ارباب اقتدار فائرنگ سے زخمی بچی سے وعدہ کرکے بھول گئے

اسٹاف رپورٹر  پير 18 فروری 2013
فائرنگ سے زخمی ہونے والی مہزر فاطمہ نجی اسپتال میں زیر علاج ہے۔ فوٹو: ایکسپریس

فائرنگ سے زخمی ہونے والی مہزر فاطمہ نجی اسپتال میں زیر علاج ہے۔ فوٹو: ایکسپریس

کراچی: ارباب اقتدار شہید ملت روڈ فائرنگ کے واقعے میں زخمی ہونے والی بچی سے کیا جانے والا وعدہ بھول گئے۔

ڈھائی ماہ قبل فائرنگ سے زخمی ہونے والی بچی کو علاج کیلیے بیرون ملک بھیجنے کے گورنر سندھ کا وعدہ پورا کیے جانے کی تاحال منتظر ہے، تفصیلات کے مطابق ڈھائی ماہ قبل شہید ملت روڈ کے قریب کار پر فائرنگ کے واقعے میں پی آئی بی کالونی کے رہائشی اور پبلک ہیلتھ ڈپارٹمنٹ کے افسر سید نذر عباس ولد ظفر عباس جاں بحق اور بیٹی 13سالہ بچی مہزر فاطمہ شدید زخمی ہو گئی تھی جسے تشویشناک حالت میں پہلے جناح اور بعد ازاں اسٹیڈیم روڈ پر واقع نجی اسپتال منتقل کردیا گیا تھا۔

فائرنگ کے واقعے کا گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان نے نوٹس لیتے ہوئے زخمی ہونے والی ساتویں جماعت کی طالبہ بچی کی اسپتال جا کر نہ صرف عیادت کی تھی بلکہ بچی کے علاج کے اخراجات سرکاری سطح پر برداشت کرنے اور بچی کو مزید بہتر علاج کے لیے بیرون ملک بھجوانے کا وعدہ کیا تھا، واقعے کے کچھ روز بعد گورنر ہائوس سے خصوصی ٹیم نجی اسپتال پہنچی تھی جنھوں نے ڈاکٹروں کی ہدایت کی روشنی پر اہلخانہ کو بتایا تھا کہ جب تک بچی کی صحت بہتر نہیں ہو جاتی اور بچی فضائی سفر کرنے کے قابل نہیں ہو جاتی اس وقت تک بچی کو بیرون ملک نہیں بھیجا جا سکتا۔

فائرنگ سے زخمی بچی تقریبا ڈھائی ماہ سے نجی اسپتال میں زیر علاج ہے اور بچی کی صحت بھی کافی بہتر ہے اور وہ ویل چیئر پر بھی آسانی سے بیٹھ جاتی ہے، زخمی بچی کے اہلخانہ نے ایکسپریس سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ واقعے میں مہزر کو گولیاں لگی تھیں اور ایک گولی پیٹ سے ہوتے ہوئے ریڑھ کی ہڈی کو متاثر کرتے ہوئے جسم سے باہر نکل گئی تھی جس کی وجہ سے بچی کے معذوری کا خدشہ پیدا ہو گیا تھا، انھوں نے بتایا کہ گزشتہ ڈھائی ماہ کے دوران بچی کا کیا جانے والا علاج کافی بہتر رہا ہے جس کی وجہ سے بچی کی حالت پہلے سے بہت بہتر ہے او روز بروز صحتیاب بھی ہو رہی ہے۔

انھوں نے بتایا کہ زخمی مہزر فضائی سفر کرنے کو تیار ہے تاہم ارباب اختیار کی جانب سے بچی کو علاج و معالجے کے غرض سے بیرون ملک بھیجے جانے کے لیے کیے جانے والے حکومتی اقدامات پر عمل درآمد ہوتا دکھائی نہیں دے رہا ہے اور نہ ہی ارباب اقتدار نے اب تک متاثرہ خاندان کے کسی فرد سے کوئی رابطہ کیا ہے، انھوں نے بتایا کہ 3 روز قبل وہ خود سی پی ایل سی کے سر براہ احمد چنائے سے ملاقات کرنے کے لیے ان کے دفتر گئے تھے اور احمد چنائے نے بھی یہ ہی کہا کہ بچی کو بیرون ملک بھیجنے جانے کے حوالے کیے جانیوالے اقدامات ان کے علم میں نہیں ۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔