- عوام کو کچھ نہیں مل رہا، سارا پیسہ سرکاری تنخواہوں میں دیتے رہیں گے؟ چیف جسٹس
- وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے پولیس وردی پہن لی
- کلین سوئپ شکست؛ ویمنز ٹیم کی سلیکشن کمیٹی میں بڑی تبدیلیاں
- قومی اسمبلی کمیٹیاں؛ حکومت اور اپوزیشن میں پاور شیئرنگ کا فریم ورک تیار
- ٹرین میں تاریں کاٹ کر تانبہ چوری کرنے والا شخص پکڑا گیا
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبریں، امریکا نے اسرائیل سے جواب طلب کرلیا
- وزارتِ صنعت و پیداوار نے یوریا کھاد درآمد کرنے کی سفارش کردی
- ٹی20 ورلڈکپ؛ 8 بار کے اولمپک گولڈ میڈلسٹ یوسین بولٹ سفیر نامزد
- کہوٹہ؛ بس میں ڈکیتی کے دوران ڈاکو کی فائرنگ سے سرکاری اہلکار جاں بحق
- نوجوان نسل قوم کا سرمایہ
- اسلام آباد میں روٹی کی قیمت میں کمی کا نوٹیفکیشن معطل
- کیا رضوان آئرلینڈ کیخلاف سیریز میں اسکواڈ کا حصہ ہوں گے؟ بابر نے بتادیا
- ویمنز کوالیفائر؛ آئی سی سی نے ثنامیر کو ’’برانڈ ایمبیسڈر‘‘ مقرر کردیا
- پی او بی ٹرسٹ عالمی سطح پر ساڑھے 3لاکھ افراد کی بینائی ضائع ہونے سے بچا چکا ہے
- ایف بی آر نے ایک آئی ٹی کمپنی کی ٹیکس ہیرا پھیری کا سراغ لگا لیا
- سیاسی نظریات کی نشان دہی کرنے والا اے آئی الگوردم
- خاتون ڈاکٹرز سے علاج کرانے والی خواتین میں موت کا خطرہ کم ہوتا ہے، تحقیق
- برطانیہ میں ایک فلیٹ اپنے انوکھے ڈیزائن کی وجہ سے وائرل
- فیصل واوڈا نے عدالتی نظام پر اہم سوالات اٹھا دیئے
- پاکستان کو آئی ایم ایف سے قرض کی نئی قسط 29 اپریل تک ملنے کا امکان
افغانستان میں حقانی نیٹ ورک کا اہم کمانڈر ہلاک، دھماکے میں ضلعی پولیس سربراہ سمیت 3 جاں بحق
کابل / واشنگٹن: افغان فورسز نے آپریشن کے دوران حقانی نیٹ ورک کے اہم کمانڈر مولوی عبدالرحمان کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
وزارت داخلہ نے ایک بیان میں طالبان کمانڈر کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ دہشت گرد نیٹ ورک کا کمانڈر منگل کی رات کو مارا گیا جبکہ صوبہ فراہ میں بارودی سرنگ دھماکے میں ضلعی پولیس سربراہ سمیت 3 افسر ہلاک ہوگئے۔
دوسری جانب طالبان کے امیر ملا ہیبت اللہ اخوندزادہ نے عیدالاضحی کے موقع پر جاری اپنے پیغام میں افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلا کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ امن کی راہ میں اہم رکاوٹ غیر ملکی افواج کا قبضہ ہے، افغان جنگ کے خاتمے کا واحد راستہ غیر ملکی افواج کا انخلا ہے۔ طالبان امیر نے دعویٰ کیا کہ ان کے پاس آدھے افغانستان کا قبضہ ہے۔
ادھر پینٹاگان کے جوائنٹ اسٹاف ڈائریکٹر لیفٹیننٹ جنرل کینتھ مکینزی کا کہنا ہے کہ اس وقت تقریباً 11ہزار امریکی مرد و خواتین فوجی اہلکار افغانستان میں موجود ہیں جبکہ گزشتہ سال یہ تعداد 8 ہزار 400 فوجی بتائی گئی تھی۔ ایک جامع جائزے کے مطابق 11ہزار فوجیوں میں عارضی اور اپنی شناخت پوشیدہ رکھنے والے فوجی بھی شامل ہیں جبکہ افغانستان میں مزید فوجی بھیجنے کے فیصلے پر بھی غور جاری ہے۔
علاوہ ازیں امریکی وزیر دفاع جیمز میٹس نے افغانستان میں اضافی فوج بھیجنے کے حکم پر دستخط کر دیے ہیں تاہم یہ نہیں بتایا کہ کتنی اضافی فوج بھیجی جا رہی ہے، امریکی وزیر دفاع کا کہنا ہے کہ اضافی فوج بھیجنے کا فیصلہ صدر ٹرمپ کی جنوبی ایشیا حکمت عملی کا حصہ ہے۔ صوبہ لوگر میں امریکی ڈرون حملے میں 13 شہریوں کی ہلاکت کے بعد امریکی حکام نے اس واقعے کی تحقیقات شروع کر دی ہے۔ افغانستان میں ہونیوالی مجموعی ہلاکتوں میں شہریوں کا تناسب 20 فیصد ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔