روہنگیا مسلم کشی: مسلم امہ اپنا کردار ادا کرے

ایڈیٹوریل  جمعرات 7 ستمبر 2017
میانمار میں حالیہ دنوں سرکاری فوج نے ظلم و بربریت کی انتہا کردی ہے ۔ فوٹو: فائل

میانمار میں حالیہ دنوں سرکاری فوج نے ظلم و بربریت کی انتہا کردی ہے ۔ فوٹو: فائل

میانمار میں حالیہ دنوں سرکاری فوج نے ظلم و بربریت کی انتہا کردی ہے۔ پچھلے ایک ہفتے کے دوران اب تک موصولہ میڈیا رپورٹس کے مطابق روہنگیا مسلمانوں کے اکثریتی علاقے اراکان میں ڈھائی ہزار سے زائد مسلمان قتل کیے جاچکے ہیں جب کہ ہزاروں زخمی ہیں، روہنگیا مسلمانوں کے درجنوں مکانات اور دیگر املاک کو بھی نذر آتش کردیا گیا۔ روہنگیا مسلمانوں پر ظلم و ستم کوئی نئی بات نہیں، یہ مسئلہ کئی دہائیوں سے چلا آرہا ہے، گزشتہ کئی برسوں سے میانمار میں آباد مسلمانوں کو ریاستی جبر کا سامنا ہے۔ افسوسناک امر تو یہ ہے کہ عالمی برادری اور مسلم امہ کی جانب سے اب تک ان واقعات کا کوئی خاطر خواہ نوٹس نہیں لیا گیا۔ عالمی میڈیا بھی برما کے مسلمانوں کی نسل کشی کو صحیح طریقے سے نہیں دکھا رہا اور نہ ہی ہیومن رائٹس واچ اس مسئلے کو سنجیدہ لے رہا ہے، یہ نہ صرف غیر منصفانہ اور شرمناک طرز عمل ہے بلکہ انسانیت اور انسانی ہم آہنگی کے متصادم رویہ ہے، ایسے میں لازم ہے کہ مسلم امہ روہنگیا مسلمانوں کی مدد کے لیے اپنا کردار ادا کرے۔

میانمار میں جاری ظلم و ستم کی داستانیں جب سے سوشل میڈیا پر عیاں ہوئی ہیں میانمار حکومت کے خلاف احتجاج اور مظاہرے کیے جارہے ہیں، دنیا بھر میں لوگ روہنگیا مسلمانوں کے حق میں سڑکوں پر نکل آئے، پاکستان، ترکی، چیچنیا، روس، بھارت اور انڈونیشیا سمیت کئی ممالک میں مظاہرے ہوئے۔ میانمار کی لیڈر آنگ سان سوچی کے خلاف آن لائن پٹیشن پر 3 لاکھ سے زائد دستخط ہوچکے ہیں اور آنگ سان سوچی سے نوبل امن انعام واپس لینے کا مطالبہ زور پکڑتا جارہا ہے۔ برما نے 1948 میں اقوام متحدہ کے رنگ و نسل میں تفریق نہ کرنے کے چارٹر پر دستخط کیے تھے لیکن مسلمانوں کے خلاف موجودہ طرز عمل اس چارٹر کی مکمل خلاف ورزی ہے۔ روہنگیا مسلمانوں پر جاری مظالم جنگ عظیم اول اور دوئم کے بے گناہ مقتولین کی یاد تازہ کر رہے ہیں۔

میانمار میں آنگ سان سوچی نے فوج کے ساتھ مل کر مسلمانوں کا قتل عام کیا، اس بربریت پر بین الاقوامی اداروں کی خاموشی لمحہ فکریہ ہے، اقوام متحدہ اس نسل کشی کو رکوانے میں اپنا کردار ادا کرے۔ اقوام متحدہ کا ادارہ تمام انسانوں کے بنیادی حقوق کا نگہبان ہونا چاہیے۔ پاکستان نے روہنگیا میں مسلمانوں پر ہونے والے مظالم کا معاملہ او آئی سی اور اقوام متحدہ میں اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے۔ ذرایع سے معلوم ہوا ہے کہ پاکستان کی اعلیٰ قیادت نے روہنگیا میں مسلمانوں پر ہونے والے مظالم پر تفصیلی غور کیا ہے، اس مشاورت میں طے کیا گیا ہے کہ پاکستانی حکام اقوام متحدہ اور او آئی سی کے خصوصی اجلاس منعقد کرانے کے لیے مکتوب ارسال کریں گے۔

دوسری جانب میانمار کے روہنگیا مسلمانوں پر جاری ظلم و ستم کے خلاف قومی و صوبائی اسمبلیوں اور سینیٹ میں جمع کرائی گئی مختلف قراردادوں اور تحاریک التوا میں کہا گیا ہے کہ میانمار میں مسلمانوں پر بدھ مت دہشت گرد اور فوج مظالم کررہی ہے، روزانہ سیکڑوں روہنگیا مسلمانوں کو شہید اور خواتین کی عصمت دری کی جارہی ہے، ہزاروں سربریدہ لاشیں کھلے آسمان تلے مظالم کی داستان سنا رہی ہیں لیکن وہاں کی جمہوریت پسند نوبل انعام یافتہ سیاسی رہنما آنگ سان سوچی اس قتل عام پر مجرمانہ طور پر خاموش ہے۔ میانمار کے مسلمانوں کو انسانیت سوز مظالم سے بچانے کے بجائے عالمی ضمیر بھی سویا ہوا ہے۔ وزیر خارجہ خواجہ آصف نے ایک ٹی وی پروگرام میں کہا ہے کہ پاکستان میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کی سیاسی، اخلاقی اور سفارتی حمایت جاری رکھے گا۔

علاوہ ازیں میانمار میں قتل عام سے بچ کر بنگلہ دیش جانے والے روہنگیا مسلمانوں کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے، پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے کا کہنا ہے کہ میانمار سے بنگلہ دیش جانے والے روہنگیاؤں کی تعداد دو ہفتوں میں سوا لاکھ کے قریب ہوگئی ہے جب کہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں 35 ہزار مزید پناہ گزینوں نے بنگلہ دیش کی سرحد عبور کی ہے جو کہ ایک دن میں نقل مکانی کرنے والوں کی سب سے بڑی تعداد ہے۔ روہنگیا مسلمانوں کی ہجرت اور پناہ کی تلاش اس وقت سب سے بڑا مسئلہ ہے، میانمار فوج اور دہشت گردوں کے مظالم سے راہ فرار اختیار کرنے والوں کو قریبی ممالک میں جائے پناہ نہیں مل رہی۔ عالمی اداروں کو اس معاملہ میں اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔

ترک صدر رجب طیب اردوان نے کہا ہے کہ میانمار کے معاملے کو 19ستمبر کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں جامع طور پر ایجنڈے میں لایا جائے گا۔ امید کی جانی چاہیے کہ یہ معاملہ عالمی فورم پر موثر انداز میں پیش کیا جائے گا۔ مالدیپ نے میانمار میں روہنگیا مسلمانوں پر جاری ظلم و ستم کے خلاف بڑا قدم اٹھاتے ہوئے اس کے ساتھ تجارتی تعلقات ختم کردیے ہیں، دیگر ممالک کو بھی میانمار حکومت پر دباؤ ڈالنے کے لیے ایسا ہی کوئی قدم اٹھانا چاہیے۔ اسلامی ملکوں کو بھی روہنگیا کے مسلمانوں کی حالت زار کا بھرپور اور فوری نوٹس لینا چاہیے۔ روہنگیا مسلمانوں کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر ہر ممکن مدد فراہم کی جائے۔ مسلم امہ کو چاہیے کہ وہ برما کے مسلمانوں کے دفاع، بچاؤ، حرمت اور ان کی ہر قسم کی مدد کے لیے اپنی ذمے داریاں ادا کرے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔