بینک بیلنس بڑھانے کی خواہش!

م ۔ ع  پير 18 فروری 2013
گجراتی فلم ’’ سپتاپدائی‘‘ امیتابھ بچن کے پروڈکشن ہاؤس، اے بی کارپوریشن کے بینر تلے ریلیز کی گئی ہے۔ فوٹو : فائل

گجراتی فلم ’’ سپتاپدائی‘‘ امیتابھ بچن کے پروڈکشن ہاؤس، اے بی کارپوریشن کے بینر تلے ریلیز کی گئی ہے۔ فوٹو : فائل

شوبز کی عالمی دنیا میں بولی وڈ بھارت کی پہچان ہے۔بین الاقوامی سنیما پر ہندی فلم انڈسٹری ہی کو بھارتی فلم انڈسٹری سمجھا جاتا ہے، تاہم حقیقت یہ ہے کہ سوا ارب سے زائد آبادی والے ملک میں علاقائی فلمی صنعتیں بھی بے حد اہمیت رکھتی ہیں۔

جنوبی ہندوستان کی فلمی مارکیٹ کا حجم بھی اربوں روپے ہے، اور تامل، تیلگو، کنڑ فلمیں بھی ہندی فلموں جتنا ہی نفع کماتی ہیں۔ ان کے علاوہ پنجابی اور بنگالی فلمیں سے لطف اندوز ہونے والوں کی تعداد بھی کروڑوں میں ہے۔ اسی حقیقت کا ادراک کرتے ہوئے بولی وڈ کے سپراسٹارز بھی علاقائی فلم سازی میں دل چسپی لے رہے ہیں۔

امیتابھ بچن کے پروڈکشن ہاؤس، اے بی کارپوریشن کے تحت حال ہی میں گجراتی فلم ’’ سپتاپدائی‘‘ ریلیز کی گئی ہے۔ اس سے قبل بولی وڈ سپراسٹار نے مراٹھی فلم ’’ وہر‘‘ میں سرمایہ کاری کی تھی۔ ’’ وہر‘‘ کاروباری نقطۂ نظر سے فائدہ مند ثابت ہوئی تھی۔ یکم فروری کو ریلیز کی جانے والی ’’ وہر‘‘ اپنی لاگت پوری کرچکی ہے۔ ’’ سپتاپدائی‘‘ میں ایک ایسے جوڑے کی کہانی دکھائی گئی تھی جن کی زندگی اس وقت بدل جاتی ہے جب ایک بچہ، جس کے والدین دہشت گردانہ حملے میں اس سے بچھڑ چکے ہوتے ہیں، ان کی زندگی میں داخل ہوتا ہے۔ ’’وہر‘‘ میں دو نوجوانوں کے شب و روز دکھائے گئے ہیں جو زندگی اور رشتوں کے بارے میں غیر روایتی نظریات رکھتے ہیں۔ ’’ سپتاپدائی‘‘ کے بعد امیتابھ بچن نے کہا تھا کہ وہ اس فلم کی کام یابی پر بہت خوش ہیں اور جنوبی ہند کو مزید فلمیں بھی دیں گے۔

بولی وڈ کے ایک اور سپراسٹار، اکشے کمار نے بھی علاقائی سنیما کو پروموٹ کرنے کی ٹھان لی ہے۔ بہ الفاظ دیگر وہ بھی جنوبی ہندوستان کی نفع بخش فلم انڈسٹری سے اپنا حصہ وصول کرنے کے لیے تیار ہوگئے ہیں۔ اکشے نے ڈائریکٹر ایشونی یارڈی کے ساتھ مل کر پروڈکشن ہاؤس ’’گریزنگ گوٹس‘‘ قائم کیا ہے، اور وہ مراٹھی، پنجابی بنگالی فلمیں بنانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ یارڈی کہتی ہیں،’’ علاقائی سنیما تیزی سے ترقی کررہا ہے۔ ہم ایک مراٹھی فلم بناچکے ہیں جو چند ہفتوں میں ریلیز کی جائے گی۔ اور ہماری نظر پنجابی فلمی مارکیٹ پر بھی ہے کیوں کہ اکشے خود بھی پنجابی ہیں۔ ان کے علاوہ ہم بنگالی فلم بنانے کی بھی منصوبہ بندی کررہے ہیں۔ ‘‘

جان ابراہام ’’ وکی ڈونر‘‘ جیسی معیاری فلم پروڈیوس کرچکے ہیں۔ اور اب انھوں نے پروڈیوسر کی حیثیت سے علاقائی سنیما پر بھی نام کمانے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ حال ہی میں ایک انٹرویو کے دوران جان نے کہا تھا کہ وہ اپنے پروڈکشن ہاؤس ’’ ابراہام اینٹرٹینمنٹ لمیٹڈ‘‘ کے تحت ایک مراٹھی فلم بنارہے ہیں اور ملیالم فلم بنانے کا بھی ارادہ رکھتے ہیں۔

ہندی فلموں کے ایک اور مقبول اداکار رتیش دیش مکھ بھی مراٹھی فلموں میں سرمایہ لگارہے ہیں۔ پروڈیوسر کی حیثیت سے ان کی پہلی فلم ’’ بالک پالک‘‘ تھی۔ اس فلم کی تکمیل پر رتیش نے ڈیڑھ کروڑ روپے خرچ کیے تھے جب کہ گذشتہ ماہ ریلیز ہونے والی اس فلم نے آٹھ کروڑ روپے کماکر پروڈیوسر کے بینک بیلینس میں نمایاں اضافہ کیا۔ رتیش کا کہنا ہے کہ وہ ایک اور مراٹھی فلم بنانے کا ارادہ رکھتے ہیں اور ان دنوں اسکرپٹ کی تلاش میں ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔