افغانستان میں حقانی نیٹ ورک کا اہم کمانڈر ہلاک، دھماکے میں ضلعی پولیس سربراہ سمیت 3 جاں بحق

ایجنسیاں  جمعـء 1 ستمبر 2017
جیمز میٹس نے اضافی فوج بھیجنے کے حکم پر دستخط کر دیے، ڈرون حملے میں ہلاکتوں کی تحقیقات کا اعلان۔ فوٹو: رائٹرز/فائل

جیمز میٹس نے اضافی فوج بھیجنے کے حکم پر دستخط کر دیے، ڈرون حملے میں ہلاکتوں کی تحقیقات کا اعلان۔ فوٹو: رائٹرز/فائل

کابل /  واشنگٹن: افغان فورسز نے آپریشن کے دوران حقانی نیٹ ورک کے اہم کمانڈر مولوی عبدالرحمان کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ 

وزارت داخلہ نے ایک بیان میں طالبان کمانڈر کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ دہشت گرد نیٹ ورک کا کمانڈر منگل کی رات کو مارا گیا جبکہ صوبہ فراہ میں بارودی سرنگ دھماکے میں ضلعی پولیس سربراہ سمیت 3 افسر ہلاک ہوگئے۔

دوسری جانب طالبان کے امیر ملا ہیبت اللہ اخوندزادہ نے عیدالاضحی کے موقع پر جاری اپنے پیغام میں افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلا کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ امن کی راہ میں اہم رکاوٹ غیر ملکی افواج کا قبضہ ہے، افغان جنگ کے خاتمے کا واحد راستہ غیر ملکی افواج کا انخلا ہے۔ طالبان امیر نے دعویٰ کیا کہ ان کے پاس آدھے افغانستان کا قبضہ ہے۔

ادھر پینٹاگان کے جوائنٹ اسٹاف ڈائریکٹر لیفٹیننٹ جنرل کینتھ مکینزی کا کہنا ہے کہ اس وقت تقریباً 11ہزار امریکی مرد و خواتین فوجی اہلکار افغانستان میں موجود ہیں جبکہ گزشتہ سال یہ تعداد 8 ہزار 400 فوجی بتائی گئی تھی۔ ایک جامع جائزے کے مطابق 11ہزار فوجیوں میں عارضی اور اپنی شناخت پوشیدہ رکھنے والے فوجی بھی شامل ہیں جبکہ افغانستان میں مزید فوجی بھیجنے کے فیصلے پر بھی غور جاری ہے۔

علاوہ ازیں امریکی وزیر دفاع جیمز میٹس نے افغانستان میں اضافی فوج بھیجنے کے حکم پر دستخط کر دیے ہیں تاہم یہ نہیں بتایا کہ کتنی اضافی فوج بھیجی جا رہی ہے، امریکی وزیر دفاع کا کہنا ہے کہ اضافی فوج بھیجنے کا فیصلہ صدر ٹرمپ کی جنوبی ایشیا حکمت عملی کا حصہ ہے۔ صوبہ لوگر میں امریکی ڈرون حملے میں 13 شہریوں کی ہلاکت کے بعد امریکی حکام نے اس واقعے کی تحقیقات شروع کر دی ہے۔ افغانستان میں ہونیوالی مجموعی ہلاکتوں میں شہریوں کا تناسب 20 فیصد ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔