- موٹر وے پولیس کی کارروائی، کروڑوں روپے مالیت کی منشیات برآمد
- شمالی کوریا کا کروز میزائل لیجانے والے غیرمعمولی طورپربڑے وارہیڈ کا تجربہ
- پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان دوسرا ٹی20 آج کھیلا جائے گا
- بابر کو ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھنے کا مشورہ
- موبائل فون صارفین کی تعداد میں 37 لاکھ کی ریکارڈ کمی
- گیلپ پاکستان سروے، 84 فیصد عوام ٹیکس دینے کے حامی
- ایکسپورٹ فیسیلی ٹیشن اسکیم کے غلط استعمال پر 10کروڑ روپے جرمانہ
- معیشت2047 تک 3 ٹریلین ڈالر تک بڑھنے کی صلاحیت رکھتی ہے، وزیر خزانہ
- پٹرولیم ایکسپلوریشن اینڈ پروڈکشن کمپنیوں نے سبسڈی مانگ لی
- پاکستان کی سعودی سرمایہ کاروں کو 14 سے 50 فیصد تک منافع کی یقین دہانی
- مشرق وسطیٰ کی بگڑتی صورتحال، عالمی منڈی میں خام تیل 3 ڈالر بیرل تک مہنگا
- انٹرنیشنل کرکٹ میں واپسی پر محمد عامر کے ڈیبیو جیسے احساسات
- کُتا دُم کیوں ہلاتا ہے؟ سائنسدانوں کے نزدیک اب بھی ایک معمہ
- بھیڑوں میں آپس کی لڑائی روکنے کیلئے انوکھا طریقہ متعارف
- خواتین کو پیش آنے والے ماہواری کے عمومی مسائل، وجوہات اور علاج
- وزیر خزانہ کی چینی ہم منصب سے ملاقات، سی پیک کے دوسرے مرحلے میں تیزی لانے پر اتفاق
- پولیس سرپرستی میں اسمگلنگ کی کوشش؛ سندھ کے سابق وزیر کی گاڑی سے اسلحہ برآمد
- ساحل پر گم ہوجانے والی ہیرے کی انگوٹھی معجزانہ طور پر مل گئی
- آئی ایم ایف بورڈ کا شیڈول جاری، پاکستان کا اقتصادی جائزہ شامل نہیں
- رشتہ سے انکار پر تیزاب پھینک کر قتل کرنے کے ملزم کو عمر قید کی سزا
دنیا کا واحد نابینا سرفر، ڈیرک ریبیلو
ہوائی، امریکہ: 24 سالہ ڈیرک ریبیلو مکمل طور پر نابینا ہیں لیکن وہ دنیا کے خطرناک کام کے ماہر ہیں یعنی تختے پر سمندر کی اونچی لہروں پرمہارت سے تیرتے ہیں۔ آنکھوں والے حضرات بھی اپنی تمام حسیات پر انحصار کرکے یہ مشکل کام انجام دیتے ہیں ۔ ڈیرک کے والد ارنسٹو نے اپنے بیٹے کا نام ہوائی کے مشہور سرفر ڈیرک ہو کے نام پر رکھا تھا جو ہوائی سے تعلق رکھنے والے پہلے عالمی چیمپیئن تھے۔ لیکن بدقسمتی سے ڈیرک پیدائشی طور پر گلاکوما کے شکار تھے لیکن انہوں نے عزم کرلیا کہ وہ اپنے والد کا خواب ضرور پورا کریں گے۔
ڈیرک نے 2 سال کی عمر سے ہی سرفنگ کا چھوٹا تختہ (باڈی بورڈ) سنبھال لیا کیونکہ سرفنگ اس کے لہو میں تھی۔ تاہم اس نے 17 برس کی عمر میں پہلی مرتبہ سرفنگ شروع کی جس کے بنیادی اصول اس کے والد نے اسے سکھائے تھے۔ اس کے بعد ڈٰیرک نے پرایا ڈو مورو سرف اسکول میں داخلہ لیا جہاں اسے سرفنگ کے بہترین استاد فیبیو مارو نے سرفنگ کے اصول سکھائے۔
اس کے بعد وہ روزانہ صبح آپنے والد کے ساتھ سرفنگ کی پریکٹس کے لیے جاتا رہا۔ دوسری جانب اس کے دوستوں نے اس کی معذوری فراموش کرتے ہوئے اس کی بھرپور مدد کی۔ لیکن چھوٹی لہروں کو جھیلنا ایک الگ کام ہے تاہم اونچی لہروں کو بنا دیکھے ان پر تیرنا کوئی آسان بات نہیں۔ بہت سے لوگوں نے ڈیرک کو اس سے خبردار بھی کیا لیکن اس نے ہوائی میں ’پائپ لائن سرفنگ‘ شروع کردی۔ پائپ لائن ہوائی کے سمندر میں مرجانی چٹانوں کے ایک سلسلے کے پاس بننے والی اونچی لہروں کی جگہ کو کہتے ہیں۔ یہ اتنی خطرناک ہے کہ یہاں کئی ماہر سرفر ہلاک ہوچکے ہیں لیکن اب ڈیرک ریبیلو ہر سال سردیوں میں یہاں سرفنگ کرتے ہیں۔
2012 میں ان کی ہمت پر ایک فلمساز برائن جیننگز نے ایک دستاویزی فلم بنائی۔ اس کے بعد انہیں ایک ادارے کی جانب سے پوری دنیا میں سرفنگ کا موقع بھی ملا۔ لیکن سوال یہ ہے کہ ڈیرک یہ کام کس طرح کرتے ہیں؟
ڈیرک پانی کے بہاؤ کو اپنے پیروں سے محسوس کرکے لہروں کا پتا لگاتے ہیں۔ اس کے علاوہ لہروں کے شور سے بھی وہ ان کی سمت اور کیفیت معلوم کرتے ہیں جبکہ کئی چیزیں وہ قدرتی طور پر محسوس کرلیتے ہیں اور وہ اس صلاحیت کو بیان کرنے سے قاصر ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ مجھے خود پر بھروسہ ہے اور یہ اعتماد میری کامیابی کی دلیل ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔