں بہت سے دیگراولوالعزم افراد اور ادارے بھی بروئے کار ہیں۔ مثلاً : جماعتِ اسلامی والوں کی ’’الخدمت فاؤنڈیشن‘‘ ، ڈاکٹر امجد ثاقب صاحب کی ’’اخوت‘‘ تنظیم ، ڈاکٹر راغب نعیمی صاحب کا ادارہ ’’جامعہ نعیمیہ‘‘ اور پروفیسر حافظ محمد سعید کی ’’جماعت الدعوۃ ‘‘ ۔ برطانیہ میں پچھلے 34برسوں سے بروئے کار ’’المصطفیٰ ویلفیئر ٹرسٹ‘‘ بھی اس میدان میں منفرد اور ممتاز حیثیت رکھتا ہے۔ یہ ادارہ مرکزی مقام تو رکھتا ہے لندن میں لیکن صحت (خصوصاً بینائی کھونے والوں کی مفت دستگیری کرتے ہُوئے)کے میدان میں المصطفیٰ ویلفیئر ٹرسٹ نے پاکستان، بنگلہ دیش، برما، سری لنکا، گیمبیا اور صومالیہ میں جو انسانیت نواز کارنامے انجام دیے ہیں، اس نے اسے تخصص بخش دیا ہے۔ پاکستان کی معروف روحانی شخصیت حاجی حنیف طیب صاحب اس کے سرپرستِ اعلیٰ اور جناب عبدالرزاق ساجد اس کے منتظمِ اعلیٰ ہیں۔

کہتے ہیں :’’حاجی حنیف طیب صاحب کی دعائیں اور تعاون میرا سب سے بڑا سرمایہ ہے۔‘‘ ساجد بھائی نے بتایا کہ اس  عیدِ قرباں کے موقع پر وہ ایک سو ٹن قربانی کا گوشت بنگلہ دیش میں پناہ لینے والے غریب و مظلوم روہنگیا مسلمانوں اور ترکی میں شامی مہاجرین کے دس ہزار خاندانوں میں تقسیم کرنے کا پروگرام بنائے ہُوئے ہیں۔ وہ خود تو بنگلہ دیش اور برما جارہے ہیں لیکن شامی مہاجرین کے پاس اُن کے ادارے کے وابستگان پہنچیں گے۔پچھلے سال بھی عبدالرزاق ساجد صاحب نے عیدِ قرباں شامی اور عراقی مہاجرین کے درمیان گزاری تھی، اس شکل میں کہ 3782 قربانی کے جانوروں کے گوشت، ادویات، دودھ اور پینے کے پانی کی سیکڑوں بوتلوں کے ساتھ لدے پھندے تھے۔ اللہ تعالیٰ ان سب کی نیتوں کے مطابق ان سب کی خدمات کو قبول و منظور فرمائے۔ آمین۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔