- کراچی، سی ٹی ڈی کا کالعدم تنظیم داعش کے اہم کمانڈر کو گرفتار کرنیکا دعویٰ
- ماں پر تشدد اور جان سے مارنے کی دھمکیاں دینے والا بیٹا گرفتار
- لیجنڈری فٹبالر رونالڈینو کا 17 سالہ بیٹا بارسلونا سے معاہدے کے قریب
- زلزلہ متاثرین کیلیے مزید امدادی پروازیں شام اور ترکیہ پہنچ گئیں
- شیخ رشید کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست دائر
- نیا پاکستان اسلامی سرٹیفکیٹس پر منافع میں ردوبدل کی منظوری
- شام میں ملبے تلے دبی نومولود بچی کو زندہ نکال لیا گیا
- گلوبل لیپ ٹیک کنونشن؛ پاکستانی کمپنیوں کیلیے ملٹی بلین ڈالر مارکیٹ کا گیٹ وے بن گیا
- بلا سود بینکاری کے نفاذ پر شبہ کی گنجائش نہیں، گورنر اسٹیٹ بینک
- نئی مردم شماری کیلیے نادرا سے 13ارب کا سافٹ ویئر اور ٹیب تیار
- ترکیہ اور شام میں زلزلہ؛ اموات کی تعداد8 ہزار سے زائد ہوگئی، وبائی امراض پھوٹنے کا خدشہ
- پاکستان کو 12 ماہ میں 22 ارب ڈالر ادائیگی کے چیلنج کا سامنا
- بےنظیر بھٹو قتل کیس کی اپیلیں ساڑھے 5 سال بعد سماعت کیلیے مقرر
- پی ایس ایل8؛ نئی ٹرافی کل متعارف کروائی جائے گی
- کے الیکٹرک نے 1 گیگاواٹ توانائی کا ایم او یو سائن کرلیا
- پی ٹی آئی کے 43 ارکان اسمبلی کے استعفے منظور کرنے کا حکم معطل
- کرپشن کیس، کئی کرداروں کے چہروں سے نقاب نہ ہٹ سکا
- انسانی چہرے کے حصوں پر مشتمل جاپانی بٹوے اور پرس
- 50 منٹ کچن کی صفائی سائیکل چلانے سے زیادہ کیلوریز جلاتی ہے
- شمسی توانائی سے چلنے والی گاڑی متعارف کروانے کا اعلان
عراق: دارالحکومت بغداد میں کار بم دھماکے، 28افراد ہلاک، 100زخمی
بغداد: عراق کے شہر صدر سٹی میں کار بم دھماکے کے بعد سیکیورٹی اہلکار جائے وقوع کا معائنہ کررہے ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی
بغداد: عراق کے دارالحکومت بغداد کے شیعہ آبادی والے علاقوں میں تین کار بم دھماکوں میں28 افراد ہلاک اور100سے زیادہ زخمی ہوگئے۔
غیرملکی خبر رساں ادارے کے مطابق عراق کے سکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ بغداد کے جڑواں شہر صدر سٹی کے علاقوں امین، الحسینیہ اور کمالیہ میں یکے بعد دیگرے تین کار بم دھماکے ہوئے اور بغداد کے وسط میں واقع علاقے قرادہ میں سڑک کے کنارے نصب بم کے پھٹنے سے چوتھا دھماکا ہوا۔ حکام نے ان بم دھماکوں میں28 افراد کی ہلاکت اور 100 کے زخمی ہونے کی تصدیق کی ہے۔ ان ہلاکتوں کے بعد عراق میں رواں ماہ اب تک تشدد کے واقعات میں مہلوکین کی تعداد ڈیڑھ سو ہو گئی۔
فوری طور پر کسی گروپ نے ان حملوں کی ذمے داری قبول نہیں کی لیکن عراق میں القاعدہ سے وابستہ گروپ پر ماضی میں اس طرح بم دھماکے کرانے کا الزام لگایا جاتا رہا ہے اور ریاست اسلامی عراق ہی کو اہل تشیع کے علاقوں میں ان بم حملوں کا مورد الزام ٹھہرایا جارہا ہے۔ تاہم عراق میں فروری کے دوران متعدد خود کش بم دھماکے کیے گئے ہیں اور ان میں اہل سنت اور اہل تشیع دونوں ہی کو بلا امتیاز نشانہ بنایا گیا ہے۔
یہ بم دھماکے ایسے وقت میں ہوئے ہیں جب عراق کے سنی اکثریتی صوبوں سے تعلق رکھنے والے عوام وزیراعظم نوری المالکی کی حکومت کے خلاف سراپا احتجاج بنے ہوئے ہیں۔ ہزاروں عراقیوں نے بغداد سے اردن اور شام کی جانب جانے والے مرکزی تجارتی شاہراہ پر مغربی صوبے الانبار کے دارالحکومت رمادی کے نزدیک دھرنا دے رکھا ہے اور وہ وزیراعظم نوری المالکی سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کررہے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔